اختیارات مصطفیٰﷺ پر عشق سے لبریز ایک حدیث
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
غزوہ خیبر شریف میں خیبر کو جاتے وقت حضرت عامر بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم کے حضور میں رجز پڑھتے چلے۔
(۱)اللھم لولاانت مااھتدینا ولا تصدقنا ولا صلینا
(۲)فاغفر فداءً لك ماابقینا والقین سکینۃ علینا
(۳)وثبت الاقدام ان لاقینا ونحن عن فضلك ما استغنینا
(۱)خداگواہ ہے یا رسول الله !اگر حضور نہ ہوتے تو ہم ہدایت نہ پاتے،نہ زکوٰۃ دیتے نہ نماز پڑھتے۔
(۲)تو بخش دیجئے ہم حضور پر قربان جو گناہ ہمارے رہ گئے ہیں اورہم پرحضور سکینہ اتاریں۔
(۳)اورجب ہم دشمنوں سے مقابل ہوں تو حضور ہمیں ثابت قدم رکھیں ہم حضور کے فضل سے بے نیاز نہیں،صلی الله تعالٰی علیہ وسلم۔
یہ حدیث صحیح بخاری و صحیح مسلم و سنن ابی داود و سنن نسائی و مسند احمد وغیرہا میں سلمہ بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ سے بطرق عدیدہ ہے اورپچھلا مصرعہ زیادات صحیح مسلم وامام احمد سے ہے۔
[ صحیح البخاری کتاب المغازی باب غزوۃ خیبر قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۶۰۳،صحیح مسلم،کتاب الجہاد والسیر باب غزوہ خیبر قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۱۱۱،سنن النسائی کتاب الجہاد والسیر باب من قاتل فی سبیل الله نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ۲ /۶۰،مسند احمد بن حنبل عن سلمۃ بن الاکوع المکتب الاسلامی بیروت ۴ /۵۰]
اس حدیث کی شرح میں علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
"یعنی یزید بن ابو عبید اپنے مولٰی سیدنا سلمہ بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور سید عالم صلی الله تعالٰی علیہ وسلم کے ہمراہ رکاب اقدس خیبر کو چلے،رات کا سفر تھا،حاضرین سے ایک صاحب حضرت اسید بن حضیر رضی الله تعالٰی عنہ نے سلمہ بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ کے چچاحضرت عامر بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ سے کہا:اے عامر! ہمیں کچھ اشعار اپنے نہیں سناتے،اور ابن اسحق نے نصر بن دہر اسلمی رضی الله تعالٰی عنہ سے یوں روایت کیا کہ میں نے سفر خیبر میں رسول الله صلی الله تعالٰی علیہ وسلم کو عامر بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ سے فرماتے سنا ، اے ابن اکوع! اترکر کچھ اپنے اشعار ہمارے لئے شروع کرو۔اس روایت سے معلوم ہوا کہ خود حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم نے انہیں اس امر کا امر فرمایا۔عامر رضی الله تعالٰی عنہ شاعر تھے اترے اورقوم کے سامنے یوں حد ی خوانی کرتے چلے کہ: یارب! اگر حضور نہ ہوتے ہم راہ نہ پاتے نہ زکوٰۃ و نماز بجا لاتے۔ ہم حضور پر بلا گرداں ہوں ہمارے جو گناہ باقی رہے ہیں بخش دیجئے۔ان اشعار میں مخاطب حضور صلی الله تعالٰی علیہ وسلم ہیں یعنی حضور کے حقوق حضور کی مدد میں جو قصور ہم سے ہوئے حضورمعاف فرمادیں۔ حضور کے لئے خطاب ہونے کی دلیل یہ ہے کہ الله عزوجل سے ایسا خطاب کرنا معقول نہیں(ائمہ فرماتے ہیں کہ کسی پر فداہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس پر اگرکوئی بلاء یا تکلیف آتی تو وہ اپنے اوپر لے لی جائے اس کی محافظت میں اپنی جان دے دی جائے تو الله عزوجل کو اس کلام کا مخاطب کیونکر بناسکتے ہیں)رہا یہ کہ ابتداء میں اللھم ہے اس سے مقصود حضرت عزت جل جلالہ کو پکارنا نہیں(کہ یہ الله عزوجل سے عرض قرار پائے)بَلکہ اس کے نام سے ابتدائے کلام ہے اور حضور ہم پر سکینہ اتاریں مقابَلہ دشمن کے وقت اورہمیں ثابت قدم رکھیں یعنی اپنے رب جل وعلا سے ان مراعات کی دعا فرما دیں۔ یہ اشعار سن کر حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ و سلم نے دریافت فرمایا:یہ کون اونٹوں کو رواں کرتا ہے ؟ صحابہ نے عرض کی: عامر بن اکوع۔ حضور نے فرمایا: الله اس پر رحمت کرے۔اور مسند احمد(وصحیح مسلم) میں بروایت ایاس بن سلمہ(اپنے والد ماجد سلمہ بن اکوع رضی الله تعالٰی عنہ سے)ہے رسول الله صلی الله تعالٰی علیہ وسلم نے(عامررضی الله تعالٰی عنہ سے)فرمایا: تیرا رب تیری مغفرت فرمائے اور حضور (ایسی جگہ) جب کسی خاص شخص کا نام لے کر دعائے مغفرت فرماتے تھے وہ شہید ہوجاتا تھا (لہذا) حاضرین میں سے ایک صاحب یعنی امیرالمومنین عمر رضی الله تعالٰی عنہ جیساکہ صحیح مسلم میں تصریح ہے عرض کی: یارسول! حضور کی دعاسے عامر کے لئے شہادت واجب ہو گئی حضور نے ہمیں ان سے نفع کیوں نہ لینے دیا یعنی حضور انہیں ابھی زندہ رکھتے کہ ہم ان سے بہرہ مند ہوتے۔
[ارشاد الساری شرح صحیح البخاری کتاب المغازی حدیث ۴۱۹۶دارالکتب العلمیۃ بیروت ۹/ ۲۱۴تا۲۱۶]
امام اہلسنت رحمہ اللہ اس حدیث مع شرح کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔
"یہ پچھلے لفظ بھی یاد رکھنے کے قابل ہیں کہ حضور انہیں زندہ رکھتے"
[فتاویٰ رضویہ جلد30 ص454-457 ، مطبوعہ رضا بک فاؤنڈیشن]
شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بھی مدارج النبوت جلد2 میں ان اشعار کا مصداق سرکار علیہ الصلاۃ والسلام کو ٹھہرایا۔
کسی شاعر نے کیا خوب کہا۔
قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
بن مانگے دیا اور اتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں
ایمان ملا اُن کے صدقے قرآن ملا اُن کے صدقے
رحمٰن ملا اُن کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*از قلم✍️ غـــلام رضـــا*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں