-----------------------------------------------------------
🕯️ وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ 🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 اللّٰه رب العزت نے اپنے پیارے حبیبﷺ کو جو خصوصیات عطا فرمائی ان میں ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ: اُس نے اپنے حبیبﷺ کے ذکر کو ایسی رفعت و بلندی عطا فرمائی کہ چہار اکناف عالم میں آپ کی عظمتوں کے ترانے اور رفعتوں کے نغمات بلند ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے :
وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ○(سورہ الم نشرح ، آیت : ٤)
اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کردیا۔
⬅️ اعلیٰ حضرت، امام اہل سنت امام احمد رضا قدس سرہ اس آیت کریمہ سے متعلق فرماتے ہیں :
یعنی ارشاد ہوتا ہے اے محبوب ہمارے ! ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کیا کہ جہاں ہماری یاد ہوگی تمہارا بھی چرچا ہوگا اور ایمان بے تمہاری یاد کے ہرگز پورا نہ ہوگا، آسمانوں کے طبقے اور زمینوں کے پردے تمہارے نامِ نامی سے گونجیں گے، مؤذن اذانوں اور خطیب خطبوں اور ذاکرین اپنی مجالس اور واعظین اپنے مَنابر پر ہمارے ذکر کے ساتھ تمہاری یاد کریں گے۔ اشجار (درخت) و اَحجار (پتھر) آہُو و سوسمار (یعنی ہرن اور گوہ) و دیگر جاندار و اطفالِ شیرخوار (دودھ پیتے بچے) و معبودانِ کفار جس طرح ہماری توحید بتائیں گے ویسا ہی بہ زبان فصیح و بیان صحیح تمہارا منشورِ رسالت پڑھ کر سنائیں گے ، چار اَکنافِ عالَم میں " لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه" کا غلغلہ ہوگا، جز (سوائے) اشقیائے ازل ہر ذرہ کلمۂ شہادت پڑھتا ہوگا، مسبحانِ ملاء اعلیٰ کو ادھر اپنی تسبیح و تقدیس میں مصروف کروں گا اُدھر تمہارے محمود، درودِ مسعود کا حکم دوں گا۔ عرش و کرسی، ہفت اوراقِ سدرہ، قصورِ جناں، جہاں پر "اللّٰه" لکھوں گا، "مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه" بھی تحریر فرماؤں گا، اپنے پیغمبروں اور اولُوا الْعزم رسولوں کو ارشاد کروں گا کہ ہر وقت تمہارا دم بھریں اور تمہاری یاد سے اپنی آنکھوں کو روشنی اور جگر کو ٹھنڈک اور قلب کو تسکین اور بزم کو تزئین دیں۔ جو کتاب نازل کروں گا اس میں تمہاری مدح و ستائش اور جمالِ صورت و کمالِ سیرت ایسی تشریح و توضیح سے بیان کروں گا کہ سننے والوں کے دل بے اختیار تمہاری طرف جھک جائیں اور نادیدہ تمہارے عشق کی شمع ان کے کانوں، سینوں میں بھڑک اٹھے گی۔ ایک عالَم اگر تمہارا دشمن ہوکر تمہاری تنقیصِ شان اور محوِ فضائل میں مشغول ہو تو میں قادرِ مُطلق ہوں، میرے ساتھ کسی کا کیا بس چلے گا۔ آخر اسی وعدے کا اثر تھا کہ یہود صدہا برس سے اپنی کتابوں سے ان کا ذکر نکالتے اور چاند پر خاک ڈالتے ہیں تو اہلِ ایمان اس بلند آواز سے ان کی نعت سناتے ہیں کہ سامع اگر انصاف کرے بے ساختہ پکار اٹھے۔ لاکھوں بے دینوں نے ان کے محوِ فضائل پر کمر باندھی، مگر مٹانے والے خود مٹ گئے اور ان کی خوبی روز بروز مترقی رہی۔
( فتاوی رضویه ، ج :۳۰ ، ص : ۷۱۸ ، ۷۱۹)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں