-----------------------------------------------------------
*🕯دنیا کی زندگی سے دھوکا نہ کھائیں🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 دنیا کی زندگی کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ وَّ زِیْنَةٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ بَیْنَكُمْ وَ تَكَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِؕ-كَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهٗ ثُمَّ یَهِیْجُ فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَكُوْنُ حُطَامًاؕ-وَ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِیْدٌۙ-وَّ مَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٌؕ-وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ‘‘ (حدید:۲۰)
*ترجمہ:* جان لو کہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل کود اور زینت اور آپس میں فخرو غرور کرنا اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا ہے۔ (دنیا کی زندگی ایسی ہے) جیسے وہ بارش جس کا اُگایا ہوا سبزہ کسانوں کو اچھا لگتا ہے پھر وہ سبزہ سوکھ جاتا ہے تو تم اسے زرد دیکھتے ہو پھر وہ پامال کیا ہوا (بے کار) ہوجاتا ہے اور آخرت میں سخت عذاب (بھی) ہے اور اللہ کی طرف سے بخشش اور اس کی رضا (بھی) اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ-وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ- فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ- وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ‘‘ (اٰل عمران:۱۸۵)
*ترجمہ:* ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تمہیں تمہارے اجر پورے پورے دئیے جائیں گے توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔
اور دنیا کی زندگی سے دھوکہ نہ کھانے کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے :
’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَ اخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ٘-وَ لَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَیْــٴًـاؕ-اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ‘‘ (لقمان:۳۳)
*ترجمہ:* اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ اپنی اولاد کے کام نہ آئے گا اور نہ کوئی بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دینے والا ہوگا۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو دنیا کی زندگی ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے اور ہرگز بڑا دھوکہ دینے والا تمہیں اللہ کے علم پر دھوکے میں نہ ڈالے۔
لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ دنیا کی رنگینیوں اور اس کی لذّتوں میں کھونے کی بجائے اپنی آخرت کی تیاری میں مصروف رہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرا کندھا پکڑ کر فرمایا:
’’دنیا میں یوں رہو گویا تم مسافر ہو یا راہ چلتے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے تھے کہ جب تم شام پالو تو صبح کے مُنتظِر نہ رہو اور جب صبح پالو تو شام کی امید نہ رکھو اور اپنی تندرستی سے بیماری کے لیے اور زندگی سے موت کے لیے کچھ توشہ لے لو۔
*( بخاری، کتاب الرقاق، باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم: کن فی الدنیا۔۔۔ الخ، ۴ / ۲۲۳، الحدیث: ۴۶۱۶)*
اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی حقیقت کو سمجھنے اور اس کی رنگینیوں سے دھوکہ نہ کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم
*گناہوں اور امید سے متعلق مسلمانوں کا حال:*
فی زمانہ مسلمانوں کی عمومی حالت یہ ہے کہ وہ طرح طرح کے گناہوں میں مصروف ہیں اور قرآنِ پاک کی آیات اور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَحادیث سنا سنا کر سمجھانے کے باوجود بھی نیک اعمال کی طرف راغب ہوتے ہیں اور نہ ہی گناہوں سے تائب ہوتے ہیں بلکہ بعض بے باک تو گناہ سے باز آنے کی بجائے یہ کہہ گزرتے ہیں کہ ہم گناہ کر رہے تو کیا ہوا، ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں، اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا ہے وہ ہمیں بخش دے گا اور بعض لوگ یہ سوچ کر گناہ کرتے ہیں کہ ہم بعد میں توبہ کرلیں گے، یونہی بعض مسلمان فرائض کی بجا آوری اور حرام و ممنوع کاموں سے بچنے میں تو انتہائی غفلت اور لاپرواہی کا شکار ہیں جبکہ مُستحب کاموں کو نجات کا ذریعہ سمجھ کر ان کے انتہائی پابند ہیں حالانکہ فرائض مُقدّم ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقل ِسلیم عطا فرمائے
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں