تحریری مقابلہ بند کیا جائے

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

تحریری مقابلہ بند کیا جائے

کل بروز چہارشنبہ 12:مئی 2021 کو گھوسی ضلع مئو(یوپی)میں چند احباب نے چاند دیکھا تو استاذ عالی المراتب حضور محدث کبیر دام ظلہ الاقدس نے چار گواہوں کی شہادت پر چاند کا اعلان فرما دیا۔

چوں کہ آسمان صاف تھا,لیکن خاص مطلع ابر آلود تھا تو یہاں چار گواہوں کی گواہی کافی تھی۔

استاذ گرامی حضرت محقق مسائل جدیدہ دام ظلہ العالی کو یہ خبر ملی کہ مطلع صاف تھا تو انہوں نے حکم شرع کے مطابق وہاں جماعت کثیرہ کی شہادت کو لازم جانا۔

دراصل اسی میں اشتباہ ہو گیا۔آسمان گرچہ صاف تھا,لیکن مطلع ابر آلود تھا۔حضرت محقق مسائل جدیدہ دام ظلہ کو اس بات کی اس وقت خبر نہ ہو سکی کہ مطلع ابر آلود تھا۔

جو باتیں ہم اور آپ سمجھ رہے ہیں,کیا وہ باتیں حضور ممتاز الفقہا اور حضرت محقق مسائل شرعیہ کو معلوم نہیں؟ ضرور معلوم ہیں,لیکن شبہہ ہو گیا,پس اب اس موضوع پر تحریری محاذ آرائی کی ضرورت نہیں۔

یہاں طرفین میں سے کسی نے منصوص مسائل کا انکار نہیں کیا,بلکہ تحقیق میں شبہہ ہو گیا۔اسے طول دینا مناسب نہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ جہاں 29:تاریخ کوچاند کی رویت ہو جائے,وہاں کے لوگ شرائط و مسائل کا لحاظ کرتے ہوئے چاند کے اعتبار سے روزہ رکھیں یا عید کریں۔جہاں 29:کو چاند نظر نہ آئے,وہاں کے مسلمانوں کو یہ وجوبی حکم نہیں کہ دیگر مقامات سے شہادت لائیں۔

جب سے اندرون خانہ فقہی مباحث میں ہم الجھے ہیں,تب سے ہماری تعداد روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔ہم محاذ سے دور ہٹ کر باہمی مباحثوں میں مصروف ہو گئے۔وہابیہ اور دیابنہ نے میدان خالی دیکھ کر عوام الناس کو یہ یقین دلا دیا کہ وہ لوگ اہل سنت و جماعت اور سنی ہیں اور امام احمد رضا قدس سرہ العزیز کے متبعین کو بریلوی اور بدعتی جماعت کے نام پر متعارف کراتے رہے۔وہ امید سے زیادہ اس سازش میں کامیاب ہو گئے۔

اس مدت میں ہم نے رد وہابیہ اور تردید دیابنہ کا محاذ ترک کر دیا تھا۔اب اس کا غلط اور غیر متوقع نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔

قریبا 25:سال قبل سوشل میڈیا کا وجود نہیں تھا۔اس عہد میں بہت سے اصحاب اسٹیج اور بہت سے مقررین و خطبا نے ماحول کو کنٹرول کرنے کی بجائے اسٹیجوں پر باہمی اختلاف کو فروغ دیا۔

جو لوگ رد وہابیہ اور تردید دیابنہ کرتے تھے,انہوں نے اپنا رخ خانہ جنگیوں کی طرف موڑ لیا۔

سب ایسے نہیں تھے,لیکن بہت سے ایسے ہی تھے,بلکہ آج بھی ہیں۔اب قلم کاروں کا گروہ بھی اس بدعت میں شریک ہو چکا ہے۔

احقاق حق وابطال باطل کے مختلف انداز ہیں۔فقہی اختلاف کے طرق و آداب الگ ہیں اور اعتقادی اختلاف کے طریقے الگ ہیں۔اپنوں کی لغزشوں سے قوم کو کیسے محفوظ رکھا جائے اور غیروں کے اثرات سے کیسے حفاظت کی جائے۔سب کے طریقے الگ ہیں اور انداز و لہجہ الگ۔آداب اختلاف اور اس کے اثرات کا لحاظ کرتے ہوئے پیش قدمی کریں۔

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:یکم شوال المکرم 1442

مطابق 13:مئی 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے