صلہ رحمی کو فروغ دیں

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

صلہ رحمی کو فروغ دیں

صدقات واجبہ کے خاص مصارف ہیں۔ان کے علاوہ دوسروں کو صدقات واجبہ نہیں دیئے جا سکتے۔

صدقات نافلہ کا دائرہ بہت وسیع ہے۔غربا و مساکین کے ساتھ امرا و سلاطین کو بھی دیئے جا سکتے ہیں۔

تحائف,نذرانے وغیرہ نفلی صدقات ہی ہیں۔

ہم اپنے گرد و پیش غور کریں تو یہ حقیقت منکشف ہو جاتی ہے کہ ہمارے اقارب ہمارے حسن سلوک کے محتاج ہوتے ہیں,لیکن صدقات نافلہ کے لئے ہم غربا و مساکین اور فقرا و محتاجین کو تلاش کرتے ہیں۔

اگر ہم اپنے رشتہ داروں کو تحفہ اور سوغات کے نام پر کچھ دے دیا کریں تو صدقہ کا ثواب بھی ہو گا اور صلہ رحمی کا ثواب بھی۔

اگر ہر خاندان کے کھاتے پیتے لوگ اپنے خاندان کے کمزوروں کو سہارا دیں تو ضرورت مندوں کی تعداد گھٹتی جائے گی۔

مالی تعاون کے ساتھ اہل خاندان کو اچھے روز گار سے بھی منسلک کرنے کی کوشش کریں۔اگر ایسا ماحول بن جائے تو ان شاء اللہ تعالی مسلمانوں کی معاشی حالت بہت جلد بدل جائے گی۔

جس طرح مالدار مسلمانوں کو صدقات واجبہ نہیں دیئے جا سکتے,اسی طرح صدقات واجبہ سادات کرام کے لائق بھی نہیں۔

اصحاب ثروت سادات کرام کو چاہئے کہ ضرورت مند سادات کرام کی طرف خصوصی توجہ دیں۔دیگر مومنین بھی اس جانب متوجہ ہوں۔

لاک ڈاون کی مدت میں بہت سے ائمہ مساجد معزول کر دیئے گئے۔اکثر مدارس میں اساتذہ کرام کا مشاہرہ بند کیا جا چکا ہے۔بعض مدارس کے پاس فنڈ نہیں اور بعض مدارس اپنے مدرسین کی حالت زار کی طرف توجہ نہیں دیتے۔

ایسے ائمہ و مدرسین کی بھی کفالت کی جائے۔گھروں پر بیٹھے ائمہ و مدرسین سی بھی عرض ہے کہ کسی جائز پیشہ کی طرف پیش قدمی کریں,جو آپ کے شایان شان ہو۔تدریس و امامت کے علاوہ بھی بہت سے پیشے ہمارے لئے مناسب ہیں۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ;14:مئی 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے