کروں دم بدم میں ثنائے مدینہ

کروں دم بدم میں ثنائے مدینہ

از قلم مفتی علی اصغر

5 اکتوبر 2023 ماہ ربیع الاول 18 تقویم پاکستان 20 تقویم عرب 1445

باغِ طیبہ کا حُسن کیا کہنا،جامۂ نُور جیسے ہو پہنا
حُسن سارا یہیں سِمٹ آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی

مسجد نبوی اور خاص گنبد خضراء کا نظر آنے والا منظر پل پل نیا روپ دھارتا ہے دن کے وقت شمس و فلک اس خوبصورت مقام کی خدمت میں جو اپنا رنگ تبدیل کرتے ہیں تو یہ بقعہ نور ہر لحظہ ہر آن الگ الگ دلکشی میں نظر اتا ہے تو رات میں چاند تارے اس تصویر دلربا کی خدمت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور یہ حقیقی پوٹریرٹ جب رات کی سیاہی میں زمین پر جگمگاتا ہے اور آسمان پر چاند یا تارے ہوتے ہیں تو منظر الگ ہی لگتا ہے
 
اللہ اللہ گنبدِ خَضرا، اور محراب و منبرِ آقا
حُسن میں چاند اُن سے شرمایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی

مسجد کے اندر بیٹھ کر دو منظر مجھے بہت پسند ہیں ایک جب وقت غروب ہوتا ہے اس وقت مسجد نبوی میں چھتریوں پر بیٹھے ہوں تو فضا میں گویا نور کی چادر چھا جاتی ہے اور غروب سے قبل کی ٹھنڈی روشنی میں مسجد نبوی کے اندر چھتریوں میں بیٹھے ہوں تو عجب دلکش منظر ہوتا ہے اوراس منظر میں گنبد خضراء دیکھنے کا اپنا ہی لطف ہوتا ہے

کَیف و مَستی بھرا سَماں ہے واں
کیف آوَر فَضا مدینے کی

ذرّہ ذرّہ وہاں کا نُورانی
ہے مُنوَّر فضَا مدینے کی

چھاؤں تو ہر جگہ کی ٹھنڈی پَر
دُھوپ بھی واہ واہ مَدینے کی

جا کے عطّارؔ پھر مدینے میں  
رحمتیں لُوٹنا مدینے کی

 دوسرا وقت جب اشراق کا وقت ہوتا ہے اور چھتریاں کچھ دیر کے لئے بند کر دی جاتی ہیں اور مسجد پاک کے اندر سے گنبد خضراء کا نظارہ آنکھیں جب جی بھر کر کرتی ہیں ایک نظر گنبد خضراء پر جاتی ہےتو ایک نظر روضے کی سبز جالی پر تو اس ٹھنڈی روشنی میں روئے زمین کا یہ حسین منظر آنکھوں کے سامنے ہوتو سرور و کیف کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیا ہوگا

دِن ہے کیسا مُنوَّر و روشن
رات رَونق فَزا مدینے کی

جدھر دیکھیے باغِ جنت کھلا ہے
نظر میں ہیں نقش و نگارِ مدینہ

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ
کہ سب جنتیں ہیں نثارِ مدینہ

رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے
مرا دل بنے یادگارِ مدینہ

مری خاک یارب نہ برباد جائے
پسِ مرگ کردے غبارِ مدینہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے