اعتكاف. معتكف

*🌹 معتکف دنیاوی ضرورت کی بات موبائل پر کر سکتے ہیں یا نہیں 🌹*

السلام عليكم و رحمۃاللہ و برکاتہ * میرے اس سوال کا جواب عنایت فرمائے سوال یہ ھے / سوال = کیافرماتےھیں  علمائےدین ومفتیان شرع متین کہ معتکف موبائل فون پردنیاوی ضرورت کے تحت بات کر سکتے ھیں جیسے بزنس کے بارے میں یا کھیتی باڑی کے بارے میں یا اور بھی کوئی گھریلو میٹر کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں مہربانی ھوگی لکھنے میں کوئی غلطی ہوگئی ھوگی تو اصلاح فرمادیں &

*🌸سائل ★ عدنان رضا🌸*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*✍الجواب بعون الملک الوھاب*

*📃مسجد میں موبائل سے یا بغیر موبائل دنیاوی باتیں کرنا جائز نہیں ہے۔*

*🌹ارشاد خداوندی ہے🌹*

*وَاَنَّ الْمَسَاجِدَلِلّٰہ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدا*

*اور یہ کہ مسجدیں اللہ کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی کی بندگی نہ کرو*

*📘کنز الایمان*

*اس آیت کریمہ کہ تفسیر میں ملا جیون علیہ الرحمہ تفسیرات احمدیہ میں فرماتے ہیں*

*🏷وھٰذہ الآیہ وان کانت تحمل المعانی واختلف فیھا الآراء الا نھا علی ظاھر ھا مما یستدل بہ علی انہ لایجوز فی المسجد التکلم بکلام الدنیا*

*🌹وقد قال النبی ﷺ من تکلم بکلام الدنیا فی خمسۃ مواضع احبط اللہ تعالیٰ منہ عبادۃ اربعین سنۃ الاول فی المسجد الخ*

*🌸یہ آیت کریمہ اگر چہ چند معانی پر محمول ہے اور اس میں آراء مختلف ہیں مگر اس کا ظاھر یہی ہے دنیاوی کلام مسجد میں جائز نہیں ہے......اور فرمایا نبی کریم ﷺ نے پانچ مقامات دنیاوی بات کرنے والے کی اللہ تعالیٰ چالیس سال کی عبادت باطل فرمادیتا ہے جس؟ میں پہلا مقام مسجد ہے*

*📘القرآن ـ پارہ۔۲۹ص۴۸۹*

*📗اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے*

*🌺الجلوس فی المسجد للحدیث لایباح با لاتفاق لان المسجد ما بنی لامور الدنیا فی خزانۃ الفقہ مایدل علی ان الکلام المباح من حدیث الدنیا فی المسجد حرام ولا یتکلم بکلام الدنیا*

*فتاویٰ رضویہ میں حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ کے حوالے سے ہے’*

*🌹کلام الدنیا اذا کان مباحا صدقا فی المساجد بلا ضرورۃ داعےۃ الی ذالک کا المعتکف یتکلم فی حاجتہ اللازمۃ مکروہ کراھۃ تحریم*

*یعنی دنیا کی بات جب کہ فی نفسہ مباح ہو اور سچی ہو مسجد میں بلا ضروت کرنا حرام ہے ضرورت ایسی جیسے اعتکاف کرنے والا پنے حوائج ضروریہ کے لئے بات کرے*

*📕فتاویٰ رضویہ شریف جلد ۶ ص ۲۰۳*

*اور درمختار میں ہے  دینی باتیں یا دنیاوی جائزضروری باتیں مسجد میں کرسکتا*

*وتکلم الا بخیر وھو مالا اثم فیہ ومنہ المباح عند الحاجۃ الیہ لاعندعدمھما*

*بہتر کلام کرے اور بہتر وہ ہے جس میں کوئی گناہ نہ ہو اور اسی میں سے ضرورت کے وقت جائز بات کرنا ہے نہ کہ بغیر ضرورت*

*📗در مختار مع الرد مختار  جلد ۳ ص ۴۴۱*

*🌹بہتر کلام کرے یہ حکم معتکف وغیر معتکف دونوں کے حق میں مگر معتکف کے حق میں زیادہ مؤکد ہے ،اور اگر بات دینی نہ ہو اور نہ ہی ضروری ہو تو تو پھر معتکف کے لئے حکم کراہت ہے اگر چہ بات جائز ہی ہو*

*📙ایساہی فتاوی شامی جلداول ص ۱۲۱۴*
*پر ہے*

*🌹ھذاماظھرلی وھوسبحانہ وتعالی احکم واتم🌹*
🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫

*📝کتبہ حضرت علامہ مولانا امجد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی ـ خادم مدرسہ مصباح المسلمین ـ رضا نگر سیتامڑھی بہار الھند*

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے