ائمہ ومدرسین کے اذیت ناک احوال ‏

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

ائمہ ومدرسین کے اذیت ناک احوال 

گزشتہ سال مارچ 2020سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔مدارس اسلامیہ کا پبلک کلیکشن رمضان المبارک کے مہینے میں ہوتا ہے۔لاک ڈاؤن کے سبب کلیکشن نہ ہو سکا۔امسال 2021 کے رمضان میں بھی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن نافذ رہا۔

بی جے پی عہد حکومت میں چمڑوں کی قیمت بہت کم ہو گئی ہے۔جس کے سبب بقرعید کے موقع پر مدارس اسلامیہ کی آمدنی بھی ختم ہو چکی ہے۔پہلے چرم قربانی سے بھی اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی تھی۔

ایسی صورت میں عام طور پر مدارس اسلامیہ اپنے اساتذہ کرام کی کفالت سے معذور ہیں۔

لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کے معاشی حالات سخت متاثر ہوئے,جس کے سبب مساجد کا فنڈ بھی حد درجہ متاثر ہوگیا۔بہت سی مساجد سے ائمہ کرام کو رخصت کر دیا گیا۔بعض مساجد میں مشاہرہ گھٹا دیا گیا۔

روز بروز علمائے کرام کی بے روزگاری کی خبریں سن کر بہت اذیت محسوس ہوتی ہے۔اب ایک راہ یہ نظر آتی ہے کہ برسر روزگار ائمہ ومدرسین بھی کچھ وقت نکال کر معاش کے دیگر ذرائع کی تربیت حاصل کرتے رہیں,تاکہ بوقت ضرورت کسی کی مالی مدد کی حاجت درپیش نہ ہو۔

بہت پہلے سے متعدد مدارس میں ٹیلرنگ سکھانے کا رواج رہا ہے۔کچھ حضرات کتابت سیکھتے تھے۔اب کمپوزنگ اس کا متبادل ہے۔ویب سائٹ ڈیزائننگ وغیرہ بھی ایک عمدہ پیشہ ہے۔موبائل ریچارجنگ اور موبائل ریپیئرنگ وغیرہ بھی معاش کے اچھے ذرائع ہیں۔اسی قسم کے ذرائع معاش جو کم مدت میں سیکھے جا سکتے ہیں,اور وہ علما کی شان سے فروتر نہیں ہیں,ان کو سیکھنے اور ان کو اپنانے کی کوشش کی جائے۔

فارغین مدارس کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ہر سال ملک بھر میں پچیس ہزار سے زائد علما و حفاظ فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔جب کہ ہر سال اس قدر مساجد ومدارس تعمیر نہیں ہوتے کہ قدیم فارغین اور نو فارغین کی گنجائش ہو جائے۔

دس گیارہ سال سے ہم ارباب علم کو اس جانب متوجہ کرتے آ رہے ہیں,لیکن اس جانب اہل علم متوجہ نہیں ہو سکے۔آج فارغین مدارس کا ایک بڑا طبقہ مدارس ومساجد سے معطل ہو کر بے روزگار ہو چکا ہے۔

توجہ آج بھی نہیں دی جائے گی,کیوں کہ دنیا کا ماحول ہے کہ جو پھنسا,وہ بھگتے۔اب وہ احباب میدان میں اتریں جو ان ناگفتہ بہ حالات سے دوچار ہیں۔وہ خود کچھ سیکھنے کی کوشش کریں اور نسل جدید کے لئے آئیڈیل بنیں۔جیش سے قبل مقدمۃ الجیش کی ضرورت ہے۔جب ماحول بن جائے گا تو ان شاء اللہ تعالی نسل مابعد اسی راہ کو اپنا لے گی۔

حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام بھی مختلف قسم کے ذرائع معاش سے منسلک تھے۔آپ کے احباب و اقارب مختلف ذرائع معاش سے منسلک ہوں گے۔ان سے مشورہ کریں اور جو کام پسند آئے اور معاشی اعتبارسے مفید ہو,اس سے منسلک ہو جائیں۔

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 

جسے نہ ہو خیال خود ہی اپنی حالت بدلنے کا

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:17:مئی 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے