فتنۂ ارتداد سے مقابلے کیلئے نئی نسل کو زیور علمِ دین سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے

فتنۂ ارتداد سے مقابلے کیلئے نئی نسل کو زیور علمِ دین سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے

*عرسِ اشرف الفقہاء پر دارالعلوم انوارِ رضا نوساری کے تحت "رائل انگلش میڈیم اسکول" کا افتتاح" اور اجرا "معارفِ اشرف الفقہاء"*

نوساری: اشرف الفقہاء اہلسنّت و جماعت کے چاند تھے- جن کی عمیق نگاہ مستقبل شناس تھی- اس طرح کا اظہارِ خیال حضرت پیر سید ہاشمی باپو نے دارالعلوم انوارِ رضا نوساری کے تحت قائم رائل انگلش میڈیم اسکول کی افتتاحی نشست میں کیا۔٦؍اگست جمعہ کی سہ پہر اسکول کیمپس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد اشرف رضا رتن پوری نے کہا کہ: حضور اشرف الفقہاء کے لگائے ہوئے پودے کو ہم سرسبز و شاداب دیکھ رہے ہیں-دارالعلوم انوارِ رضا کی خدمات کے تعارف میں بانی ادارہ مولانا غلام مصطفیٰ برکاتی نے کہا کہ: حضور اشرف الفقہاء نے علما کی جماعت تیار کی- درجنوں ادارے، مدارس اور سینکڑوں مساجد کا قیام عمل میں لایا- رائل انگلش میڈیم اسکول حضرت کی دعاؤں کا ثمر ہے- مسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ حالاتِ زمانہ سے واقفیت حاصل کریں، اصل تعلق علمِ دین سے رکھیں- دسیوں عمارتیں علومِ دینیہ کی تعمیر کرنے کے بعد اسکول کی تعمیر کی گئی- تمام ادارے مسلکِ اعلیٰ حضرت کے فروغ میں منہمک ہیں- آپ نے دارالعلوم انوارِ رضا نوساری کے قیام سے لے کر رائل انگلش میڈیم اسکول کی تعمیر تک کے احوال بیان کیے- مولانا صفی اختر امجدی نے فرمایا کہ: اشرف الفقہاء کے ذکر کی یہ محفل اسلاف کی تعلیمات کے احیا کا پیغام ہے- مولانا قلندر رضوی نے کہا کہ: حضور اشرف الفقہاء کی روحانیت ہے کہ یہاں تعمیراتی کاموں کے گلشن آباد ہیں- مولانا وقار احمد عزیزی نے فرمایا کہ: فتنۂ ارتداد کے مقابلے کے لیے نئی نسل کو علمِ دین سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے- علما کو معاصر علوم پر مہارت حاصل کرنی چاہیے تا کہ فتنوں کا بروقت جواب دے سکیں- اس ضمن میں اشرف الفقہاء نے کامیاب کوششیں کی ہیں- انجینئر آصف بھائی نے کہا کہ: ہمارے حضرت کا رائل انگلش میڈیم اسکول خواب تھا کہ بچہ عالم بھی بنے اور عصری علوم میں بھی مہارت حاصل کرے- دارالعلوم انوارِ رضا کے پرنسپل مولانا سرفراز احمد ازہری نے کہا کہ : نوساری و اطراف میں مساجد و مدارس کی تعمیر کے لیے ہم نے جو عزم کیا اس میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا کی- دین کی خدمت کا ثمر ہے کہ آج اشرف الفقہاء کی یادیں منائی جا رہی ہیں-اس موقع پر ۵۱۲؍ صفحات پر مشتمل مجموعۂ مقالات ’’معارفِ اشرف الفقہاء‘‘ کا اجرا ساداتِ کرام و علماے کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ جسے مولانا سرفراز احمد ازہری نے مرتب فرمایا۔ اور اس کی اشاعت میں اساتذۂ دارالعلوم انوارِ رضا کا اہم کردار رہا۔ اس موقع پر مولانا سرفراز احمد ازہری و مولانا عبدالقادر قادری کی خدمات کو اعزاز و اکرام سے نوازا گیا- اساتذۂ دارالعلوم انوارِ رضا نے مہمانوں کا استقبال کیا- جب کہ ’’معارفِ اشرف الفقہاء‘‘ کی ترتیب میں معاونت کے ضمن میں ڈاکٹر مشاہد رضوی و غلام مصطفیٰ رضوی (نوری مشن مالیگاؤں) کو تہنیتی گلدستوں سے نوازا گیا۔ 

  اس بزم میں حضرت پیر سید ہاشمی باپو عرف پیر باپو، مشتاق علی باوا، شہزادۂ اشرف الفقہاء حافظ تحسین اشرف، جانشینِ اشرف الفقہاء مولانا توقیر اشرف، مفتی اشرف رضا رتن پوری، مولانا قلندر رضوی، مولانا وقار احمد عزیزی، مولانا صفی اختر امجدی، مولانا فیض احمد مصباحی، مولانا ڈاکٹر سید شمس تبریز سمیت سورت و مضافات کے علما و ائمۂ اہلِ سنّت نیز دانشورانِ قوم نے شرکت کی اور قوم کے نونہالوں کو زیورِ علم دین کے ساتھ ہی معاصر علوم سے آراستہ کرنے پر تہنیت پیش کی۔ پروگرام میں عامۃ المسلمین کا جمِ غفیر تھا۔ سلام و دعا پر نشست کا اختتام ہوا۔

٭٭٭
جاری کردہ: دارالعلوم انوارِ رضا نوساری
١٢ اگست ٢٠٢١ء
https://m.facebook.com/107640804524449/posts/255949493026912/

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے