عورتوں کا ستر کتنا ہے اور کہاں سے کہاں تک ہے غير محرم کے سامنے

عورت کو غیر محرم سے کن اعضاء کا پردہ کرنا ضروری ہے ۔


از محمد سلمان رضا واحدی امجدی الہی نگر سندیلہ‌‌۔


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کا پردہ کہاں سے کہاں تک ہے غیر محرم کے سامنے

عورتوں کے پردے کے تعلق سے رہنمائی فرمائیں. 

جزاکم اللہ خیرا۔

سوال از یک طالب علم مرکنس بنگلور 
۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔

الجواب ۔ 
اللہ عزوجل نے  انسانی فطرت کے تقاضوں کے مطابق بدکاری کے دروازوں کو بند کرنے کے لۓ عورتوں کو پردے میں رکھنے کا حکم دیا پردے کی فرضیت اور اہمیت قرآن مجید سے ثابت ہے ۔چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے عورتوں پر پردہ فر ض فرماتے ہو ۓ ارشاد فرمایا کہ۔
وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ
۔( پارہ .٢٢ رکوع ١ )

ترجمہ ۔ ۔۔۔۔ اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو. 

دوسری مقام پر ارشاد فرماتا ہے 
:
 قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪- سورہ نور آیہ ٣١

 ترجمہ۔ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں .


حدیث شریف میں ہے رسول اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے ۔جس وقت وہ بے پردہ ہو کر باہر نکلتی ہے  تو شیطان اس کو جھانک جھانک کر دیکھتا ہے ۔(ترمذی ج ١ص١٤٠)

رہا آپ کا سوال عورت کا  غیر محرم کے سامنے پر دہ  کہاں سے کہاں تک ہے ۔
اس بارے میں حضور اعلی حضرت عظیم البرکت  علیہ الرحمہ ارشاد فر ماتے ہیں ۔
عورت اگر نامحرم  کے سامنے اس طرح آۓ کہ اس کے بال اور گلے اور گردن یا پیٹھ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر ہو یا لباس ایسا باریک ہو کہ مذکورہ اعضاء سے کوئی حصہ اس میں چمکے (دکھائی دے ) تو یہ بالاجماع حرام ہے  ایسی وضع ولباس کی عادی عورتیں فاسقات ہیں ۔ فتاوی رضویہ قدیم ۔( ج٣ ص ٢٠١۔)


صدر الشریعہ بدرالطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں 

  اجنبیہ عورت کے چہرہ کی طرف اگرچہ نظر جائز ہے ،جبکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو مگر یہ زمانہ فتنہ کا ہے اس زمانے میں   ویسے لوگ کہاں   جیسے اگلے زمانہ میں   تھے، لہٰذا اس  زمانہ میں   اس کو دیکھنے کی ممانعت کی جائے گی مگر گواہ و قاضی کے لیے 
کہ بوجہ ضرورت ان کے لیے نظر کرنا جائز ہے اور ایک صورت اور بھی ہے وہ یہ کہ اس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو تو اس نیت سے دیکھنا جائز ہے۔ کہ حدیث میں   یہ آیا ہے کہ ’’جس سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس کو دیکھ لو کہ یہ بقائے محبت کا ذریعہ  ہوگا۔‘‘ اسی طرح عورت اُس مرد کو جس نے اس کے پاس پیغام بھیجا ہے دیکھ سکتی ہے، اگرچہ اندیشہ شہوت ہو مگر دیکھنے میں   دونوں   کی یہی نیت ہو کہ حدیث پر عمل کرنا چاہتے ہیں  ۔
( بہار شریعت جلد سوم حصہ ١٦ مسئلہ نمبر ٢٥)

لہذا  معلوم  ہوا  عورت کے  بال ‌۔ گلے  گردن یا پیٹھ یا کلائی یا پنڈلی کا ہر حصہ پردے میں شامل ہے   اسی طرح اس زمانے میں  فتنوں کے خوف کی وجہ سے چہرہ بھی پردے  ہی میں شامل ہے  ۔۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

کتبہ 📝 ۔محمد سلمان رضا واحدی امجدی ۔مہتمم مدرسہ غوث العلوم گلشن رضا الہی نگر سندیلہ ہر دوئی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے