جمعہ سے قبل نہ آنے کا اعلان کیا اور پھر گیٹ کھول کر نماز جمعہ ادا کی تو کیا حکم ہے؟

جمعہ سے قبل نہ آنے کا اعلان کیا اور پھر گیٹ کھول کر نماز جمعہ ادا کی تو کیا حکم ہے؟ 
ـــــــ ـــــــ ـــــــ ـــــــ 
سوال عرض یہ ہے کہ اگر مقیمینِ جمعہ نے ہی یہ اعلان کر دیا کہ آپ لوگ گھر ہی میں جمعہ کی جگہ ظہر پڑھ لیں مسجد نہ آئیں. 
 ـــــــ پھر انہیں لوگوں نے مسجد کا دروازہ اور صدر گیٹ کھول کر نماز جمعہ ادا کی. ـــــــ تو نماز جمعہ ہوئی کہ نہیں؟ 
ـــــــ یا اذن عام مفقود ہوکر جمعہ صحیح نہیں ہوئی؟
ـــــــ ایک امام صاحب نے ایسا ہی کیا ہے. 
ـــــــ براے کرم حکم شرعی بتا کر نماز قضا ہونے سے بچا لیں. اور ابھی ظہر کا وقت باقی ہے. اگر نہیں ہوئی ہوگی تو وقت کی دوسری جو بھی نماز کا حکم ہوگا وہ ادا کر لیں گے.
 عین کرم ہوگا اگر جلد جواب عنایت فرما دیں .
ـــــــ المستفتی : 
محمد ریاض الدین مصباجی مظفرپوری 
پھول سرائے ـــ رام گڑھ، جھارکھنڈ (انڈیا) 
ـــــــ ـــــــ ـــــــ ـــــــ 
الجواب :  نماز کے وقت صدر دروازہ اور گیٹ کھول کر نماز پڑھنا ہی اس بات کی علامت ہے کہ جمعہ قائم کرنے والوں کی جانب سے اذن عام موجود ہے؛ اور یہاں پر خاص نماز کے وقت، نماز جمعہ میں شرکت پر کوئی پابندی نہیں لگی ہے. ــــــ اور یہاں جو اس سے پہلے نہ آنے کا اعلان کیا گیا اس کا اعتبار نہیں، اعتبار بوقتِ نماز اذن عام کے ثبوت کا ہے؛ جو کہ پالیا گیا. اور جمعہ کی نماز درست ہوگئی ، بشرطیکہ دیگر شرائطِ جمعہ بھی پائے جاتے ہوں. 
♦️♦️♦️درمختار مع متن تنویر الابصار میں ہے :
والسابع : "الإذن العام" من الإمام، وھو یحصل بفتح أبواب الجامع للواردین. ـــــــ یعنی : جمعہ جائز ہونے کی ساتویں شرط  امام کی طرف سے "اذن عام" (عمومی اجازت) کا ہونا ہے. اور یہ عمومی اجازت اس طور پر حاصل ہوجاتی ہے کہ جامع مسجد کا دروازہ آنے والوں کے لیے کھول دیا جائے. (رد المحتار مع الدر ، ج: 5،ص: 52،51، دارالبشائر دمشق) 
♦️♦️♦️خاتمۃ المحققین علامہ محمد امین معروف بـ : ابن عابدين شامی حنفی اس شرط "اذن عام" کے تحت لکھتے ہیں:
اﻟﻈﺎﻫﺮ اﺷﺘﺮاﻁ اﻹﺫﻥ ﻭﻗﺖ اﻟﺼﻼﺓ ﻻ ﻗﺒﻠﻬﺎ. ـــــــ یعنی : ظاہر یہ ہے کہ "اذن عام" کی شرط نماز کے وقت پائی جائے . اس سے پہلے نہیں.  (أیضا، ص: 52 ) 
♦️♦️♦️صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :
بادشاہ نے اپنے مکان میں جمعہ پڑھا اور دروازہ کھول دیا لوگوں کو آنے کی عام اجازت ہے؛ تو ہوگیا. لوگ آئیں  یا نہ آئیں. اور دروازہ بند کر کے پڑھا، یا دربانوں  کو بٹھا دیا کہ لوگوں  کو آنے نہ دیں تو جمعہ نہ ہوا۔ (بہار شریعت ،ح: 4، ص: 773 بحوالہ عالم گیری) 
ـــــــ خلاصۂ کلام یہ کہ خاص نمازجمعہ کے وقت "اذنِ عام" حاصل ہو یہی مطلوب ومعتبر ہے. جو کہ یہاں صدر دروازے کو کھلا چھوڑ کر پالیا گیا ہے. لہٰذا کوئی اور مانع نہیں ہے تو نماز جمعہ صحیح ہوگئی. واللہ تعالٰی اعلم. 
✍️فیضان سرور مصباحی 
2/ شعبان المعظم 1441ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے