پتنگ اُڑانا کیسا

پتنگ اُڑانا کیسا
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

پتنگ اُرانا کیسا ؟ برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائے۔

*سائل ؛- شاہد رضا*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب :*

*📄پتنگ اُڑانا لَہو و لعِب ہے جو کہ ناجائز ہے اور اس کی ڈور لُوٹنا حرام ہے :*
*' میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن سے کَنْ کَیَّا(کَنْ۔کَیْ۔یَا)یعنی پتنگ اُڑانے اوراس کی ڈور لوٹنے کے بارے میں سُوال ہواتو ارشاد فرمایا:’’کَنْ کَیَّا اُڑانالَہْو و لَعِب اور’’لہو‘‘ ناجائز ہے۔*
*حدیث میں ہے:* *’’ کُلُّ لَھْوِ الْمُسْلِمِ حَرَامٌ اِلَّا ثَلَاثَۃٌ*

*📿مسلمان کے لئے کھیل کی چیزیں سوائے تین چیزوں کے سب حرام ہیں۔“*
*ڈور لوٹنا نہبٰی (لوٹ مار) حرام ہے کہ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُورصَلَّی  اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لوٹ مار سے منع فرمایا۔*
*(اس صورت میں) لوٹی ہوئی ڈَور کا مالک اگر معلوم ہو تو فرض ہے کہ اسے دے دی جائے اور اگر نہ دی اور بغیر اس کی اجازت کے اس سے کپڑا سیاتو اس کپڑے کا پہننا حرام ہے، اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی ہے جس کا پھیرنا واجب ہے اس وجہ سے کہ اس میں حرام شامل ہوگیا ہے جیسے کسی کی غَصَب شُدہ زمین پر نَماز پڑھنا اور اگر مالک نہ ہوتو وہ لُقْطہ ہے یعنی پڑی پائی چیز ،واجب ہے کہ اسے مشہور کیا جائے یہاں تک کہ مالک کے ملنے کی اُمّید* *قَطْع(ختم) ہو۔ اس وقت وہ شخص غنی ہے تو فقیر کو دیدے اور اگر فقیر ہے تو اپنے صَرف (استعمال) میں لا سکتا ہے پھر جب مالک ظاہر ہو اور فقیر کے صرف میں آنے پر راضی نہ ہو تو اپنے پاس سے اس کا تاوان (یعنی اِسی طرح کی اتنی ہی ڈور یا اس کی رقم) دینا ہوگا۔*
*ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:’’کَنْ کَیَّا( پتنگ )اُڑانا منع اور لڑانا گناہ اور اس کا لوٹنا حرام ہے۔ خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑ ڈالے اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو ڈور کسی مسکین کو دے دے کہ وہ کسی جائز کام میں صرف کر لے اور خود مسکین ہو تو اپنے صرف میں لائے پھر جب معلوم ہو کہ فُلاں مسلم کی ہے اور وہ اس تصدُّق (صدقہ کرنے)یا اس مسکین کے اپنے صَرف میں لانے پر راضی نہ ہو تو دینا ہوگی اور کَنْ کَیَّا( پتنگ )کا مُعاوَضہ بَہَرحال کچھ نہیں۔‘‘*

*📕 (مستدرکِ حاکم، ج۲،ص۴۱۹،حدیث۲۵۱۳)*

*📚بخاری،ج۲،ص۱۳۷، حدیث۲۴۷۴*

*📕اَحْکامِ شَرِیْعَت، حصّہ اوّل ،ص۳۷*

*📙فتاویٰ رضویہ،ج۲۴،ص۶۶۰،ملخصاً*

*📚یقین کامل کی برکتیں ص 24*
*واللہ اعلم*
 ◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلم حضرت علامہ ومولانا محمداسماعیل خان امجدی مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دارالعلوم شہید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی*
*رابطہ* 
*919918562794+📞*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے