روزہ توڑنے والی چیزوں کا بیان

روزہ توڑنے والی چیزوں کا بیان

        حدیث ۱: بخاری و احمد و ابو داود و ترمذی و ابن ماجہ و دارمی ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جس نے رمضان کے ایک دن کا روزہ بغیر رخصت و بغیر مرض افطار کیا تو زمانہ بھر کا روزہ اس کی قضا نہیں ہوسکتا، اگرچہ رکھ بھی لے۔‘‘ (1) یعنی وہ فضیلت جو رمضان میں رکھنے کی تھی کسی طرح حاصل نہیں کر سکتا تو جب روزہ نہ رکھنے میں یہ سخت وعید ہے رکھ کر توڑ دینا تو اس سے سخت تر ہے۔

        حدیث ۲: ابن خزیمہ و ابن حبان اپنی صحیح میں ابوامامہ باہلی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہتے ہیں میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے سُنا کہ حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں : میں سو رہا تھا، دو شخص حاضر ہوئے اور میرے بازو پکڑکرایک پہاڑ کے پاس لے گئے اور مجھ سے کہا چڑھیے۔ میں نے کہا: مجھ میں اس کی طاقت نہیں ، انہوں نے کہا: ہم سہل کر دیں گے، میں چڑھ گیا، جب بیچ پہاڑ پر پہنچا تو سخت آوازیں سنائی دیں ، میں نے کہا: یہ کیسی آوازیں ہیں ؟ انہوں نے کہا: یہ جہنمیوں کی آوازیں ہیں پھر مجھے آگے لے گئے، میں نے ایک قوم کو دیکھا کہ وہ لوگ اُلٹے لٹکائے گئے ہیں اور اُ ن کی باچھیں چیری جا رہی ہیں ، جن سے خون بہتا ہے۔ میں نے کہا: ’’یہ کون لوگ ہیں ؟ کہا: ’’یہ وہ لوگ ہیں کہ وقت سے پہلے روزہ افطارکر دیتے ہیں ۔‘‘ (2)

        حدیث ۳: ابو یعلیٰ باسناد حسن ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ’’ اسلام کے کڑے اور دین کے قواعد تین ہیں ، جن پر اسلام کی بنا مضبوط کی گئی، جو اِن میں ایک کو ترک کرے وہ کافر ہے، اُس کا خون حلال ہے، کلمہ توحید کی شہادت اور نمازِ فرض اور روزۂ رمضان۔‘‘ (3)

            اور ایک روایت میں ہے، ’’جو اِن میں سے ایک کو ترک کرے، وہ اﷲ (عزوجل) کے ساتھ کفر کرتا ہے اور اس کا فرض و نفل کچھ مقبول نہیں ۔‘‘ (4)

👈👈👈👈👈👈👈👈👈👈👇👇👇👇

        مسئلہ ۱: کھانے پینے،جماع کرنے سے روزہ جاتا رہتا ہے، جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو۔ (5) (عامۂ کتب)

 مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 

1… ’’ جامع الترمذي ‘‘ ، أبواب الصوم، باب ماجاء في الإفطار متعمدا، الحدیث : ۷۲۳ ، ج ۲ ، ص ۱۷۵۔   

2… ’’ صحیح ابن خزیمۃ ‘‘ ، أبواب صوم التطوع، باب ذکرتعلیق المفطرین قبل وقت الإفطار ۔۔۔ إلخ، الحدیث : ۱۹۸۶ ،ج ۳ ، ص ۲۳۷۔   

3… ’’ مسند أبي یعلی ‘‘ ، مسند ابن عباس، الحدیث : ۲۳۴۵ ، ج ۲ ، ص ۳۷۸۔   

4… ’’ الترغیب و الترھیب ‘‘ ، کتاب الصوم، الترہیب من إفطار شئی من رمضان من غیر عذر، الحدیث : ۳ ، ج ۲ ، ص ۶۶۔   

5… ’’ الہدایۃ ‘‘ ،کتاب الصوم،باب مایوجب القضاء والکفارۃ،ج ۱ ،ص ۱۲۰۔



⬅️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️


        مسئلہ ۲: حُقّہ، سگار، سگریٹ، چرٹ پینے سے روزہ جاتا رہتا ہے، اگرچہ اپنے خیال میں حلق تک دھواں نہ پہنچاتا ہو، بلکہ پان یا صرف تمباکو کھانے سے بھی روزہ جاتا رہے گا، اگرچہ پیک تھوک دی ہو کہ ا س کے باریک اجزا ضرور حلق میں پہنچتے ہیں ۔

        مسئلہ ۳: شکر وغیرہ ایسی چیزیں جو مونھ میں رکھنے سے گھل جاتی ہیں ، مونھ میں رکھی اور تھوک نگل گیا روزہ جاتا رہا۔ یوہیں دانتوں کے درمیان کوئی چیز چنے کے برابر یا زیادہ تھی اُسے کھا گیا یا کم ہی تھی (1)، مگر مونھ سے نکال کر پھر کھالی یا دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اُترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر تھا یا کم تھا، مگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا اور اگر کم تھا اور مزہ بھی محسوس نہ ہوا، تو نہیں ۔ (2)(درمختار)

        مسئلہ ۴: روزہ میں دانت اکھڑوایا اورخون نکل کر حلق سے نیچے اُترا، اگرچہ سوتے میں ایسا ہوا تو اس روزہ کی قضا واجب ہے۔ (3) (ردالمحتار)

        مسئلہ ۵: کوئی چیز پاخانہ کے مقام میں رکھی، اگر اس کا دوسرا سرا باہر رہا تو نہیں ٹوٹا، ورنہ جاتا رہا لیکن اگر وہ تر ہے اور اس کی رطوبت اندر پہنچی تو مطلقاً جاتا رہا، یہی حکم شرم گاہ زن (4) کا ہے، شرمگاہ سے مراد اس باب میں فرج داخل (5) ہے۔ یوہیں اگر ڈورے میں بوٹی باندھ کر نگل لی، اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ باہر رہا اور جلد نکال لی کہ گلنے نہ پائی تو نہیں گیا اور اگر ڈورے کا دوسرا کنارہ بھی اندر چلا گیا یا بوٹی کا کچھ حصہ اندر رہ گیا تو روزہ جاتا رہا۔ (6) (درمختار، عالمگیری)

        مسئلہ ۶: عورت نے پیشاب کے مقام میں روئی کا کپڑا رکھا اور بالکل باہر نہ رہا، روزہ جاتا رہا اور خشک انگلی پاخانہ کے مقام میں رکھی یا عورت نے شرمگاہ میں تو روزہ نہ گیا اور بھیگی تھی یا اس پر کچھ لگا تھا تو جاتا رہا، بشرطیکہ پاخانہ کے مقام میں اُس جگہ رکھی ہو جہاں عمل دیتے وقت حقنہ کا سرا رکھتے ہیں ۔ (7) (عالمگیری، درمختار، ردالمحتار)

 مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 

1… مگر فتح القدیر میں فرمایا کہ اگر اتنی ہو کہ بغیر تھوک کے مدد کے حلق سے نیچے اتر سکتی ہے تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر اتنی خفیف ہو کہ لعاب کے ساتھ اتر سکتی ہے ورنہ نہیں تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ ۱۲ منہ

2… ’’ الدرالمختار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج ۳ ، ص ۴۲۲۔   

3… ’’ ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ۔۔۔ إلخ، مطلب : یکرہ السھر اذا خاف فوت الصبح، ج ۳ ، ص ۴۲۲۔   

4… عورت کی شرمگاہ۔

5… یعنی شرمگاہ کا اندرونی حصہ۔

6… ’’ الدرالمختار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج ۳ ، ص ۴۲۳۔ و ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۴۔   

7… ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ ، المرجع السابق، و ’’ الدرالمختار ‘‘ ، المرجع السابق، ص ۴۲۴۔  

⬅️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️

        مسئلہ ۷: مبالغہ کے ساتھ استنجا کیا، یہاں تک کہ حقنہ رکھنے کی جگہ تک پانی پہنچ گیا، روزہ جاتا رہا اوراتنا مبالغہ چاہیے بھی نہیں کہ اس سے سخت بیماری کا اندیشہ ہے۔ (1) (درمختار)

        مسئلہ ۸: مرد نے پیشاب کے سوراخ میں پانی یا تیل ڈالا تو روزہ نہ گیا، اگرچہ مثانہ تک پہنچ گیا ہو اور عورت نے شرمگاہ میں ٹپکایا تو جاتا رہا۔ (2) (عالمگیری)

        مسئلہ ۹: دماغ یا شکم کی جھلّی تک زخم ہے، اس میں دوا ڈالی اگر دماغ یا شکم تک پہنچ گئی روزہ جاتا رہا، خواہ وہ دوا تر ہویا خشک اور اگر معلوم نہ ہو کہ دماغ یا شکم تک پہنچی یا نہیں اور وہ دوا تر تھی، جب بھی جاتا رہا اور خشک تھی تو نہیں ۔ (3) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۰: حقنہ (4) لیا یا نتھنوں سے دوا چڑھائی یا کان میں تیل ڈالا یا تیل چلا گیا، روزہ جاتا رہا اورپانی کان میں چلا گیا یا ڈالا تو نہیں ۔ (5) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۱: کلی کر رہا تھا بلا قصد پانی حلق سے اُتر گیا یا ناک میں پانی چڑھایا اور دماغ کو چڑھ گیا روزہ جاتا رہا، مگر جبکہ روزہ ہونا بھول گیا ہو تو نہ ٹوٹے گا اگرچہ قصداً ہو۔ یوہیں کسی نے روزہ دار کی طرف کوئی چیز پھینکی، وہ اُس کے حلق میں چلی گئی روزہ جاتا رہا۔ (6) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۲: سوتے میں پانی پی لیا یا کچھ کھا لیا یا مونھ کھولا تھا اور پانی کا قطرہ یا اولا حلق میں جا رہا روزہ جاتا رہا۔ (7) (جوہرہ، عالمگیری)

        مسئلہ ۱۳: دوسرے کا تھوک نگل گیا یا اپنا ہی تھوک ہاتھ پر لے کر نگل گیا روزہ جاتا رہا۔ (8) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۴: مونھ میں رنگین ڈورا رکھا جس سے تھوک رنگین ہوگیا پھر تھوک نگل لیا روزہ جاتا رہا۔ (9) (عالمگیری)

          مسئلہ ۱۵: ڈورا بٹا اسے تر کرنے کے لیے مونھ پر گزارا پھر دوبارہ، سہ بارہ۔ یوہیں کیا روزہ نہ جائے گا مگر جبکہ

 مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 

1… ’’ الدرالمختار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج ۳ ، ص ۴۲۴۔   

2… ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۴۔   

3… المرجع السابق ۔   

4… یعنی کسی دوا کی بتی یا پچکاری پیچھے کے مقام میں چڑھانا جس سے ا جابت ہوجائے۔

5… ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۴۔   

6… المرجع السابق، ص ۲۰۲۔   

7… المرجع السابق ۔ و ’’ الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، ص ۱۷۸۔   

8… ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۳۔   

9… المرجع السابق ۔   


👈👈👈👈👈👈👈👈👈👈👇👇👇👇

ڈورے سے کچھ رطوبت جُدا ہو کر مونھ میں رہی اور تھوک نگل لیا تو روزہ جاتا رہا۔ (1) (جوہرہ)

        مسئلہ ۱۶: آنسو مونھ میں چلا گیا اور نگل لیا، اگر قطرہ دو قطرہ ہے تو روزہ نہ گیا اور زیادہ تھا کہ اس کی نمکینی پورے مونھ میں محسوس ہوئی تو جاتا رہا۔ پسینہ کا بھی یہی حکم ہے۔ (2) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۷: پاخانہ کا مقام باہر نکل پڑا تو حکم ہے کہ کپڑے سے خوب پونچھ کر اُٹھے کہ تری بالکل باقی نہ رہے اوراگر کچھ پانی اُس پر باقی تھا اور کھڑا ہوگیا کہ پانی اندر کو چلا گیا تو روزہ فاسد ہوگیا۔ اسی وجہ سے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ روزہ دار استنجا کرنے میں سانس نہ لے۔ (3) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۸: عورت کا بوسہ لیا یا چُھوا یا مباشرت کی یا گلے لگایا اوراِنزال ہوگیا تو روزہ جاتا رہا اور عورت نے مرد کو چُھوا اور مرد کو انزال ہوگیا تو روزہ نہ گیا۔ عورت کو کپڑے کے اوپر سے چُھوا اور کپڑا اتنا دبیز ہے کہ بدن کی گرمی محسوس نہیں ہوتی تو فاسد نہ ہوا اگرچہ انزال ہوگیا۔ (4) (عالمگیری)

        مسئلہ ۱۹: قصداً بھر مونھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقاً روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو نہیں اور بلا اختیار قے ہوگئی تو بھر مونھ ہے یا نہیں اور بہر تقدیر وہ لوٹ کر حلق میں چلی گئی یا اُس نے خود لوٹائی یا نہ لوٹی، نہ لوٹائی تو اگر بھر مونھ نہ ہو تو روزہ نہ گیا، اگرچہ لوٹ گئی یا اُس نے خود لوٹائی اور بھر مونھ ہے اور اُس نے لوٹائی، اگرچہ اس میں سے صر ف چنے برابر حلق سے اُتری تو روزہ جاتا رہا ورنہ نہیں ۔ (5) (درمختار وغیرہ)

        مسئلہ ۲۰: قے کے یہ احکام اُس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آئے یا صفرا (6) یا خون اوربلغم آیا تو مطلقاً روزہ نہ ٹوٹا۔ (7) (عالمگیری)

        مسئلہ ۲۱: رمضان میں بلا عذر جو شخص علانیہ قصداً کھائے تو حکم ہے کہ اُسے قتل کیا جائے۔ (8)(ردالمحتار)

 مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 

1… ’’ الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، ص ۱۸۱۔   

2… ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۳۔   

3… المرجع السابق، ص ۲۰۴۔   

4… المرجع السابق، ص ۲۰۴ ۔ ۲۰۵۔   

5… ’’ الدرالمختار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسدہ، ج ۳ ، ص ۴۵۰ ، وغیرہ ۔   

6… یعنی کڑوا پانی۔

7… ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج ۱ ، ص ۲۰۴۔   

8… ’’ ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسدہ، مطلب في الکفارۃ، ج ۳ ، ص ۴۴۹۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے