اے اشرف زمانہ زمانہ مدد نما
غوث العالم تارک السلطنت حضور سیدنا مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ تعالی عنہ سمنان کے بادشاہ تھے۔وہ رضائے الہی اور معرفت خدواندی کے لئے سلطنت وبادشاہت کو ترک فرما دیا۔اللہ تعالی نے انہیں ایسی روحانی بادشاہت عطا فرما دی کہ آج تک ہمہ وقت ان کے دربار پر انوار میں اقوام عالم کا ہجوم لگا رہتا ہے۔لوگ اپنی فریادیں پیش کرتے ہیں اور من کی مرادیں پا کر گھروں کو واپس جاتے ہیں۔
سحر وجادو ودیگر آفات وبلیات کے متاثرین وہاں شفایاب ہوتے ہیں۔اگر دور دراز مقامات سے بھی ضرورت مند لوگ فریاد طلب کرتے ہیں تو ان کی بھی دستگیری کی جاتی ہے۔
فریاد کرنے والے درج ذیل رباعی کا ورد کرتے رہتے ہیں۔
اے اشرف زمانہ زمانہ مدد نما
درہائے بستہ راز کلید کرم کشا
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر یک نظر کن سوئے ما
ترجمہ:اے زمانہ کے بزرگ تر,زمانہ بھر کی مدد فرمانے والے
اسرار ورموز کے بند دروازوں کو کرم ومہربانی سے کھولنے والے
اے سردار! اے بادشاہ! اے کرم فرمانے والے! اے مدد فرمانے والے! اے بزرگ تر ہستی!
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حرمت وعزت کے طفیل آپ ایک بار میری جانب نظر رحمت فرمائیں۔
حضرت سیدنا مخدوم اوحد الدین اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ العزیز(707-828ھ)سترہ سال کی عمر میں سمنان کے بادشاہ بنائے گئے۔ آپ کے دور حکومت میں سمنان عدل و انصاف اور علم و فن کا مرکز بن گیا۔ آپ کا دل امور سلطنت سے اچاٹ ہونے لگا اور راہ سلوک و معرفت کی طرف طبیعت مائل رہنے لگی,لہذا آپ شیخ رکن الدین علا الدین سمنانی(م 736ھ),شیخ عبد الرزاق کاشی، امام عبد اللہ یافعی، سید علی ہمدانی، شیخ عمادالدین تبریزی علیہم الرحمۃ والرضوان اور دیگر صوفیائے عظام و علمائے اسلام کی خدمات بابرکت میں حاضر ہوئے اور شریعت و طریقت کے علوم سے بہرہ مند ہوئے۔
پچیس سال کی عمر میں اشارۂ غیبی پا کر سمنان کی سلطنت اپنے چھوٹے بھائی سید محمد اعرف کے سپرد کرکے ہند کی طرف روانہ ہو گئے۔ آپ سمنان سے سمرقند کے راستے ملتان میں اوچ شریف پہنچے۔ یہ مقام اس وقت مخدوم جہانیاں جہاں گشت سید جلال الدین بخاری قدس سرہ العزیز(م 780ھ) کی وجہ سے رشد و ہدایت کا مرکز تھا۔ آپ مخدوم جہاں کی خانقاہ میں تین روز تک مہمان رہے۔ مخدوم سمنانی کا بیان ہے کہ مخدوم بخاری نے آپ کو اکابر مشائخ سے حاصل ہونے والے تمام روحانی فیوض وبرکات اور سلسلہ سہروردی کی اجازت و خلافت سے نوازدیا۔ وقت رخصت مخدوم بخاری نے فرمایا : فرزند اشرف جلدی کرو اور دربار شیخ علا الحق میں حاضر ہوجاؤ۔ وہ شدت سے تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔
مخدوم سمنانی دہلی ہوتے ہوئے بہار شریف، پھر وہاں سے بنگال پہنچے۔ صوبہ بنگال میں ضلع مالدہ کا مقام پنڈوہ شریف حضرت شیخ علا الحق والدین رضی اللہ تعالی عنہ کے سبب گلشن رشد و ہدایت بنا ہوا تھا۔ شیخ علا الحق پنڈوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے شاہانہ انداز میں مخدوم سمنانی کا استقبال کیا۔شیخ علاء الحق رضی اللہ تعالی عنہ نے سلسلہ چشتیہ نظامیہ میں آپ کو مرید فرمایا اور دیگر سلاسل کی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔
حضرت مخدوم سمنانی انے شیخ طریقت کی خدمت میں 12 سال رہ کر کثیر مجاہدات و ریاضیات کے ذریعہ منازل سلوک و معرفت کی تکمیل فرمائی۔تکمیل سلوک کے بعد اپنے شیخ کے حکم سے مخدوم سمنانی رشد وہدایت کے لیے بنگال سے روانہ ہوئے اور کچھوچھہ مقدسہ پہنچے اور کچھوچھہ شریف میں اپنی خانقاہ قائم فرمائی۔ حیات مبارکہ کا باقی ماندہ حصہ وہیں گزرا۔وصال مبارک کے بعد وہیں آپ کا مقبرہ بنایا گیا۔آپ کا روضہ مرجع عوام وخواص ہے۔اللہ تعالی سارے جہاں کو آپ کے فیوض وبرکات سے مالا مال فرمائے اور آپ کے درجات بلند فرمائے:آمین ثم آمین
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:25:اگست 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں