ہندو کے دوکان سے کھانا کھانا کیسا
ہندو کے دوکان سے خرید کرکے کھانا کیسا ہے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
📝الجواب بعون المک الوھاب :
صورت مسئولہ میں اگر غیر ذبیحہ ہو تو کوئی حرج نہیں-
ہاں جب یقین ہو کہ کسی چیز میں خلط نجاست ہے تو خریدنا جائز نہیں
🏷البتہ حتی المقدور احتراز چاہیے
اعلیٰ حضرت سرکار فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:
” ہندو کے ہاتھ کا پکایا ہوا گوشت حرام ہے اور باقی کھانے اس کے پکائے ظوئے جائز ہے جبکہ پانی یا برتن میں خلط نجاست معلوم نہ ہو “
📕(فتاویٰ رضویہ جلد نہم صفحہ ۱۱۵ ملخصاً)
📿اور اسی میں تحریر فرماتے ہیں:
ہندو کے یہاں کا گوشت کھانا حرام ہے اور دوسری چیز میں فتویٰ جواز اور تقویٰ احتراز امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ” به ناخذ مالم یعرف شیا بعینه “
📚(فتاویٰ رضویہ جلد نہم صفحہ ۱۶۳)
🥀فتاویٰ امجدیہ میں ہے:
ہندوؤں کے ہاتھ کا پکایا ہوا کھانا نجس نہیں مگر حتی الوسع مسلم کو ان کی پکائی ہوئی چیزوں سے احتراز کرنا چاہیے-
ہاں گوشت جس کو انہوں نے پکایا اور (مسلمان کے وقت ذبح سے کھانے جے وقت تک کبھی) وہ نظر مسلم سے غائب ہو گیا تو اس کا کھانا حرام ہے- اھ
📚(فتاویٰ امجدیہ جلد چہارم صفحہ ۲۹۲)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں