سینی ٹائزر" لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚"سینی ٹائزر" لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟📚*
*◆ــــــــــــــــــــــ~~~~~~ـــــــــــــــــــــــــ◆*

 ☆ *اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ*☆
 *الـســــوال:*
*علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ سینا ٹائزر لگاکر نماز پڑھنا کیسا ہے؟*
 *الســائل 👈 محمد ناظم قادری*

*◆ــــــــــــــــــــــ~~~~~~ـــــــــــــــــــــــــ◆*
*وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ* 
*📝الجـــــوابــــــــــــ: بعون الملک الوہاب*

*اگرچہ زیادہ بہتر یہی ہے کہ Non - Alcoholic Sanitizers یعنی ایسے سینی نائزرز کا استعمال کیا جائے جس میں الکل نہ ہو لیکن في زمانہ الکحل والے سینی ٹائزرز (Alcoholic Sanitizers) کو استعمال کرنا یعنی ہاتھوں اور جسم و غیر ہ پر لگانا شرعی طور پر جائز ہے۔* 
*تفصیل کچھ یوں ہے کہ الکل بھی ایک قسم کی شراب اور نشہ آور مائع (liquid) ہے۔ عام طور پر اشیاء کے اندر جس الکحل کا استعمال کیا جاتا ہے وہ انگور یا شراب سے نہیں بنائی جاتی ( کیونکہ اس طرح ان اشیاء کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے بلکہ دیگر اشیاء جیسے گنا، جو، گندم، مکئی، شہد، انجیر و دیگر نشاستہ دار اشیاء سے بنائی جاتی ہے۔ (ماخوذاز کتاب جدید مسائل پر علماء کی راہیں اور فیصلے‘، 99/1)*
*ایسی اشیاء سے بنائی ہوئی شراب کے حرام وناپاک ہونے کے متعلق ہمارے ائمہ کی آراء مختلف ہیں۔ اصل مذہب جو شیخین میں امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف رحمه الله تعالی علیہ کا مذہب ہے، وہ یہ ہے کہ یہ شراب ہیں ناپاک نہیں ہیں۔ یونہی اتنی مقدار میں ان کا استعمال جائز ہے کہ جس میں نشہ نہ آئے ،ہاں نشہ کی حد تک ان کا استعمال حرام ہے۔ اور امام محمد رحمه الله تعالی علیہ اس طرح کی ہر شراب کے قطرے قطرے کو حرام اور ناپاک قرار دیتے ہیں ۔ ہمارے مشایخ و فقہاء کرام نے سد ذرائع کے طور پر امام محمد کے قول پر فتوی دیا کہ مفاسد کا دروازہ سرے سے بند ہو جائے اور یہی حکمت دین و مصلحت کا تقاضا تھا۔* 
*لیکن سائنسی ترقیات کے اس دور میں الکحل کا استعمال نشے کے علاوہ دیگر کئی مقاصد کے لئے بہت ساری صنعتوں میں بڑے پیا نے پر ہونے لگا ہے۔ مثال صفائی ستھرائی کا سامان (Cleaning Products)، رنگ و روغن (paints)، کاسمیٹکس (Cosmetics)، ادویات سازی (pharmaceutical) و غیر ہ میں اور ایسی بے شمار چیزوں کا استعمال مسلمانوں کے عوام و خواص میں عموم بلوی کی حد تک راٸج ہو چکا ہے۔ ایسی صورت حال میں ان تمام اشیاء کے ناپاک اور ممنوع و ناجائز ہونے کا حکم دینا عامہ امت مسلمہ کو گنہگار قرار دینا اور مشقت و حرج میں ڈالنا ہے، جو ہماری اس یسر و آسانی والی شریعت کے تقاضوں کے خلاف ہے خصوصا اس مسئلے میں کہ جہاں رخصت کے کئی پہلو موجود ہیں۔ مثلا اس مسئلے میں اصل مذہب شیخین یعنی امام اعظم اورامام ابو یوسف علیہم الرحمہ کے قول کے مطابق یہ تمام اشیاء پاک اور حلال ہیں) اور یہ مذہب صرف ان دو ائمہ کا نہیں بلکہ جمہور صحابہ کرام سے مروی ہے۔ جیسا کہ امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت رحمت الله تعالی علیہ نے اپنےرسالے "الفقه التسجيل في عجين النارجیلی‘‘ بے شمارروایات و آثار سے ثابت کیا۔ پر متون مذہب حنفیہ میں اسی مذہب کو اختیار کیا گیا اور بہت سے مشائخ و ائمہ نے اسی کو ترجیح دی جس حکمت و مصلحت کے تحت فقہاء نے امام محمد علیہ الرحمہ کا قول اختیار کیا وہ بھی یہاں موجود نہیں نیز عموم بلوی ر خصت اور تخفیف کا تقاضا کرتا ہے ۔ امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے اگرچہ اپنے فتاوی میں امام محمد کے قول پر فتوی دیتے ہوئے اسپرٹ کو ناجا و ناپاک قرار دیا، لیکن اسپرٹ والی بعض چیزوں کے متعلق جب یہ ملاحظہ فرمایا کہ اس میں عموم بلوی ہو چکا، وہاں آپ نے شیخین کے مذہب پر عمل کرتے ہوئے ایسی اشیاء کےپاک ہونے کا فتوی بھی صادر فرمایا اور پھر انہیں بنیادوں پر مجلس شرعی اشرفیہ کے علماء کرام نے بھی عموم بلوی اور دفع حرج کی خاطر الکوحل ملی ادویات کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔*
*لھذا اس تفصیل کے مطابق عموم بلوی اور دفع حرج کی خاطر فی زمانہ الکحل آمیز ادویات اور خارجی استعمال کی تمام اشیاء کے پاک اور جائز الاستعمال ہونے کا حکم ہے۔*
*امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمةالر حمن فرماتے ہیں: قول منصور و مختار میں تاڑی و غیر ہ ہر مسکر پانی کا قطرہ قطرہ مثل شراب حرام و ناروا ہے اور نہ صرف حرام بلکہ پیشاب کی طرح مطلقانجاست غلیظہ ہے۔ یہی مذہب معتمد اور اسی پر فتوی ہےتنویر الابصار میں ہے حرمهامحمد مطلقاو به يفتی پھر مزید عبارات نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں اور اصل مذ ہب که شیخین مذہب رضی الله تعالی عنہ کا قول ہے اعنی طهارة المثلث العني والمطبوخ التمری و الزبیبی وسائرالاشربة من غير الكرم والنخلة مطلقا وحلها كلها دون قدر الاسكار*
*حاشا یہ بھی قول ساقط و باطل نہیں بلکہ بہت با قوت ہے خود اصل مذہب نہیں ہے اور یہی جمہور صحابہ کرام حتی کہ حضرات اصحاب بدر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، یہی قول امام اعظم ہے۔*
*فتاوی رضویه ، جلد 25، صفحه 108، 115📗، رضا فاؤنڈیشن، لاهور*
*امام اہل سنت امام احمد رضاخان علیہ رحمة الرحمن سے پڑیاکے اس رنگ سے متعلق سوال ہوا، جس میں اسپرٹ ملی ہوتی تھی، تو آپ نے اپنے دور میں عموم بلوی اور دفع حرج کی وجہ سے اس کے پاک ہونے کا فتوی دیا۔ چنانچہ ایک جگہ فرماتے ہیں بادامی رنگ کی پڑیا میں تو کوئی مضائقہ نہیں اور رنگت کی پڑیا سے ورع کے لئے بچنااولی ہے پھر بھی اس سے نماز نہ ہونے پر فتوی دینا آج کل سخت حرج کا باعث ہے۔ والحرج مدفوع بالنص وعموم البلوى من موجبات التخفيف لاسيمافی مسائل الطهارة والنجاسة*
*اس مسئلہ میں مذہب حضرت امام اعظم و امام ابو یوسف رضی اللہ تعالی عنہما سے عدول کی کوئی وجہ نہیں، ہمارے ان اماموں کے مذہب پر پڑیا کی رنگت سے نماز بلا شبہ جائز ہے۔ فقیر اس زمانے میں اسی پر فتوی دینا پسند کرتا ہے۔*
*(فتاوی رضویہ، جلد4ص 390📗 رضا فاؤندیشن ، لاهور*

*ایک اور مقام پر اس مسئلے میں رخصت و تخفیف کی وجوہ کو بھی بیان فرمایا۔ چنانچہ لکھتے ہیں: پڑیا کی نجاست پر فتوی دیئے جانے میں فقیر کو کلام کثیر ہے، ملخص اس کا یہ کہ پڑیا میں اسپرٹ کا ملنا اگربطریقہ شرعی ثابت بھی ہو تو اس میں شک نہیں کہ ہندیوں کو اس کی رنگت میں ابتلائے عام ہے اور عموم بلوی نجاست* *متفق علیہا میں باعث تخفيف حتى في موضع النص القطعی کمانی تر شش البول قدر رؤس الابر کماحققه المحقق على الاطلاق في فتح القدير*
*نہ کہ محل اختلاف میں جو زمانہ صحابہ سے عہد مجتہد ین تک برابر اختلافی چلا آیا نہ کہ جہاں صاحب مذہب حضرت امام اعظم وامام ابویوسف کا اصل مذ ہب طہارت ہو اور وہی امام ثالث امام محمد سے بھی ایک روایت اور اسی کو امام طحاوی و غیر وائمہ تر جیح وتصحیح نے مختار و مرجع رکھا ہونه*
*کہ ایسی حالت میں جہاں اس مصلحت کو بھی دخل نہ ہو جو متا خر ین اہل فتوی کو اصل مذہب سے عدول اور روایت آخری امام محمد کے قبول پر باعث ہوئی نہ کہ جب مصلحت الٹی اس کے ترک اور اصل مذہب پر افتا کی موجب ہو تو ایسی جگہ بلا وجہ بلکه بر خلاف وجہ مذہب مہذب صاحب مذہب رضی اللہ تعالی عنہ کو ترک کر کے مسلمانوں کو ضیق و حرج میں ڈالنا اور عامہ مو منین و مومنات بھی دیار و اقطار ہند یہ کی نماز یں معاذ اللہ باطل اور انہیں آثم و مصر علی الکبیر و گناہ گار اور گناہ کبیر ہ پر اصرار کرنے والا۔ ) قرار دیناروش فقہی سے یکسر دور پڑنا ہے۔*
*📗(فتاوی رضویه،جلد 4 صفحه 381)📗 رضا فاؤنڈیشن، لاهور*

 *کتاب مجلس شرعی کے فیصلے ،، میں الکحل آمیز ادویات کے متعلق مجلس شرعی اشرفیہ کے علماء کرام کا فیصلہ یوں بیان کیا گیا ہے: ”اس عہد میں (اسپرٹ یا الکحل آمیز ) انگریزی دواؤں کا استعمال عموم بلوی کی حد تک بن چکا ہے ، فیصل بورڈ کے ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ مذکورہ انگریزی دواؤں کے استعمال کی بھی بوجه عموم بلوی دفع حرجے کے لئے اجازت ہے، البتہ یہ اجازت انہیں صورتوں کے ساتھ خاص ہے جن میں ابتلائے عام وحرج متحقق ہو۔*
*مجلس شرعی کے فیصلے، صفحه 120، 📚مطبوعہ دارالنعمان)*
*وَاللّٰــــهُ تَعَـــالــٰی اَعـــلَمُ بِــالصَّــــوَاب*

*◆ــــــــــــــــــــــ~~~~~~ـــــــــــــــــــــــــ◆*
*✍ کتبـــــــــــــــــــــــــہ:*
*حــضـــرت عـــلامــہ و مـــولانــا محمــــــــد اســـمــاعــیــل خــان الـقـــادری الرضـــــوی الامجــــدی عـفـی عــنـہ صـاحـب قبـلـہ مـدظلــہ الـعالـی والـنـوارنــی،دولـھـاپـور پـہـاڑی پـوسـٹ انـٹـیـاتـھـوک بـازار ضـلـــع گــونــڈہ یـــوپـــی*
*+919918562794*
*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✧✧✧*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے