مختصر سوانح حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ
تحریر :محمد امتیاز القادری۔
رکن :الازہر خدمت خلق ٹرسٹ رجسٹرڈ مہادے پٹی سیتامڑھی بہار۔
ولادت:
وارث علو م اعلی حضرت، جانشین حضور مفتی اعظم ہند ، قاضی القضاۃ فی الھند تاج الشریعہ حضرت علامہ الحاج مفتی محمد اختر رضا خان از ہری علیہ رحمۃ اللہ القوی کی ولادت باسعادت 24 ذوالقعدة الحرام 1362ھ کو ہند کے شہر بریلی شریف(یوپی) کے محلہ سوداگران میں ہوئی۔
شجرۂ نسب:
اعلی حضرت امام احمد رضا خان عليه رحمة الرحمن تک آپ کا شجرۂ نسب یوں ہے : محمد اختر رضا بن محمد ابراہیم رضا بن محمد حامد رضا بن امام احمد رضا رحمۃ اللہ تعالی علیھم اجمعین۔
تعلیم وتربيت:
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی عمر شریف جب چار سال، چار ماہ، چار دن کی ہوئی تو آپ کے والد ماجد خلیفۂ اعلی حضرت مفسر اعظم ہند حضرت مولانا محمد ابراہیم رضا خان علیہ الرحمہ نے بسم اللہ خوانی کی تقریب منعقد کی اور نانا جان حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان قدس سرہ نے رسم بسم اللہ شریف ادا کروائی۔ اس کے بعد باضابطہ گھر پہ ہی آپ کی تعلیم و تربیت ہونے لگی، آپ نے اپنی والدۂ ماجدہ شہزادئ مفتی اعظم ہند کے پاس ناظرۂ قرآن مجید مکمل کیا اور والد ماجد سے اردو کی ابتدائی کتب پڑھیں، پھر آپ نے اعلی تعلیم کے لیے دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف کا رخ کیا اور وہیں سے درس نظامی کی تکمیل فرمائی۔ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ نے دنیاے اسلام کی عظیم درسگاہ جامعۃ الازہر قاہرہ مصر کا سفر کیا اور وہاں رہ کر آپ نے خوب خوب کسبِ فضل و کمال کیا اور ایک جید و ممتاز عالم و محقق بن کر وطن عزیز ہندوستان لوٹے۔
درس وتدریس اورفتوی نویسی:
آپ نے درس و تدریس کی ابتدا دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف سے 1967ء میں کی، اور 1978ء میں آپ اسی دار العلوم کے صدر المدرسین اور رضوی دار الافتا کے صدر مفتی کے اہم عہدے پر فائز و متمکن ہوئے۔
درس و تدریس کا مبارک سلسلہ بارہ سال تک باضابطہ چلتا رہا، مگر بعد میں کثرت مصروفیات کے باعث با قاعدہ تدریس نہ فرما سکے، البتہ کچھ کتابیں ہمیشہ زیر تدریس رہیں۔ جب کہ فتوی نویسی کی اہم ذمہ داری آپ تا دم واپسیں بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔
بیعت و خلافت:
آپ کو بچپن ہی میں حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان علیہ رحمۃ الحنان نے شرف بیعت عطا فرما دیا اور انیس (19) سال کی چھوٹی عمر میں تمام سلاسل کی خلافت و اجازت سے بھی نواز دیا۔
حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے علاوہ، تلمیذ و خلیفہ اعلی حضرت حضور برہان ملت علامہ مفتی محمد برہان الحق جبل پوری، سید العلما حضرت سید شاہ آل مصطفی برکاتی مارہری، احسن العلما حضرت سید شاہ مصطفی حیدر حسن میاں مارہری اور والد ماجد علامہ ابراہیم رضا خان علیہم الرحمۃ و الرضوان سے بھی آپ کو تمام سلاسل کی اجازت و خلافت حاصل تھی۔
تصنیف و تالیف:
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے تحریری میدان میں بھی خوب حصہ لیا اور مختلف علوم وفنون پر عربی و اردو زبان میں 65 سے زائد کتب و رسائل تحریر فرمائے، جن میں سےچندکے نام یہ ہیں:
ہجرت رسول، آثار قیامت، الحق المبین(عربی و اردو)،سفینہ بخشش (نعتیہ دیوان)فتاوی تاج الشريعه، الصحابة نجوم الاهتداء، الفرده شرح القصيدة البردہ وغیرہ۔
وصال پر ملال:
علم و ادب کا یہ روشن و تابناک آفتاب 6 ذو القعدة الحرام 1439ھ بمطابق 20 جولائی 2018ء بروز جمعۃ المبارک مغرب کے وقت غروب ہو گیا۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے رب قدیر ہم تمام اہل سنت پہ اپنا خاص فضل فرمائے اور ہمیں اولیاے کرام کے فیوض و برکات سے ہمیشہ شادکام و بہرہ مند کرے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
تاریخ: 16 /مئی 2021۔
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں