مجہول النسب وسیم رضوی کا پروپیگنڈہ
تحریر
غلام وارث شاہدی عبیدی
پورنیہ (بہار)
تری حریف ہے یارب سیاست افرنگ
مگر ہیں اس کے پجاری فقط امیر و رئیس
بنایا ایک ہی ابلیس آگ سے تونے
بنائے خاک سے اس نے دو صد ہزارابلیس
اللہ عزوجل نے انسان اور انسانیت کے تحفظ کے لیے دائمی قوانین و ضوابط نازل فرمایا،قوانین اسلام کا اصل دستاویز اور منبع اعظم کلام اللہ ہے جس کے تحفظ کا ذمہ خود صاحب کتاب،باری تعالی، نے لیا۔سابق کتب سماویہ کو یہ شرف عظیم حاصل نہیں۔اللہ پاک فرماتا ہے
انا نحن نزلنا الذکر وانا له لحفظون
بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بے شک ہم خود ہی اس کے نگہبان ہیں،کہ تحریف و تبدیل اور زیادتی و کمی سے اس کی حفاظت فرماتا ہے،تمام جن و انس اور ساری خلق کے مقدور(بس) میں نہیں ہے کہ اس میں ایک حرف کی کمی بیشی کرے یا تغییر و تبدیل کرسکے اور چوں کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے اس لیے یہ خصوصیت صرف قرآن شریف ہی کی ہے دوسری کسی کتاب کو یہ بات میسر نہیں۔یہ حفاظت کئی طرح پر ہے ایک یہ کہ قرآن کریم کو معجزہ بنایا کہ بشر کا کلام اس میں مل ہی نہ سکے،ایک یہ کہ اس کو معارضے اور مقابلہ سے محفوظ کیا کہ کوئی اس کی مثل کلام بنانے پر قادر نہ ہو،ایک یہ کہ ساری خلق کو اس کے نیست و نابود اور معدوم کرنے سے عاجز کردیا کہ کفار باوجود کمال عداوت کے اس کتاب مقدس کو معدوم کرنے سے عاجز ہیں(خزائن العرفان)
دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے *انا علینا جمعه و قرآنه*(پارہ 29 سورة القیامة آیت 17)
بےشک اس کا محفوظ کرنا اور پڑھنا ہمارے ذمہ ہے۔جس کو جمع اور محفوظ کرنے والا خود خالق کائنات ہو اس کو کون بکھیر سکتا ہے،اللہ پاک کا یہ وعدہ ظاہر و باھر ہے۔
نیز اپنی وعدہ وفائی اور سچائی کا دل ربا انداز میں یوں بیان فرماتا ہے *ان اللہ لایخلف المیعاد*(سورة آل عمران آیت 9)
بے شک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا،تو جس کے دل میں کجی ہو وہ ہلاک ہوگا اور جو تیرے منت و احسان سے ہدایت پائے وہ سعید ہوگا،نجات پائےگا(خزائن العرفان 20)
*لایخلف اللہ وعدہ ولکن اکثر الناس لایعلمون*(سورة الروم آیت6)
اللہ اپنا وعدہ خلاف نہیں کرتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے،
مذکورہ چند آیات قرآنیہ سے صاحب عقل سلیم و ذوق لطیف یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ دو،تین افراد نہیں بلکہ پوری قوت بشریہ تحریف قرآن سے عاجز ہے۔
اب کوئی احمق الزماں کلام اللہ کی ایک آیت کیا ایک حرف کی بھی تبدیل و ترمیم و تحریف کا سوچے تو انہیں احساس ہونا چاہیئے کہ کہیں اپنی دماغی توازن تو کھو نہیں بیٹھا؟اور صفوف انسانیہ سے خارج ہوکر صفوف حیوانیہ کو کہیں اپنی آماج گاہ تو نہیں بنا لیا؟کہ جب کسی انسان کی حساسیت کا فقدان ہوجاتا ہے تو وہ مجروح و مبغوض افراد میں گردانا جاتا ہے،
حال ہی میں یزید پلید کا ایک غلام،فرعون کی نسل کا ایک فرد جسے عوامی دنیا مسلمان اور خواص کافر و فاجر کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں(جس کا مادری نام وسیم رضوی ہے)قرآن پاک کی چھبیس آیتوں کا انکار عام کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں تحریف نامہ دائر کیا،جوابا بانئ رضا اکیڈمی اسیر حضور مفتی اعظم ہند حضرت سعید نوری حفظہ اللہ تعالی نے کورٹ کا رخ فرمایا۔۔
اس خبیث النسل و مجہول النسب نے خلفائے ثلاثہ کی اہانت سے بھی محفوظ نہ رہ سکا،الزام تراشی کرتے ہوئے الفاظ شنیعہ و قبیحہ بکے،
تاریخ گواہ ہے نزول قرآن سے اب تک کئی ظالم و جابر انسان جنم لیے کسی میں اتنی جراءت و ہمت نہیں ہوئی کہ تحریف قران کا مطالبہ کرے(سوائے کفار و مشرکین کے جو عہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں تھے)یہ اول الخبیث ہے جس نے چھبیس آیتوں کے قرآن سے ہونے کا انکار کرتے ہوئے کہا خلیفہ اول،دوم،اور سوم نے طاقت کا سہارا لیتے ہوئے ان چھبیس آیتوں کو چسپا کیا،اور اس سے دہشت گردی کو بڑھوتری مل رہی ہے نیز یہ بھی کہا کہ اللہ پاک کا کلام دو طرح(مثبت منفی)کا نہیں ہوسکتا۔
یہ گفتگو اس خبیث کی جہالت پر دال ہے۔یقینا قرآن پاک کا ایک حرف بھی غیر اللہ کی طرف سے نہیں،اگر کوئی غیراللہ کی طرف سے مانے تو کلام اللہ اس کی مذمت کرتے ہوئے چیلینج کرتا *وإن کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فأتوا بسورة من مثله وادعوا شهداءکم من دون اللہ إن کنتم صدقین*
اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے ان خاص بندے پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ اور اللہ کے سوا اپنے سب حمایتوں کو بلالو اگر تم سچے ہو۔
اس وسیم رضوی گندے انڈے جیسا ہزارو آئے اور بھونک کر چل بسے کسی میں اتنی دم خم نہیں کہ قرآن پاک کا ایک حرف بدل سکے،کلام اللہ خود ببانگ دھل یہ اعلان عام کررہا ہے *لا تبدیل لکلمت اللہ* کلام اللہ ہرگز تبدیل نہیں ہوسکتا۔
ان جیسے کافروں کی سرکوبی کے لیے ہمیشہ شمشیر بکف تیار ومستعد رہنا چاہیئے جب موقع ہاتھ آئے سرخ رو ہوجائیں(اب مذاکرات مسائل کا حل نہیں ہے)کیوں کہ ایک غیرت مند آدمی بھوکے اور پیاسے تو رہ سکتا ہے لیکن اسلام یا لوازمات اسلام پر حرف آئے برداشت نہیں کرسکتا،اگر ہم گر جائیں تو پوری اسلامی دنیا گر جائےگی،کچھ مذہبی اسکالر تلوار بے نیام کو بلند کرنے کے بجائے اندھیری کوٹھری اختیار کرتے ہوئے برملا کہتے ہیں ماحول نادید ہے اور حکومت اسلامیہ مزیل ہے،جوابا عرض کرتا ہوں کہ تمام جہاں بھی اگر ظالم ہوجائے تو ہمیں ظلم سے نہیں ڈرنا چاہیئے،نیز حق کے راستے میں اگر ساری کائنات بھی ہمارے خلاف ہوجائے تو بھی ہمیں یقین رکھنا ہےکہ اللہ پاک کی ذات اقدس ہمارے ساتھ ہے کیوں کہ حق کے راستے پر چلنے والے کو میرا رب کبھی تنہا نہیں چھوڑتا بلکہ اپنی مخلوقات کے ذریعے نصرت فرماتا ہے،یاد رکھیں اگر آج ہم نے ڈرتے ہوئے بزدلی کی چوڑیا پہن لیں اور عملی،زبانی یا تحریری جواب نہیں دیا تو ہماری نسلیں ظالموں سے کانپے گی،تمام مذہبی اسکالر اور افراد اسلام کو اپنے ذہن و دماغ میں یہ بات بٹھانا ازحد ضروری ہے کہ ہم یا تو غازی بنیں گے یا شہید لیکن ہماری تلواروں کی جھنکار (بصورت جواب)ہزارو سالوں تک سنائی دیں گی،اسلام دشمن عناصر کی حقیقت علامہ اقبال کچھ یوں بیان کرتے ہیں،
*اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں*
*نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے*
*الیکشن،ممبری،کونسل،صدارت*
*بنائے خوب آزادی نے پھندے*
اس مجہول النسب کی اتنی طاقت و جراءت نہیں کہ تن تنہا آوارہ کتے کی طرح بھونکے بلکہ اس کے پیٹھ پر مخالفین کی آشرواد اور سپورٹ ہے اسی لیے میں دست بستہ عرض گزار ہوں بقول اقبال رحمتہ اللہ تعالی علیہ
*میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے*
*شمشیر و سناں اول،طاؤس و رباب آخر*
اب اپنے ہاتھوں کو تلواروں سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے(خواہ آئین،قانون،کورٹ وغیرہ کی صورت میں ہو)
مے خانہ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول،دیتے ہیں شراب آخر
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں