قرآن کا غیر مخلوق ہونا ضروریات اہل سنت سے

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

قرآن کا غیر مخلوق ہونا ضروریات اہل سنت سے

(1)قرآن یعنی کلام الٰہی کا غیر مخلوق ہونا اہل سنت وجماعت کے یہاں اجماعی ہے۔اب یہ ضروریات اہل سنت سے ہے یا اجماعی عقائد سے تو دلائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ضروریات اہل سنت سے ہے اور قرآن کے غیر مخلوق ہونے کی بات عہد رسالت میں ہوئی ہے اور عہد صحابہ میں بھی۔

(2)قرآن کے غیر مخلوق ہونے سے متعلق ایک حدیث نبوی بھی مروی ہے،لیکن وہ خبر واحد ہے اور باعتبار روایت وہ زیادہ قوی نہیں۔اس سے ضروریات اہل سنت کا ثبوت نہیں ہو سکتا ہے۔

(3)فواتح الرحموت(جلد اول:118-دار الکتب العلمیہ بیروت)میں مرقوم ہے کہ قرآن کے غیر مخلوق ہونے پر اجماع قطعی ہے اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے اجماع قولی کو اجماع قطعی کہا جاتا ہے اور جس پر حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا اجماع قولی ہو،وہ ضروریات اہل سنت سے ہوتا ہے۔

(4)فواتح الرحموت کے مذکورہ صفحہ میں یہ بھی مرقوم ہے کہ قرآن کے غیر مخلوق ہونے کا مسئلہ قطعی ہے اور اعلی حضرت قدس سرہ العزیز نے بھی اس مسئلہ کو قطعی بتایا ہے۔

 قرآن کا غیر مخلوق ہونا  ضروریات دین سے نہیں ہے،لہذا یہ قطعی بالمعنی الاخص نہیں ہے،پھر یہ قطعی بالمعنی الاعم ہے اور ضروریات اہل سنت سے ہے۔

(5)بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین قرآن کو مخلوق کہنے والے کی تکفیر کرتے تھے۔یہ وہی تکفیر ہے جس کو بعد میں تکفیر فقہی کا لقب دیا گیا۔

تکفیر صرف قطعیات یعنی ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت کے انکار  پر ہوتی ہے۔جب قرآن کے غیر مخلوق ہونے کا مسئلہ ضروریات دین سے نہیں ہے تو پھر ضروریات اہل سنت سے ہے۔

ان امور کی تفصیل ہمارے رسالہ:"معروضات وتاثرات حصہ پنجم۔باب اول میں مرقوم ہے۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:28:اگست 2025

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے