جانے والے نہیں واپس آنے والے

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

جانے والے نہیں واپس آنے والے 

1-روایتی مظاہرہ اور جلوس وقتی طور پر بند کیا جائے۔بھارت میں ہر کوچہ ومحلہ,ہر قصبہ وقریہ اور ہر محکمہ وشعبہ فرقہ وارانہ عصبیت ونفرت میں ڈوبا ہوا ہے۔

2-مرنے والے کبھی واپس نہیں آتے۔پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کم ہی ہوتی ہے,نیز تحقیقات بھی عام طور پر پولیس والے ہی کرتے ہیں۔

3-احتجاج کے بہت سے مؤثر طریقے ہیں,مثلا مجرم اقوام سے خرید وفروخت اور تجارتی تعلقات بند کر دیئے جائیں۔جب انہیں اپنا معاشی نقصان نظر آئے گا,تب وہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوں گے۔

4-نفرتوں کو کم کرنے کے واسطے بھارتی بلاد وقصبات میں مشترکہ امن کمیٹی قائم کی جائے۔یہ محفوظ اور مؤثر طریقہ ہے۔اس میں ہر مذہب اور ہر قوم کے لوگ شریک ہوں۔

5-فاتح اندلس شیر اسلام طارق بن زیاد علیہ الرحمۃ والرضوان نے کشتیوں کو نذر آتش کر دیا تھا,کیوں کہ ان کے ساتھ لشکری اور سپاہی تھے جن کو اپنے عسکری جلوے دکھانے کی اجازت تھی۔

جلوس ومظاہرہ میں شہری شریک ہوتے ہیں جو محض اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں۔نہ ان کو ہتھیار ساتھ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے,نہ وہ ہتھیار چلا سکتے ہیں۔مختلف شرائط کے ساتھ جلوس واحتجاج کا پرمیشن ملتا ہے۔

اگر دشمنوں کا کوئی گروہ اور جتھا ان پر حملہ کر دے تو مظاہرین اپنی جانوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے۔پولیس والے کبھی خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں اور کبھی پولیس والے ہی ظلم ڈھاتے ہیں۔

موجودہ وقت میں روایتی احتجاج کرنا بے فائدہ نظر آتا ہے۔

6-جلوس کی جگہ بھارتی اقوام کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے۔اس میں ہر قوم کے مقررین وسامعین ہوں۔

جلوس واحتجاج کے ذریعہ آپ اہل حکومت سے کچھ مطالبات کرتے ہیں۔آپ ان مشترکہ مجلسوں میں سیاسی لیڈران اور اعلی پولیس افسران کو مدعو کریں اور عوام کی جانب سے میمورنڈم پیش کریں۔مشترکہ مجلسوں کے اثرات بہت مستحکم ہونے کی امید ہے۔

7-تحریک شدھی کے عہد میں علمائے اسلام جا بجا مجالس منعقد کرتے,اور لوگوں کو اسلامی حقائق سے آشنا کرتے تھے۔اس عہد میں آج سے زیادہ ماحول خراب تھا۔شردھانند ودیگر متعصب پنڈت وپجاری مذہب اسلام کی صورت بگاڑنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔

ارباب تعصب نے اسلام کے خلاف بہت سی کتابیں بھی لکھی تھیں۔ستیارتھ پرکاش ایک مشہور کتاب تھی۔اہل اسلام نے بھی بہت سی کتابیں لکھیں اور مذہب اسلام کا دفاع کیا۔

8-ناموس رسالت علی صاحبہا التحیۃ والثنا کی حفاظت وصیانت اور اسلام کی سربلند کے واسطے ہمیں اپنی قوت بھر کوشش ضرور کرنی ہے,لیکن ہم کوئی ایسی راہ اختیار نہیں کر سکتے کہ ہمارا جانی ومالی نقصان بھی ہو اور دشمنان اسلام آزادانہ طور پر گھومتے پھرتے رہیں۔ہمیں فائدہ اور نقصان دیکھ کر قدم اٹھانا ہے۔

9-ٹی وی ڈبیٹ میں شرکت سے پرہیز کیا جائے۔یہ مباحثے منظم سازشوں کے تحت منعقد کئے جاتے ہیں۔جہاں دس آدمی چینخ وپکار کر رہے ہوں,وہاں ایک آدمی کی آواز کون سنتا ہے۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:11:جون 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے