Header Ads

کیا مسلم لیڈروں کی کچھ ذمہ داری نہیں؟

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

کیا مسلم لیڈروں کی کچھ ذمہ داری نہیں؟

بھارت کے ہر علاقے میں بہت سے مسلم لیڈر ہیں جو کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے منسلک ہیں۔جب الیکشن کا موقع آتا ہے تو وہ قوم مسلم کے درمیان گشت لگاتے رہتے ہیں اور اپنی پارٹی کے لئے ماحول سازی کرتے رہتے ہیں اور اپنی پارٹی کے لئے ووٹ طلب کرتے ہیں۔

علمائے کرام نہ کبھی ووٹ طلب کرتے ہیں,نہ ہی کسی پارٹی کے لئے ماحول سازی کرتے ہیں,لیکن جب مسلمانوں پر کوئی آفت ومصیبت آتی ہے تو سب کی تنقید بھری نگاہیں علمائے کرام کی طرف اٹھنے لگتی ہیں کہ یہ حضرات ہمارے قومی قائدین ہیں اور خاموش پڑے ہیں۔

یہ ضرور سچ ہے کہ علمائے کرام قوم کے قائد ورہنما ہیں,اور دینی ومذہبی قیادت کا فریضہ علمائے کرام ہی انجام دیتے ہیں,لیکن جب فرقہ پرست قوتیں قوم مسلم پر ظلم وستم ڈھاتی ہیں تو ایسے موقع پر مسلم سیاسی لیڈروں سے بھی سوال ہونا چاہئے,جو اپنی پارٹی کے لئے مسلمانوں سے ووٹ طلب کرتے ہیں۔سیاسی پارٹیاں اپنی قوت کا استعمال کر کے بہت کچھ مدد کر سکتی ہیں۔

علمائے کرام کے پاس نہ سیاسی قوت ہوتی ہے,نہ وہ بہت زیادہ مدد کر سکتے ہیں۔

قوم مسلم کو چاہئے کہ ایسے مواقع پر مسلم لیڈروں سے بھی سوال کریں,تاکہ ان کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں پر بھی دباؤ بنا رہے۔جب ہم انہیں احساس دلاتے رہیں گے اور ان کی ذمہ داریوں کو یاد دلاتے رہیں گے ,تب امید ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس جانب متوجہ ہوں اور فسادات پر بھی کچھ کنٹرول ہو اور ناگہانی آفتوں کے وقت بھی یہ لوگ کچھ حرکت کریں۔قوم مسلم ساری ذمہ داریاں علمائے کرام کے سر ڈال دیتی ہے اور سیاسی پارٹیاں ومسلم سیاسی لیڈران امن وسکون کے ساتھ خواب خرگوش میں مبتلا رہتے ہیں۔

صرف علمائے دین کو طعن وتشنیع کرنا غلط ہے۔جن کو آپ ووٹ دیتے ہیں اور حکومت میں ان کی حصہ داری کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ان سے سوال کیوں نہیں کرتے۔ان کا نام لیتے ہی سب کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔اور علمائے کرام کا تصور ہوتے ہی قوم کی زبانیں آگ اگلنے لگتی ہیں۔عصر حاضر میں ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ: 

ع/ لیڈروں کو ووٹ دو-عالموں کو چوٹ دو۔

جہاں کہیں مسلم سیاسی پارٹیاں سرگرم عمل ہیں,ان کو قوت پہنچائی جائے۔ان کے امیدواروں کو جیت دلانے کی کوشش کی جائے۔ہم غیروں کی بیساکھی پر کب تک جیتے رہیں گے۔اپنی سیاسی قوت پیدا کریں۔حالیہ چند سالوں میں فرقہ پرستوں نے بھارتی ماحول کو ایسا نفرت آلود کر دیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کا نام لینے سے گھبراتی ہیں۔مسلمان لیڈروں کو امیدوار بنانے سے کتراتی ہیں۔اپنی سیاسی قوت بنائیں,تاکہ دوسری پارٹیاں آپ کی سیاسی قوت دیکھ کر آپ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔آپ اپنے ہاتھوں میں کشکول لے کر کب تک غیروں کے دروازے پر کھڑے رہیں گے۔کسی کی بھیک لینے کی ضرورت نہیں۔بھارت کی جمہوریت میں جو آپ کا قانونی حصہ ہے,اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:02:دسمبر 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے