اختیار والے رسول

اختیار والے رسول
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضورپرنورسیدالعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
*مانگ کیامانگتاہےکہ ہم تجھے عطا فرمائیں؟عرض کی میں حضورپرنورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے سوال کرتا ہوں کہ جنت میں حضورپرنورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رفاقت عطا ہو۔فرمایا:بھلااورکچھ؟؟عرض کی بس میری مراد تویہی ہے۔فرمایا:تومیری اعانت (مدد) کراپنے نفس پرکثرت سجودسے"*
(صحیح مسلم:کتاب الصلاۃ،باب فضل السجود والحث علیہ،١/١٩٣)
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت سیدنا الشاہ امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز مذکورہ بالا حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
*الحمدللہ!یہ جلیل ونفیس حدیث صحیح، اپنے ہرہرفقرہ،سے وہابیت کش ہے،حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے" اعنی"فرمایا کہ میری اعانت کر،اسی کواستعانت کہتے ہیں۔یہ درکنار،حضوروالاصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کامطلق طورپر"سل"فرماناکہ مانگ کیامانگتاہے؟جان وہابیت پرکیساپہاڑہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ حضور ہرقسم کی حاجت روافرماسکتے ہیں،دنیاوآخرت کی سب مرادیں حضورکے اختیار میں ہیں۔جب توبلاتقییدوتخصیص فرمایا:مانگ کیا مانگتاہے۔*
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچاہمارانبی
تجھ سے اورجنت سے کیا مطلب وہابی دورہو۔
ہم رسول اللہ کے جنت رسول اللہ کی۔
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہٗ اور حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اورامام ابن سبع علیہ الرحمہ نے اس حدیث کی تشریح و توضیح میں جو بات تحریر فرمائی ہے اس سے بھی حضورپرنورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اختیارات کاثبوت فراہم ہوتا ہے۔
حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی تشریح:
*یعنی حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جو مانگنے کا حکم مطلق دیا اس سے مستفادہوتاہےکہ اللہ تعالیٰ نے حضورکوقدرت بخشی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں سے جوکچھ چاہیں عطافرمائیں"*
(مرقاۃ المفاتیح:٢/٧١٠)
حضرت امام ابن سبع علیہ الرحمہ کی تشریح:
*حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خصائص کریمہ میں ذکرکیاہے کہ جنت کی زمین اللہ جل وعلا نے حضورکی جاگیرکردی ہے کہ اس میں جوچاہیں جسے بخش دیں"*
(الجوہرالمنظم:٤٢،الفصل السادس)
(برکات الامدادلاھل الاستمداد:ص:245،رسائل رضویہ،جلد:28،امام احمدرضا اکیڈمی بریلی شریف)
*حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*
جہاں بانی عطاکردیں بھری جنت ہبہ کردیں۔
نبی مختار کل ہیں جس کو جو چاہیں عطاکردیں۔
جوعاشق ہوتا ہے اس کے بول بھی عاشقانہ ہوتے ہیں۔اعلی حضرت کاخانوادہ عشق رسول میں فدانظرآتاہے،استاذزمن،مفتی اعظم،تاج الشریعہ وغیرہم علیہم الرحمہ نے اپنے اپنے عہد میں تعظیم رسول،حب رسول،اختیارات رسول کواپنی نعتیہ شاعری کا خاص موضوع بنا کر جزبہ محبت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کوعام سے عام ترفرمایاہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے قلوب کوبھی عشق رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی چاشنی سے آشنا کردے۔آمین
*ترسیل*
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
*رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ*
باسنی ناگور شریف۔
١٩شوال ١٤٤١ھ
12جون2020،جمعۃ المبارکہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے