قادیانی کے جھوٹے دعوے قسط دوم

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

قادیانی کے جھوٹے دعوے

قسط دوم

حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی بے ادبیاں

(1)قادیانی نے لکھا:”حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں“۔
(ازالہ اوہام ص ۳۰۳-قادیانی) 

(2) ”عیسائیوں نے بہت سے آ پ کے معجزات لکھے ہیں،مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ ظاہر نہیں ہوا“۔
(ازالہ اوہام ص ۳۰۳-قادیانی) 

(3)”اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہوتو وہ آپ کا نہیں،بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہ تھا“۔(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۷-قادیانی)

(4)”آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے،ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کویہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سرپر اپنے ناپاک ہاتھ لگاوے،اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے،اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔سمجھنے والے انسان سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے“۔(ضمیمہ انجام آتھم ص۷-قادیانی)

(5) ”خدا ایسے شخص کو کسی طرح دوبارہ دنیا میں نہیں لا سکتا جس کے پہلے فتنے نے ہی دنیا کو تباہ کر دیا ہے“۔
 (دافع البلاء ص ۵۱-قادیانی)

(6)”یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسداور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اور ان میں پھونک کر انہیں سچ مچ جانور بنا دیتا تھا،نہیں،بلکہ صرف عمل ترب (مسمریزم) تھاجوروح کی قوت سے ترقی پذیر ہو گیا تھا۔یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لیے اس تالاب کی مٹی لاتا تھاجس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔بہرحال یہ معجزہ صرف کھیل کی قسم میں سے تھااور مٹی در حقیقت ایک مٹی رہتی تھی، جیسے سامری کا گوسالہ“۔(ازالہ اوہام ص ۲۲۳-قادیانی)


ابن اللہ ہونے کا دعویٰ

(۱)قادیانی نے لکھاکہ رب تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا:”تومجھے ایسا ہے جیسا کہ اولاد۔تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں“۔
(دافع البلاء ص۸-قادیانی)

(۲)قادیانی نے لکھا کہ رب تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا:”انت منی بمنزلۃ ولدی“۔(حقیقۃ الوحی ص۶۸-قادیانی)

الوہیت کا دعویٰ

قادیانی نے لکھا:”میں نے نیند میں اپنے آپ کو ہوبہو اللہ دیکھا اور میں نے یقین کر لیاکہ میں وہی (اللہ)ہوں،پھر میں نے آسمان اور زمین بنائے اور کہاکہ ہم نے آسمان کو ستاروں کے ساتھ سجایا ہے“۔(آئینہ کمالات اسلام ص۴۶۵،۵۶۵-قادیانی) 
  
قادیانی کے متضاد اقوال

 (1)قادیانی سے متضاد اقوال کا صدورہوا ہے۔قادیانی نے جامع مسجد دہلی میں لوگوں کے سامنے اعلانیہ طورپرکہا:
”ان تمام امور میں میراوہی مذہب ہے جودیگر اہل سنت وجماعت کا مذہب ہے۔ اب میں مفصلہ ذیل امور کا مسلمانوں کے سامنے صاف صاف اقرار اس خانہ خدا (جامع مسجددہلی)میں کرتا ہوں کہ جناب خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا قائل ہوں اورجوشخص ختم نبوت کا منکر ہو، اس کوبے دین اوردائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں“۔(تبلیغ رسالت ج۲ص۴۴-قادیانی)
  
(2)”سیدنا ومولاناحضرت محمد مصطفی ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں“۔(تبلیغ رسالت ج۲ص۲۲-قادیانی)

(3)علامہ عبد الحکیم خاں اختر شاہ جہاں پوری نے رقم فرمایا:”حکومت پاکستان نے بھی ۷:ستمبر ۴۷۹۱؁ء کو یہی فیصلہ سنایاتھا کہ جو مدعی نبوت مرزا غلام احمدقادیانی کی نبوت ورسالت کا قائل ہے، یا کم ازکم ایسے دجال وکذاب کو مسلمان شمار کرتا ہے،وہ کافر ومرتد اوردائرہ اسلام سے خارج ہے“۔(باطل فرقے بر طانیہ کے سائے میں ج۲ص۹۵۶-رضا اکیڈمی ممبئ)

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:08:ستمبر 20

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے