پاگل

پاگل
________

سردی کے موسم میں جہاں ہر طرف لوگ کام کاج سے فارغ ہو کر جلدی جلدی اپنے گھروں کی جانب چل پڑتے ہیں اور آرام گاہ کو چہار جانب سے بند کر کے سردی سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں؛ وہیں______ اس موسم میں ہماری ہی طرح جسم و جسامت والے کچھ لوگ گھروں کے چین و سکون کو چھوڑ کر گلی کوچے، نالے پرنالے اور نہ جانے کہاں کہاں کی ٹھوکریں کھاتے ہیں؛ جنھیں ہم "پاگل" کے نام سے جانتے ہیں -

اللہ اکبر! انھیں دیکھ کر واقعی آنکھیں نم ناک ہو جاتی ہیں کہ اللہ رب العزت جس کی بے شمار نعمتوں کو ہم ہر لمحہ استعمال کرتے ہیں اس کے باوجود اس کا شکر ادا کرنے کی طرف ہم اسی وقت مائل ہوتے ہیں جب ہماری سمجھ سے ہمیں کوئی خاص (بڑی) نعمت ملتی ہے؛ واقعی اگر کچھ اور نہ بھی ہو مگر "عقل" ہو تو ہم اپنی زندگی کا لطف لے سکتے ہیں کہ بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہے کہ آنکھ کان، ہاتھ پیر اور دوسرے ظاہری اعضاء سے معذوری کے باوجود "عقل کی نعمت" کو استعمال کرتے ہوئے میں ان معذوروں نے وہ کچھ کر دکھایا جو کئی صحیح و سالم افراد بھی نہ کر سکے مگر اس کے برعکس جن کے پاس سب کچھ تھا لیکن "دولت عقل" کے لٹ جانے سے محلوں والے بھی اپنے گھر بار بلکہ شہر و علاقے کو چھوڑ کر لا پتا ہو گئے؛ تو کیا یہ عقل ہی کم بڑی نعمت ہے! مگر ہم اس عظیم نعمت پر شکر ادا کرنے کو کبھی سوچتے تک نہیں - 

اسی طرح کی دیگر تمام نعمتوں کا حال ہے؛ کہ ہم ان عظیم نعمتوں کو اہم نہیں سمجھتے اور شکر ادا کرنے کا سوچتے بھی نہیں؛ اسی کو امام غزالی رحمۃاللہ علیہ نے بڑی اچھی مثال سے واضح کیا ہے کہ____" ایسے لوگوں کی مثال اس جاہل اور برے غلام کی طرح ہے اور وہ اس لائق ہے کہ اسے ہر وقت مار پڑتی رہے؛ یہاں تک کہ ایک آن کے لیے مارنا بند کر دیا جائے تو وہ احسان مند ہوتا ہے اور شکر ادا کرتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے مار بند کر دی جائے تو اکڑنے لگتا ہے اور شکریہ ادا کرنا چھوڑ دیتا ہے تو لوگوں کی حالت یہ ہے کہ وہ اسی مال پر شکریہ ادا کرتے ہیں جو خاص ان کو حاصل ہو چاہے وہ زیادہ ہو یا تھوڑا؛ اور اللہ کی باقی تمام نعمتوں کو بھول جاتے ہیں -"(احیاء العلوم (مترجم)، حصہ چہارم، ص٢٨١، فاروقیہ بُک ڈپو)

_____یہ مثال واقعی سمجھداروں کے لیے بہت سے حجاب کو اٹھا کر شکر گزار بنانے کا کام کر سکتی ہے؛ کاش______ ہم رب کی عطا کردہ نعمتوں کے شکر گزار بن جائیں تاکہ پر سکون زندگی نصیب ہو اور جن نعَم سے محروم ہیں رب تعالیٰ اس شکر کے صدقے ان نعمتوں سے بھی مالا مال فرمائے - بس یہی آرزو اور دعا ہے کہ.... 
جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں 
 تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں

بنت مفتی عبد المالک مصباحی
28/دسمبر 2020ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے