انسان کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
🕯 بســــــم اللّٰه الرحمن الرحیم 🕯
              
سوال⬅ 
 انسان کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

جواب:👇🏻
انسان کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا ناجائز و گناہ ہے۔
چنانچہ علاّمہ شامی قدّس سرُّہُ السَّامی لکھتے ہیں:
قَوْلُهُ (وَشَعْرِ الاِنْسَانِ) وَلَا يَجُوْزُ الْاِنْتِفَاعُ بِهٖ۔
یعنی:
انسان کے بالوں کی بیع اور ان سے نفع حاصل کرنا ناجائز ہے۔
(ردالمحتار علی در المختار، ج 7،ص 245)

اسی طرح  بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:
قَوْلُهُ (وَشَعْرِ الإنْسَانِ وَالْاِنْتِفَاعِ بِهٖ) اَيْ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالْاِنْتِفَاعُ بِهٖ۔ 
یعنی: انسان کے بالوں کی بیع اور ان سے نفع حاصل کرنا ناجائز ہے۔
(بحر الرائق، ج 6، ص 133)

صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی لکھتے ہیں:
انسان کے بال کی بیع درست نہیں اور انہیں کام میں لانا بھی جائز نہیں، مثلاً ان کی چوٹیاں بنا کر عورتیں استعمال کریں حرام ہے، حدیث میں اس پر لعنت فرمائی۔
(بہارِ شریعت،ج 2، ص 700)

(ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2017 دعوت اسلامی)

(بہارشریعت جلد 2 حصہ یازدہم صفحہ 700/ مکتبہ قادری کتاب گھر بریلی شریف)

(ھدایہ آخرین کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، صفحہ 39)

(البحرالراںُق، جزء سادس، کتاب البیع باب البیع الفاسد، صفحہ 133/ مکتبہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

(فتاویٰ ھندیہ، جزءثالث کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل الخامس ۔صفحہ 155)

(شرح الوقایہ، جلدثالث،کتاب البیوع باب البیع الفاسد صفحہ۴۴ /میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی پاکستان)

(فتاویٰ یورپ، کتاب البیوع ۔صفحہ۔۔166)

❁◐┈┉••۞═۞•••==•••۞═۞═◐••┉┈◐❁

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے