-----------------------------------------------------------
🕯️تعیین یوم کا مطلب زیادہ ثواب نہیں🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 گیارہویں شریف یا دیگر بزرگان دین کے یوم وصال کا تعیین یا التزام زیادہ ثواب کے لئے نہیں بلکہ اس کا التزام بنظر تذکیر وغیرہ مقاصد صحیحہ کے لئے ہے۔ یہ امور جب، جس وقت اور جس دن بھی کریں گے ویسا ہی ثواب ملے گا۔ ثواب کی کمی بیشی اس پر منحصر نہیں۔
سیدی امام اہل سنت فرماتے ہیں:
اموات مسلمین کو ایصال ثواب بے قید تاریخ خواہ بحفظ تاریخ معین مثلا روز وفات جبکہ اس کا التزام بنظر تذکیر وغیرہ مقاصد صحیحہ ہو، نہ اس خیال جاہلانہ سے کہ تعیین شرعا ضرور یا وصول ثواب اسی میں محصور
(فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 413 اپلیکیشن)
ایک اور مقام پر سوال ہوا کہ
گیارھویں کے روز فاتحہ دلانے سے ثواب زیادہ ہوتا ہے یا آڑے دن فاتحہ دلانے سے، بزرگوں کے دن کی یادگاری کے لیے دن مقرر کرنا کیسا ہے؟
امام اہل سنت فرمایا: محبوبان خدا کی یادگاری کے لیے دن مقرر کرنا بے شک جائز ہے ۔
حدیث میں ہے: کان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یا تی قبور شهداء احد علی راس کل حول.
مفوم: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہر سال کے اختتام پر شہدائے احد کی قبروں پر تشریف لاتے تھے۔(ت)
(جامع البیان تفسیر ابن جریر تحت آیۃ ۱۳/ ۲۴ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۳/ ۱۷۰)
شاہ عبدالعزیز صاحب نے اسی حدیث کو اعراس اولیاء کرام کے لیے مستند مانا، اور شاہ ولی ﷲ صاحب نے کہا: ازینجاست حفظ اعراس مشائخ۔
مشائخ کے عرس منانا اس حدیث سے ثابت ہے (ت)
(ہمعات ہمعہ ۱۱ شاہ ولی اللہ اکیڈمی حیدر آباد پاکستان ص ۵۸)
گیارھویں شریف کی تعیین بھی اسی باب سے ہے مگر ثواب کی کمی بیشی اس پر نہیں جب کریں ویسا ہی ثواب ہوگا۔ ہاں اوقات فاضلہ میں اعمال فاضلہ زیادہ نورانیت رکھتے ہیں۔
(فتاوی رضویہ جلد 29 صفحہ 195 اپلیکیشن )
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب✍️ ابو الحسن محمد شعیب خان
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں