مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
اہل سنت و جماعت سے ہماری مراد
ہماری آج کی تحریر سے بعض لوگ غلط فہمی کے شکار ہوئے۔اہل سنت و جماعت سے ہماری مراد وہ حضرات ہیں جو باب اعتقادیات میں امام اہل سنت امام احمد رضا قادری کے مسلک پر ہیں۔خواہ وہ حنفی ہوں یا مالکی,شافعی ہوں یا حنبلی۔اشعری ہوں یا ماتریدی۔
یہ تمام طبقات اصول عقائد یعنی ضروریات دین وضروریات اہل سنت میں متفق ہیں۔باب عقائد کے بعض ظنی فروعی مسائل ہیں۔ان میں اختلاف ممنوع نہیں,جیسے اشاعرہ وماتریدیہ کا اختلاف۔
ضروریات دین,ضروریات اہل سنت میں اختلاف جائز نہیں۔ضروریات دین کے منکرین مذہب اسلام سے خارج ہیں۔ضروریات اہل سنت کے منکرین اہل سنت وجماعت سے خارج ہیں۔
نیاز و فاتحہ اور میلاد وعرس کرنے والے بعض لوگ ضروریات دین یا ضروریات اہل سنت کے منکر ہیں,ایسے لوگ نیاز و فاتحہ اور میلاد وعرس کرنے کے باوجود اہل سنت و جماعت سے خارج ہیں,مثلا منہاجی,سراوی,پھلواروی وغیرہم۔ان میں جو لوگ کسی ضروری دینی کے منکر ہیں,وہ یقینا مرتد ہیں۔
میں نے اپنی تحریر میں اہل سنت و جماعت کو اتحاد و اتفاق کی دعوت دی ہے۔جو اہل سنت و جماعت سے خارج ہیں یا مذہب اسلام سے خارج ہیں,میں نے اپنی متعدد تحریروں میں ان سے دور رہنے کی تلقین کی ہے:ایاکم وایاہم لا یضلونکم ولا یفتنونکم
اہل سنت و جماعت کے ما بین فقہی وظنی امور میں اختلاف کے سبب شخصیات پر طعن و تشنیع ممنوع ہے,اس لئے بلاخوف لومۃ لائم ہم نے اس کا ذکر کیا۔
صحیح مسئلہ کی تائید و تشہیر ممنوع نہیں۔اسی طرح جس سے لغزش وخطا واقع ہو,ان کو شخصی طور پر مہذب انداز میں لغزش و خطا پر مطلع کرنا بھی ممنوع نہیں۔
ایک اہم گزارش ہے کہ ما وشما سے لغزش و خطا سرزد ہو جائے تو رجوع بھی کیا جائے۔ہر عالم و مفتی شریعت کا امانت دار ہے۔
تنقید آرائی کے سبب فطری طور پر رجوع کی طرف میلان نہیں ہو پاتا,اس لئے نقد و جرح سے پرہیز کیا جائے۔
باب اعتقادیات میں فتنے بڑھتے جا رہے ہیں۔خالص فقہائے کرام کلامی مسائل میں تحقیقات بند کریں۔ہر عالم و محقق اپنے دائرہ تک محدود رہیں۔علم فقہ اور علم کلام دو مستقل علم ہیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:16:مئی 2021
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں