عرس حافظ ملت ، چند خصوصیات، اور قابل تقلید پہلو = تحریر : محمد ہارون مصباحی فتح پوری استاذ، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور

"عرس حافظ ملت ، چند خصوصیات، اور قابل تقلید پہلو" 
تحریر : محمد ہارون مصباحی فتح پوری
استاذ، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
٢٨ جمادى الاولى، ١٤٤١ھ
24 جنوری، 2020

اس سال بتاريخ ٣٠ جمادی الاولی و یکم جمادی الآخرہ / 26 ، 27 جنوری، بروز اتوار، دوشنبہ عرس حافظ ملت پورے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہونے جا رہا ہے ان شاء اللہ۔
عرس کے حوالے سے ارباب اشرفیہ کی ہمیشہ سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ عرس حافظ ملت کی شناخت کسی میلے سے نہیں بلکہ ایک دینی اجلاس سے ہو، جہاں سے امت مسلمہ کی دینی راہنمائی ہو اور قوم کو اچھے پیغامات دیے جائیں۔
اسی لیے وہ ہر سال عرس میں خوبیاں لانے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس بات کا خاص اہتمام کرتے ہیں کہ عرس کا تقدس پامال نہ ہو، اور غیر شرعی امور سے مکمل پرہیز ہو۔

عرس حافظ ملت کی کچھ ایسی قابل تقلید خوبیاں ہیں جو اس عرس کو ایک منفرد مقام عطا کرتی ہیں اور زائرین کو بہت متاثر کرتی ہیں، مثلاً :

🌴اس بات کی پوری کوشش کی جاتی ہے کہ عرس کی وجہ سے الجامعۃ الاشرفیہ کا نظام تعلیم ذرا بھی متاثر نہ ہو، جس کے پیش نظر اساتذہ و طلبہ کو ہر سال ہدایت کی جاتی ہے کہ ایام عرس سے پہلے تک باضابطہ تعلیم جاری رکھیں اور غیر تعلیمی مصروفیات سے پرہیز کریں۔ ایام عرس سے پہلے عرس سے متعلق کام عموماً عرس کمیٹی کے وہ ارکان سنبھالتے ہیں جو تعلیم و تعلم سے منسلک نہیں ہوتے ہیں۔ 
الحمد للہ ارباب اشرفیہ کی یہ کوشش ہر سال کامیاب ہوتی ہے اور جامعہ کا نظام تعلیم بدستور قائم رہتا ہے۔

🌴کسی بھی عرس میں سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے ایام عرس میں لگنے والی مختلف قسم کی دکانوں پر نظر رکھنا اور عرس کے اصولوں کے مطابق انھیں کنٹرول کرنا۔
یہ اتنا اہم اور بنیادی مسئلہ ہے کہ کسی بھی عرس کی نیک نامی اور بدنامی کا محور یہی دکانیں ہوتی ہیں۔
اس مرحلے کی سنگینی کے پیش نظر عرس حافظ ملت کے موقع پر ہر سال تمام دکان داروں کا ایک اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں ہر دکان دار کی شرکت لازمی ہوتی ہے۔
اس اجلاس میں انھیں عرس کے اصول و ضوابط سے آگاہ کیا جاتا ہے اور انھیں سخت تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ اوقات نماز میں اذان ہوتے ہی اپنی دکانیں بند کر دیں اور نماز ہو جانے تک خرید و فروخت کا سلسلہ موقوف رکھیں۔ خود بھی باجماعت نماز پڑھیں اور دوسروں کو بھی ساتھ لے جائیں۔
ارباب اشرفیہ اپنی اس کوشش میں بھی بڑی حد تک کامیاب رہتے ہیں۔ عرس حافظ ملت میں آنے والے زائرین نے دیکھا ہوگا کہ اوقات نماز میں اذان ہوتے ہی دکانوں پر پردے پڑ جاتے ہیں اور لوگوں کو نماز کی دعوت دینے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

🌴عرس حافظ ملت کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ مسلمان اوقات نماز میں اپنی ساری مصروفیات موقوف کر دیں اور مسجد میں حاضر ہو کر باجماعت نماز ادا کریں۔ اس عرس کا نعرہ ہی ہے : "عرس حافظ ملت کا پیغام، نماز باجماعت کا اہتمام" ۔
عرس حافظ ملت میں نماز باجماعت کا کافی اہتمام کیا جاتا ہے اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے کئی طرح کے انتظامات کیے جاتے ہیں، مثلاً عزیز المساجد کے اندر اور باہر نماز پڑھنے کے لیے قالین وغیرہ کا بندوبست کیا جاتا ہے، جگہ جگہ اوقات نماز کی لسٹ چسپاں کی جاتی ہے، اذان کے بعد نماز کے لیے مسجد میں آنے کا اعلان ہوتا رہتا ہے، طلبہ اشرفیہ کی متحرک و فعال تنظیم "مجلس خیر خواہ" کے ارکان ہر بلڈنگ اور اس بلڈنگ کے کمرے کمرے جا کر زائرین کو نماز کی دعوت دیتے ہیں، دکانوں کا دورہ کرتے ہیں اور خرید و فروخت کا سلسلہ رکوا دیتے ہیں اور ان کو بھی نماز کی دعوت دیتے ہیں۔

🌴اوقات نماز میں مزار حافظ ملت پر فاتحہ خوانی اور چادر چڑھانے کا سلسلہ موقوف کر دیا جاتا ہے، اور مزار کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور عقیدت مندوں کو یہ تلقین کی جاتی ہے کہ پہلے وہ نماز با جماعت ادا کریں، پھر مزار پر فاتحہ خوانی کریں۔

🌴ارباب اشرفیہ کی ان کوششوں کا نتیجہ یہ ہے کہ جامعہ کی وسیع و عریض مسجد "عزیز المساجد" پانچوں وقت نمازیوں سے بھری رہتی ہے جس کا ایمان افروز حسین منظر ہر آدمی کو متاثر کرتا ہے اور نماز و جماعت کی عظمت و اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔

🌴زائرین کو مزار میں حاضری اور فاتحہ خوانی کے آداب و مسائل سے آگاہ کیا جاتا ہے اور کسی کو بھی مزار کا بوسہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔

🌴عرس حافظ ملت میں عورتوں اور بڑی بچیوں کی حاضری سخت ممنوع ہے۔ اس حوالے سے زائرین کو موقع بہ موقع تنبیہ کی جاتی رہتی ہے اور اگر احاطہ جامعہ میں کسی کے ساتھ کوئی بڑی بچی دیکھی جاتی ہے تو اس کے ساتھ سخت کارروائی کی جاتی ہے۔

🌴ایام عرس میں لہو و لعب یا ناچ گانے اور طلسم و ڈرامہ پر مشتمل کوئی بھی تماشا گاہ یا دکان لگانے پر سخت پابندی ہوتی ہے اور اس کے لیے مبارک پور کے با اثر لوگوں کی مدد لی جاتی ہے۔
الحمد للہ اس کوشش کا اثر یہ ہے کہ ایام عرس میں اس طرح کی کوئی بھی قابل اعتراض چیز دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔

یہ چند قابل تقلید خوبیاں ہیں عرس حافظ ملت کی، جنھیں عرس میں آنے والے تمام زائرین اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے، اور عرس حافظ ملت سے ایک اچھا پیغام لے کر واپس جاتے ہیں۔

عرس حافظ ملت کو اتنا پاکیزہ، شرعی اور اثر آفرین بنانے میں الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کے تمام ارباب حل و عقد، ارکان عرس کمیٹی ، اساتذہ و طلبہ اور اہل مبارک پور کی مخلصانہ کوششیں شامل ہیں، اس لیے یہ سب حضرات ہماری طرف سے شکریے اور مبارک باد کے مستحق ہیں، اور خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات سب سے زیادہ قابل مبارک باد ہیں :

🌷عزیز ملت حضرت مولانا عبد الحفيظ صاحب دام ظلہ، سربراہ اعلیٰ، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷الحاج سرفراز احمد صاحب، ناظم اعلیٰ، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷صدر العلماء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی دام ظلہ، ناظم تعلیمات، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷سراج الفقہا حضرت مفتی محمد نظام الدین رضوی دام ظلہ، شیخ الجامعہ، الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷ناظم عرس کمیٹی حضرت مولانا اختر حسین فیضی مصباحی، استاد الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷خازن عرس کمیٹی حضرت مولانا دست گیر عالم مصباحی، استاد الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور
🌷اور "مجلس خیر خواہ" کے تمام ارکان جن کی مخلصانہ کوششیں نا قابل فراموش ہیں۔

اس موقع پر ہم تمام عالم اسلام کو عرس حافظ ملت کی مبارکباد پیش کرتے ہیں اور عرس حافظ ملت میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ تشریف لائیں اور حافظ ملت علیہ الرحمة و الرضوان کے فیوض و برکات سے مالا مال ہوں، وہ حافظ ملت جن کی خدمات کے تعارف میں یہ شعر ہی کافی ہے :

جس نے پیدا کیے کتنے لعل و گہر
حافظ دین و ملت پہ لاکھوں سلام

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے