🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚عورت کے ایام حیض ختم ہونے کے بعد بغیر غسل کئے اس کا شوہر اس سے وطی کر سکتا ہے یا نہیں؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
☆ اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆
📜الـســــــوال↓↓↓↓
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام اس مسئلہ کے بارے میں عرض خدمت یہ ہے کہ عورت کے ایام حیض مکمل ہو نے کے بعد اگر عورت نےغسل نہیں کیا ہے تو کیا اس عورت کا شوہر اس سے وطی کر سکتا ہے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی★☜محمد تو حید رضا پیلی بھیت
◆ــــــــــــــــــــــ((()))ـــــــــــــــــــــــــ◆
★وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ★
📝الجـــــوابـــــــــــــــ: بعون الملک الوہاب
✍اگر حیض کے دن پورے ہو گئے ہوں تو صحبت کر سکتا ہے۔ اور اگر حیض کے دن پورا ہونے سے پہلے ہی حیض آنا بند ہو گیا تو صحبت نہیں کر سکتا ہے اگرچہ عورت غسل کر لے۔ مثلًا کسی عورت کو حیض کی عادت چار دن اور چار رات تھی لیکن اس عورت کو اس بار تین دن اور تین رات حیض آ کر بند ہو گیا تو صحبت جائز نہیں
🥀جیسا کہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ،، جو حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن کامل سے کم میں ختم ہو جائے اس میں دو صورتیں ہیں یا تو عورت کی عادت سے بھی کم میں ختم ہوا یعنی اس سے پہلے مہینے میں جتنے دنوں آیا تھا اتنے دن بھی ابھی نہ گزرے اور خون بند ہو گیا جب تو اس سے صحبت ابھی جائز نہیں اگرچہ نہالے،، اور اگر عادت سے کم نہیں مثلًا پہلے مہینے سات دن آیا تھا اب بھی سات یا آٹھ روز آکر ختم ہو گیا یا یہ پہلا ہی حیض ہے جو اس عورت کو آیا اور دس دن سے کم میں ختم ہوا تو اس سے صحبت جائز ہونے کے لئے دو باتوں سے ایک بات ضرور ہے یا تو عورت نہالے اور اگر بوجہ مرض یا پانی نہ ہونے کے تیمم کرنا ہو تو تیمم کرکے نماز بھی پڑھ لے خالی تیمم کافی نہیں یا طہارت نہ کرے تو اتنا ہو کہ اس پر کوئی نمازِ فرض فرض ہو جائے یعنی نماز پنجگانہ سے کسی نماز کا وقت گزر جائے جس میں کم سے کم اس نے اتنا وقت پایا ہو جس میں نہا کر سر سے پاؤں تک ایک چادر اوڑھ کر تکبیر تحریمہ کہ سکتی تھی اس صورت میں بے طہارت کے بھی صحبت جائز ہو جائے گی ورنہ نہیں مگر یہ ہے کہ عورت کتابیہ، کہ فی زماننا کتابیہ کا وجود مفقود ھے آ ج کی یہودیہ و نصرانیہ مشرکہ ھے اور اس سے شادی جائز نہیں ; لاتنکحوا المشرکت
⚡فی الدر المختار یحل وطؤھا اذا انقطع حیضھا لاکثرہ بلا غسل وجوبا بل ندبا وان انقطع لاقلہ فان لدون عادتھا لم یحل (الوطؤ وان اغتسلت لان العود فی العادۃ غالب بحر) وان لعادتھا فان کتاب یۃ حل فی الحال (لانہ لااغتسال علیھا لعدم المطالب) والالایحل حتی تغتسل اوتتیمم بشرطہ (ھو فقد الماء بہ والصلٰوۃ بہ علی الصحیح کمایعلم من النھر و غیرہ وبھذا ظھر ان المراد التیمم الکامل المبیح للصلاۃ مع الصلاۃ بہ ایضا) اویمضی علیھا زمن یسع الغسل ولبس الث یاب والتحریمۃ یعنی من آخر الوقت لتعلیلھم بوجوبھا فی ذمتھا حتی لوطھرت فی وقت العید لابد ان یمضی وقت الظھر کمافی السراج
📗(دُرمختار باب الحیض مطبوعہ مجتبائی دہلی ١/٥١)
📙(ردالمحتار باب الحیض مصطفی البابی مصر ١/٢١٥)
🖍ورأیتنی کتبت علی قولہ ولیس الثیاب مانصہ ای المبیحۃ للصلاۃ ولورداء واحدا یسترھا من قرنھا الی قدمھا لان المقصود کون الصلاۃ دینا علیھا وذلك یحصل بھذا القدر ولذا استظھر العلامۃ الحلبی فی الغسل ان المراد قدر الفرض وھو ظاھر
📙(جدّ الممتار علی الدر المختار باب الحیض اللمجمع الاسلامی مبارکپور ہندوستان ص ١٦٤)
📗(فتاویٰ رضویہ جلد چہارم صفحہ ٣٥۲/٣٥٣ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
◆ــــــــــــــــــــــ((()))ـــــــــــــــــــــــــ◆
✍️کتبــــــــــــــــــــــہ:
العبـــد خاکســـار ناچیـــز مـحـمّـد عـبــداللّٰه قـادری رضــوی شہید نگر بھـکاری پـٹی گـونـڈہ یـوپـی الھند۔
رابطــــہ نمبــــر ....⇩⇩
📲+91 9305242053
✅الجـواب صحیـح والمجیـب نجیـح: محمـد مقصـود عـالـم فـرحـت ضیـائ خلیفئـہ حضـور تــاج الشــریعـہ ومحــدث کبیــر و خــادم فخــر ازہــر دارالافتـــاء والقضــاء وسـرپرسـت اعـلـیٰ جمــاعــت رضـــائـے مصـطفــی بــرانــچ ہــاسپـیٹ کــرنـــاٹــک۔
✅الجـواب صحیـح والمجیـب نجیـح: حــضـــرت عـــلامــہ و مـــولانــا محمــــــــد معصــوم رضـــا نـــوری عـــفی عـــنہ صـاحـب قبـلـہ مـدظلــہ الـعالـی والـنـوارنــی، منــــگلور کــــرناٹــــک انــــڈیا۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں