📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯سراج الہند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: شاہ عبدالعزیز۔
لقب: سراج الہند۔
تاریخی نام: غلام حلیم۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: شاہ عبدالعزیز بن شاہ ولی اللہ بن شاہ عبدالرحیم بن شاہ وجیہ الدین شہید۔ (علیہم الرحمہ)
آپ کا سلسلہ نسب 34 واسطوں سے امیر المؤمنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت: 25 رمضان المبارک 1159ھ بمطابق 10 اکتوبر 1746ء بروز جمعۃ المبارک بوقتِ سحر، دہلی میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کے گھر پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: جمیع علومِ عقلیہ و نقلیہ کی تحصیل و تکمیل اپنے والدِ ماجد اور انکے خلفاء سے ہوئی۔ ان میں سے باالخصوص شیخ اجل شاہ محمد عاشق پھلتی اور مولانا محمد امین سے استفادہ کیا۔ بچپن میں قرآنِ مجید حفظ کر لیا تھا، اور پندرہ سال کی عمر میں جمیع علوم سے فراغت حاصل کرلی تھی۔
ختمِ قرآن میں رسول اللّٰه ﷺ کی آمد: ختمِ قرآن کے بعد جب آپ نے پہلی مرتبہ تراویح میں قرآن میں سنایا۔ تراویح کی نماز مکمل ہوئی تو ایک شخص عربی لباس میں تشریف لائے اور فرمایا:
رسول اللہﷺ کہاں تشریف فرماہیں؟
جو لوگ وہاں موجود تھے سب دوڑتے ہوئے آئے اور اس شخص کو گھیر لیا اور پوچھا حضرت آپ کیا فرما رہے ہیں اور آپ کا نام کیا ہے؟
انہوں نے فرمایا! میرا نام ابوہریرہ ہے۔ جنابِ سید المرسلینﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ عبدالعزیز دہلوی کا قرآن ِمجید سننے چلیں گے اور پھر مجھے کسی کام کیلئے بھیج دیا اس لئے مجھے دیر ہوگئی۔ یہ فرمایا اور تشریف لے گئے۔
(کمالتِ عزیزی ص:19)
بیعت و خلافت: اپنے والدِ گرامی حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ سے بیعت و خلافت حاصل تھی۔ سترہ سال کی عمر میں والد کے جانشین مقرر ہوئے۔ شاہ ولی اللہ علیہ الرحمہ کے وصال کے بعد ان کے سوئم میں حضرت مولانا شاہ محمد فخرالدین دہلوی چشتی علیہ الرحمہ نے آپ کی دستار بندی کی اور بطور بزرگانہ ارشاد فرمایا:
"آپ کے والد سے بعض مقامات پر جو تسامحات واقع ہوئے ہیں انکو مٹانے کی کوشش کیجئے گا۔" (تذکرہ علمائے اہل سنت ص:140)
سیرت و خصائص: خطۂ ہند میں استاذ الاساتذہ، بقیۃ السلف، حجۃ الخلف، خاتم المفسرین و المحدثین، جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ، مرجع الفریقین، مجمع الطریقین، حبرِ شریعت، بحرِ طریقت، حضرت شیخ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللّٰه علیہ۔
آپ داراز قد، لاغر جسم، گندمی رنگ، وجیہ شکل، خوبصورت سنت کے مطابق گول داڑھی، اور باوقار شخصیت کے مالک تھے۔آپ ظاہری اور باطنی علوم کے جامع، علم و عمل کے پیکر اور زہد و تقویٰ کے سچے نمونہ تھے۔آپ نرم طبیعت، خوش اخلاق، اور ہر چیز میں ستھرا مذاق رکھتے تھے۔ اپنے وقت کے علماء و مشائخ آپ ہی کی طرف رجوع کرتے تھے۔ تمام علوم متداولہ اور غیر متداولہ کے علاوہ بہت سے فنون عقلیہ و نقلیہ میں کامل دستگاہ رکھتے تھے۔ حافظہ آپ کا بہت قوی تھا۔ ہزاروں احادیث اور عربی اشعار ازبر تھے۔ تعبیر الرؤیا میں بڑا ملکہ تھا۔ آپ کا وعظ بڑا پر مغز اور پر اثر ہوتا تھا۔ فقہ و حدیث اور علم تفسیر میں یکتائے زمانہ تھے۔ سب لوگ کیا موافق اور کیا مخالف آپ کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔ تفسیر عزیزی کے نام سے ان کی تفسیر کا کچھ حصہ آج موجود ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ اہل تشیع کے رد میں تحفہ اثناعشریہ ایسی کتاب لکھی کہ آج تک شیعہ علماء اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔ تمام عمر درس و تدریس اور دینی خدمات میں گزاری۔ خصوصاً حدیث کا فیض ہندوستان میں عام کیا۔ ہندوستان کے اکثر محدثین کا سلسلہ اسناد آپ تک اور آپ کے ذریعے شاہ ولی اللہ تک پہنچتا ہے۔ کوئی علم اور فن ایسا نہ تھا جس میں آپ کو ملکہ حاصل نہ ہو۔
مولانا ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
حضرت مولانا شاہ عبد العزیز صاحب ۱۱۵۹ھ تا ۱۲۳۹ھ میں اس لیے کہ مجدد کی صفات ان میں پائی جاتی ہیں۔ اس لیے کہ آپ بارہویں صدی کے آخر میں صاحب علم و فضل و زہد و تقویٰ مشہور دیار و اطراف تھے۔ اور تیرہویں صدی کے آغاز میں ان کا طوطی ہندوستان میں بولتا تھا اور ساری عمر دینی خدمت درس و تدریس افتاء تصنیف وعظ و سند، حمایت دین اور رد مفسدین میں صرف اوقات فرماتے رہے۔ (مجدد اعظم ص:42)
رسول اللّٰهﷺ حاضر و ناظر ہیں: شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی "ویکون الرسول علیکم شہیدا" کے تحت تفسیر عزیزی میں فرماتے ہیں:
ترجمہ: یعنی رسول تم پر گواہ ہیں۔ کیونکہ حضورﷺ نورِ نبوت سے ہر دین دار کے اس رتبہ پر مطلع ہیں، کہ جس تک وہ پہنچا ہوا ہے۔ اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کے ایمان کی حقیقت کیا ہے، اور اس حجاب سے بھی واقف ہیں کی جو اس کے ترقیِ درجات میں رکاوٹ ہے۔ سو حضورﷺ تمہارے گناہوں اور تمہارے ایمان کے درجات کو، اور تمہارے نیک اور بد اعمال کو اور تمہاتے خلوص و نفاق کو جانتے اور پہنچانتے ہیں۔ اسی لئے حضورﷺ کی شہادت دنیا و آخرت میں بحکمِ شرع امت کے حق میں مقبول اور واجب العمل ہیں۔ (تفسیرِ عزیزی،پارہ 2)
نوٹ: حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی تصنیفات میں اسلام دشمن قوتیں، روافض، خوارج، غیر مقلدین نے بہت تحریفات کردی ہیں، اور تحریفات کا سلسلہ قبلہ شاہ صاحب کی زندگی میں ہی شروع ہوگیا تھا۔ جیساکہ بہت سی کتب میں اس بات کو علماء حق بیان کر دیا ہے۔
(شاہ ولی اللہ اور ان کا خاندان)
وصال: اسی سال کی عمر میں 9/شوال المکرم 1239ھ بمطابق 5 جون 1823ء بروز ہفتہ کو وصال فرمایا۔ آپ کا مزار دہلی میں مرجعِ خاص و عام ہے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں