مسجد کے لئے بغیر ضرورت زکوۃ کے حیلۂ شرعیہ کا حکم؟

🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯
-----------------------------------------------------------
📚مسجد کے لئے بغیر ضرورت زکوۃ کے حیلۂ شرعیہ کا حکم؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السَّلَامُ عَلَيْكُمْ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہیکہ درج ذیل مسٸلہ 
میں رہنمائی فرماکر ممنون فرماٸیں 
زکوۃ وفطرہ مکتب کے نام پر وصول کرکے حیلۂ شرعی کے بعد مسجد کی تعمیر میں لگانا کیسا ہے جبکہ مسجد کی آمدنی جمعہ میں اتنی ہوجاتی ہے کہ امام مؤذن اور خادم کی تنخواہ دیکر 
آدھی سے زیادہ رقم بچ جاتی ہے  نیز تعمیرات کا کام تقریباً ہوگیا ہے صرف واٸرنگ اور رنگ وروغن اور اوپر کے منزلوں میں کھڑکی دروازے کا کام باقی ہے 
دلائل وبراہین سےمزین جواب سے نواز کر عند اللہ ماجور ہوں
ساٸل: محب الرحمن رضوی ممبرا مہاراشٹر۔
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
زکوۃ کی رقم بعد حیلۂ شرعیہ مساجد میں بھی  صرف کر سکتے ہیں جبکہ کہ متصدَق علیہ متصدِق یا محیل {حیلہ کرانے والا} کو واپسی کے وقت  اجازت  کلیہ دے دے  یا خود اپنے آپ جس میں چاہے خرچ کرے  کہ وہ اس مال کا مالک حقیقی ہو گیا ہے۔

جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے:
" و حیلة التکفین بھا التصدق علی فقیر ثم ھو یکفن فیکون الثواب لھما و کذا فی تعمیر المسجد و تمامہ فی حیل الاشباہ "
{📕فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ نمبر ٤٠١ بحوالہ در مختار ج ٢ ص ٢٧١}

مگر مساجد کو زکوۃ وغیرہ کی رقوم سے بوقت ضرورت شدیدہ ہی بنایا جائے ورنہ مساجد کو زکوۃ و صدقات کی رقوم سے محفوظ رکھا جائے۔ 

جیسا کہ مشہور قاعدہ کلیہ ہے: 
" ما ابیح للضرورة یتقدر بقدرھا "

لہذا مسجد کیلٸے حیلۂ شرعی کرنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی جاٸز ہے کہ حیلۂ شرعی کیلٸے چند اصول ہیں لھذا مذکورہ سوال میں خود ساٸل نے واضح کر دیا کہ مسجد کی آمدنی کافی ہے تو وہاں حیلہ کی قطعی اجازت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت مولانا محمد ساجد چشتی خادم مدرسہ دار ارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ جابر القادری رضوی صاحب قبلہ۔

ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے