خرگوش حلال ہے یا حرام؟


خرگوش حلال ہے یا حرام؟

مجیب:مولانا نوید مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Har-5708

تاریخ اجراء:04جمادی الاولی1441ھ/01جنوری2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ خرگوش کھانا حلال ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    خرگوش بالکل حلال و طیب ہے کہ نہ یہ درندوں میں سے ہے اور نہ ہی مردار خور میں سے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَکُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللہُ حَلٰـلًا طَیِّبًا ۪وَّاتَّقُوا اللہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤْمِنُوۡنَ ﴾ترجمہ:اورکھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور  ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے۔

(پارہ 6،سورۃ المائدہ، آیت88)

    صحیح بخاری میں ہے:’’عن انس قال انفجنا ارنباً بمر الظھران فسعی القوم فلغبوا فادرکتھا فاخذتھا فاتیت بھا اباطلحۃ فذبحھا و بعث الی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بورکھا او فخذیھا قال فخذیھا لا شک فیہ فقبلہ قلت و اکل منہ قال و اکل منہ ‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے مرظہران کے مقام پر خرگوش کو دوڑتے پایا،تو  لوگوں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی ،تو لوگ  تھک گئے۔میں نے اس کودیکھا تو پکڑلیا۔ میں اس کو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، تو انہوں نے اس کو ذبح کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کی سرین یا رانوں کا گوشت بھیجا  ۔راوی فرماتے ہیں کہ اس کی رانوں کا گوشت بھیجا، اس میں کوئی شک نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول فرمایا۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا ؟تو روای فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا۔

                                           (صحیح البخاری،جلد1،صفحہ451،مطبوعہ لاھور)

    سنن ابی داؤد میں ہے:’’عن انس بن مالک قال کنت غلاماً حزوراً فاصدت ارنباً فشویتھا فبعث معی ابو طلحۃ بعجزھا الی النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فاتیتہ بھا فقبلھا‘‘ترجمہ :حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں میں ایک طاقتورلڑکا تھا۔میں نے خرگوش کا شکار کیا، پھر اس کو بھونا ،حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نےمجھے  اس کی سرین کا گوشت دے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ،تو میں اس گوشت کو آپ علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بارگاہ میں لایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو قبول کرلیا۔

(سنن ابی داؤد،جلد2،صفحہ175، مطبوعہ لاھور)

    عمدۃ القاری میں ہے:’’فان اصحابنا قالوا: لا خلاف فیہ لاحد من العلماء۔ قال الکرخی : و لم یروا جمیعاً بأساً باکل الارنب، و انہ لیس من السباع و لا من اکلۃ الجیف‘‘ ترجمہ:بے شک ہمارے اصحاب نے کہا کہ علماء میں سے  کسی کابھی اس میں اختلاف نہیں۔امام کرخی فرماتے ہیں:اور خرگوش کوکھانے میں تمام علمائے کرام  کوئی حرج نہیں سمجھتےاورخرگوش نہ درندوں میں سے ہے اور نہ ہی مردار خور ہے۔                                                                                                                                               (عمدۃ القاری،جلد21،صفحہ201،مطبوعہ  کوئٹہ)

    سیدی اعلیٰ حضرت ،امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرحمٰن  فرماتے  ہیں:’’خرگوش ضرور حلال ہے ۔ اسے حرام جاننا رافضیوں کا مذہب ہے۔خرگوش کے پنچے ہی ہوتے ہیں۔ کھر والا خرگوش دنیا کے پردہ پر کہیں نہیں۔‘‘

(فتاوی رضویہ،جلد20،صفحہ 322، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

Dar-ul-IftaAhlesunnat (Dawat-e-Islami)
www.daruliftaahlesunnat.net daruliftaahlesunnat DaruliftAhlesunnat Dar-ul-Ifta AhleSunnat feedback@daruliftaahlesunnat.net

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے