قربانی کے مسائل اور ان کا حکم ‏/قسط دوم ‏

*👑قربانی کے مسائل اور ان کا حکم*👑
                *🌹قسط دوم(۲)*🌹
*🖊️السوال (۱۱)*👇
 ابتدائی وقت میں قربانی  واجب ہونے کی شرائط نہیں پائی جاتی تھی مگر حسن اتفاق آخر وقت میں مالک نصاب کو پہنچ گیا تو کیا اس پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
*✍️الجواب* اگر ابتدائی وقت میں قربانی واجب ہونے کی شرائط نہیں پائی جاتی تھی مگر آخروقت میں پائی گئی مثلاََ پہلے دو دن  شرائط نہیں پائی گئیں اور تیسرے دن پائی گئیں تو قربانی واجب ہوگئی۔
*📘الفتاوی الھندیۃ"جلدپنجم"صفحہ 293*
*🖊️السوال (۱۲)👇*
ایک شخص مالک نصاب ہے مگرایام قربانی گزرگئے اور وہ قربانی نہ کرسکا تواس کے لئے کیاحکم ہے ؟ 
*✍️الجواب* شخص مذکورہ اگر قربانی کا جانور خریدچکاتھا تواسی کوصدقہ کردے اوراگر نہیں خریداتھاتوایک بکراکی قیمت اس پرصدقہ کرناواجب ہے اگرایسانہ کرےگا توگنہگار ہوگا۔ 
*📔 فتاوی شامی"جلدنہم صفحہ۴۶۵*
*🖊️السوال نمبر(۱۳)👇*
مالک نصاب پر اپنے نام سے زندگی میں صرف ایک مرتبہ قربانی واجب ہےیا ہر سال ؟ 
*✍️الجواب* جومالک نصاب اپنے نام سے ایک بار قربانی کرچکاہے اور دوسرے سال بھی وہ مالک نصاب ہے تو اس پر اپنے نام سے قربانی کرنا واجب ہے اور یہی حکم ہرسال کاہے جیساکہ *حدیث شریف* میں *"ان علی کل اھل بیت فی کل عام اضحیۃ"*
*📗ترمذی شریف""جلداول"صفحہ ۱۸۳*
*🖊️السوال (۱۴)*👇
جس پر قربانی واجب ہو وہ اگراپنے نام سے نہ کرے بلکہ اپنے لڑکے' بیوی وغیرہ کے نام سے کرے تواس کے ذمہ سے واجب ساقط ہوگا یانہیں ؟ 
*✍️الجواب* جس پر قربانی واجب ہے اس کو خود اپنے نام سے قربانی کرنی چاہئے۔لڑکے یا زوجہ کی طرف سے کرےگا تو واجب ساقط نہ ہوگا اور سخت گنہگار ہوگا لہذادوسرے کی طرف سے کرناچاہتاہے تواس کے لئے ایک دوسری قربانی کا انتظام کرے
*📒فتاوی امجدیہ"جلد سوم" صفحہ۳۱۵*
*🖊️السوال (۱۵)*👇
 اگر کسی کے پاس پچاس ہزار روپے بینک وغیرہ میں جمع ہے لیکن وہ نکالا نہیں جاسکتا تواس پر قربانی واجب ہے یانہیں؟ کیاقرض لےکر قربانی کرناضروری ہے؟
*✍️الجواب* قربانی کرنا اس پر واجب ہے چاہے قرض لےکر کرے یا اپنا کچھ مال بیچے ۔جیساکہ سیدی اعلٰحضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں کہ " جس پر قربانی ہے اور اس وقت نقد اس کے پاس نہیں وہ چاہے قرض لےکر کرے یا اپنا کچھ مال بیچے"اھ 
*📙فتاوی رضویہ" جلد ہشتم صفحہ۳۹۳*
*🖊️السوال (۱۶)*👇
ایک شخص نے کئی سال تک قربانی نہ کیا بعدہ اسے اپنے مالک نصاب ہونے کا علم ہوا اب وہ قضا شدہ قربانی کرناچاہتاہےادا کی کیا صورت ہے؟
*✍️الجواب* جتنے سال کی قربانیاں قضا ہوئی ہیں ان کے ادا کی صورت یہ ہے کہ ہرسال کے عوض (بدلے)ایک اوسط درجہ کا بکرا یااس کی قیمت صدقہ کرے۔جیساکہ *علامہ حصکفی*  رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں *"تصدقہ بعینھا او بقیمتھا لومضت ایامھا*
*📕الدرالمختار"جلدنہم" صفحہ ۴۵۷*
*🖊️السوال (۱۷)* 👇
 کسی کے پاس ایک لاکھ روپے ہے لیکن وہ *جیون بیمہ* میں جمع ہے نکالا نہیں جاسکتا نیز وہ مقروض (قرض دار)بھی ہے توکیا اس پر قربانی واجب ہے؟
*✍️الجواب* شخص مذکورہ اس قدر مقروض ہے کہ وہ قرض اداکرے تواس کے بعد اصل جمع شدہ رقم نصاب تک نہ پہنچے تو اس پر قربانی واجب نہیں اور اگر اس کے باوجود  نصاب باقی ہے تو قربانی واجب ہے    
*📓فتاوی رضویہ"جلدہشتم"صفحہ ۳۹۳*
*🖊️السوال۔(۱۸)*👇
فی الحال سیلاب زدگان پر قربانی واجب ہوگی جبکہ ان کے پاس اس وقت زمین کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور وہ نہ قرض لےسکتاہے تو کیاحکم ہے؟
*✍️الجواب* جولوگ ایسے مفلوک الحال ہوگئے ہوں کہ ان کے پاس روپے پیسے نہ ہوں صرف پانی میں ڈوبی ہوئی زمینیں ہوں اور کچھ نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی۔
*📚ماہنامہ اشرفیہ اگست /۲۰۱۸" صفحہ ۱۶*
*🖊️السوال(۱۹)*👇
اگر کسی نے دوسرے شخص کو ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر قرض دےرکھاہوتو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی یانہیں ہے ؟
*✍️الجواب* اگر کسی شخص نے دوسرے شخص کو ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر قرض دےرکھا ہو تو ایسے شخص پر لازم ہے کہ قرض خواہ سے اتنی رقم کا مطالبہ کرے کہ جس سے قربانی ہوسکے جبکہ اس کو ظن غالب ہو کہ وہ دیدےگا اور اگر قرض خواہ سے وہ رقم قربانی کے ایام میں نہ مل سکے اور نہ اس کے پاس کوئی اور مال ہو کہ جس سے قربانی کا جانور خریدسکے تو اس پر قربانی واجب نہیں اور قرض لےکر قربانی کرنا لازم ہے اور نہ ہی قربانی کے ایام کے بعد قرض کی رقم واپس ملنے پر جانور کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہے۔
*📔الفتاوی الھندیۃ" جلدپنجم"صفحہ ۲۹۲*
*🖊️السوال (۲۰)*👇
میت کے نام قربانی کرسکتے ہیں یانہیں اگر کر سکتے ہیں تو اس گوشت کو کون کون کھاسکتے ہیں ؟
*✍️الجواب* میت کے نام سے قربانی کرنا جائز ودرست ہے اور اس گوشت کا بھی وہی حکم ہے کہ خود کھاے دوست واحباب کو دے اور فقیروں کو بھی دے ۔ہاں! اگر میت نے وصیت کی ہو تو اس میں سے نہ کھاے بلکہ کل گوشت صدقہ کردے۔
*📔ابوداؤد شریف" جلددوم" صفحہ ۳۸۵*

*🌀___________💙🌀💙___________🌀*

    *🕋واللہ سبحانہ و تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
                         *🔷""'''"""""""""""""""""""🔷*
       *(((((((✍️کتبہ )))))))))👇*
*العبدالمعتصم الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
 *خطیب و امام چھکو جامع مسجد  وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ(بنگال)*
*۲۲/ذو القعدہ ۱۴۴۲ھ بمطابق ۴/جولائی ۲۰۲۱ء*
🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے