علماء امتی کأنبیاء بنی اسرائیل

علماء أمتی کأنبیاء بنی اسرائیل 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
سوال :
اولیاء امتی کانبیا بنی اسرائیل.
 براہ کرم اس حدیث کا حوالہ بتا دیں. 
سائل 
سید ہاشمی 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
کتابوں میں تلاش کے باوجود نہیں ملی. اس کا مطلب موضوع نہیں. واقعی یہ حدیث کتابوں میں موجود نہیں ہے. اس کا معنی صحیح ہے. اس میں قادیانیوں کے لئے کوئی راہ نہیں ہے. بنی اسرائیل کے انبیاء اپنے رسول یعنی موسی علیہ السلام کی شریعت کی تجدید کرتے تھے.
چونکہ ہمارے نبی خاتم النبیین ہیں. کوئی اور نبی اس شریعت کی تجدید کے لئے نہیں بلکہ علماء ہیں. شاید اس کا یہی مطلب ہے. 

شب معراج کو جب نبی کریم ﷺ، حضرت موسی سے ملے، حضرت موسی (علیہ السلام) نے استفسار فرمایا کہ ”علماء امتی کا نبیاء بنی اسرائیل“ جو آپ نے کہا ہے کیسے صحیح ہوسکتا ہے، امام غزالی حاضر ہوئے.یہ واقع امام اہل سنت نے اپنے فتاوی میں اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ (جو تھانوی کے مرشد بھی ہیں.) نے امداد مشتاق میں بیان کیا. واللہ تعالٰی اعلم 

ندیم ابن علیم المصبور العینی 
26/. اکتوبر 2018ء
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
الجواب صحیح.
خلاصہ ءکلام یہ ہے کہ
 *علماء امتی کأنبیاء بنی اسرائیل*.
لفظاً غیر اصل ( عند المحدثین ) ، معنیً واقع اور کشفاً ثابت ہے، جیسا کہ اعلی حضرت امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ نے المعتقد المنتقد کے حاشیہ: المستند المعتمد [ص: 217] میں "نسیم الریاض شرح شفاء قاضی عیاض" کے حوالے سے امام غزالی اور بیت المقدس کے بارے میں لکھا ہے. اور بلا نکیر اس کو بطور حدیث بیان کیا ہے. واللہ تعالٰی اعلم.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
فیضان سرور مصباحی
26/اکتوبر 2018ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے