اکھنڈبھارت =بھارت کے تمام مسلم سلاطین بھارتی
(1)اکھنڈبھارت میں وہ تمام علاقے شامل ہیں،جو کبھی بھارتی حکومت کے زیر اقتدار تھے۔ افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش،برما،نیپال،شری لنکا، انڈونیشیا،ملیشیا،تبت،بھوٹان،کمپوڈیا،تھائی لینڈ،ویتنام وغیرہ بھارت میں تھے۔بعض علاقے انگریزوں کے عہد میں انڈین گورنمنٹ کے زیر حکومت تھے۔اشوک سمراٹ،سلطنت مغلیہ اورانگریزوں کے عہد میں بھارت کا رقبہ بہت وسیع تھا۔
(2)اشوک سمراٹ(304-BCE 232) کے زمانے میں افغانستان بھارت میں شامل تھا۔
(3)جب آرین قوم وسط ایشیا (یوریشیا) سے بھارت آئی تو افغانستان اور سندھ کے علاقوں میں ایک طویل مدت تک رہی۔برہمنوں نے وید کے چار حصوں میں سے پہلا حصہ ”رگ وید“افغانستان کے قندھار شہر میں لکھا تھا۔
(4)تمام مسلم سلاطین بھی افغانستان سے آئے تھے۔ محمودغزنوی(971-1030) غزنہ سے،شہاب الدین غوری (1106-1206) غورسے،ظہیر الدین بابر(1483-1530) کابل سے۔غزنہ اورکابل افغانستان کے مشہور شہر ہیں اور ”غور“ افغانستان کا مشہوروقدیم صوبہ ہے۔عہد ماضی میں افغانستان بھی بھارت کا حصہ تھا، اس لیے یہ تمام مسلم سلاطین بھارتی تھے۔مذکورہ تین بادشاہوں نے بھارت پرحملہ کرکے یہاں اپنی سلطنت قائم کی۔
بھارت کی دیگر مسلم سلطنتوں کے قیام کا سبب یہ ہواکہ سلطانی خاندان کے لوگ نااہل یاکمزور ہوگئے تو کسی امیر وحاکم یا سالار وسپہ سالارکو بادشاہت مل گئی اور اب دوسرے خاندان کی بادشاہت قائم ہوگئی۔
غوری کے غلاموں کی حکومت کے بعدخلجی سلطنت،اس کے بعدتغلق سلطنت،اس کے بعدسیدوں کی حکومت،اس کے بعدلودھی سلطنت کے قیام کا سبب یہی ہے۔
خلجی خاندان،افغانستان میں آباد ایک خاندان تھا۔تغلق خاندان سندھ میں آباد ایک ترکی خاندان تھا۔ لودھی خاندا ن افغانستان کے تاجروں کا خاندان تھا جوبھارت آکر بس گیاتھا۔
(5)بابر کو بھارت کے راجپوتوں نے دعوت دے کر بلایا،تاکہ لودھی سلطنت کوختم کیا جا سکے۔اس کی تفصیل میرے مضمون،بعنوان:برہمن راشٹر بنانے بابر کو دعوت“میں مرقوم ہوئی۔
محمودغزنوی نے بھارت پر حملہ کا سبب یہ ہے کہ پنجاب کے ہندوراجہ جے پال نے ایک عظیم لشکر کے ساتھ 984میں دارالسلطنت غزنی پرحملہ کردیا،جب کہ محمود غزنوی نیشاپورمیں اوراس کے والد امیرستبگین بخارا میں،غزنی سے بہت دور جنگی محاذوں میں مصروف تھے۔
محمودغزنوی کی طرف سومنات مندرکومنہد م کرنے کی روایت تاریخی حقائق سے متصادم ہے۔اسلام میں کسی قوم کے عبادت خانوں کومنہدم کرنے کی اجازت نہیں۔مستند تاریخوں میں سومنات مندرکے انہدام کا ذکر نہیں۔
بھارت کے بہت سے علاقے پنجاب،سندھ،ملتان،لاہور،پشاور وغیرہ محمود غزنوی کے عہد سے غزنی سلطنت میں شامل تھے۔سلطان شہاب الدین غوری جب غزنی کے بادشاہ ہوئے توانہوں نے بھارت کے جو علاقے غزنی کے ماتحت تھے،ان میں بغاوتوں کوختم کرکے مضبوطی پیداکی۔
اسی درمیان نیرووالہ(گجرات)کے راجہ بھیم دیونے شہاب الدین غوری کے خلاف سازش کی اورملتان،اچ وغیرہ علاقوں سے بے دخل کرنے کے لیے زبردست فوجی تیار ی کرلی۔ جب غوری کومعلوم ہواتووہ 1178میں غزنی سے ملتان اورپھر نیرووالہ گجرات گیا اور بھیم دیوکی فوج سے جنگ ہوئی۔
اجمیر کے راجہ،پرتھوی راج نے غزنی سلطنت کے بہت سے حصے،مشرقی پنجاب اوردہلی وغیرہ کو اپنے قبضے میں کر لیا تھا۔ غوری نے ان علاقوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تو پرتھوی راج انکار کیا اوربھارتی راجاؤں کوجمع کرکے غوری سے جنگ کی۔
(6)پہلی جنگ آزادی میں بھارت کے تمام ہندومسلم نے بہادرشاہ ظفر کواپنا قائد وبادشاہ مانا اور انگریزوں کو ملک سے نکالنے کی کوشش کی۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مغلیہ سلطنت کوغیر ملکی بادشاہت تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔
(7)کسی مسلم سلطنت کوختم کرنے کی ملک گیر تحریک نہیں چلی،جیسی تحریک انگریزی حکومت کو ختم کرنے کے لیے چلائی گئی،کیوں کہ موریہ سلطنت ہو، یا مغلیہ سلطنت، سب ملکی بادشاہتیں تھیں۔ یہ سلاطین غیر ملکی نہیں تھے۔
طارق انور مصباحی (کیرلا)
جاری کردہ:24:مئی 2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں