عمر الیاس نامی نوجوان کو قرآن کا محافظ کہنا کیسا ہے

     🌹•┈┈❍﷽❍┈┈•🌹
📙🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁📗

****************************************
 
💪عمر الیاس نامی نوجوان کو قرآن کا محافظ کہنا کیسا ہے 

📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿   
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
 ناروے میں اسلام مخالف تنظیم کی جانب سے Burn Quran Ceremony (نعوذ باللہ من ذالک) یعنی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا پروگرام ناروے کی دارالحکومت اوسلو کے علاقے کے ایک چرچ کے سامنے کیا گیا تھا۔ اس اسلام مخالف پروگرام کے دوران ایک متعصب عیسائی لیڈر نے قرآن پاک کو نذر آتش کیا جس پر عمر الیاس نامی ایک نوجوان میدان میں آ گیا اور اس متعصب عیسائی لیڈر پر جھپٹ پڑا۔ چھینا جھپٹی کے دوران ناروے پولیس کے اہلکار اس عیسائی کو بچانے اور عمر الیاس نامی نوجوان کو روکنے کے لئے آگے بڑھے لیکن اس نوجوان نے پوری بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عیسائی لیڈر کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔  
حاصل کلام یہ ہے کہ کچھ لوگ اس اسلامی بھائی کو قرآن محافظ کہہ رہے ہیں حالانکہ اللہ‎ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے اس بھائی کو قرآن کا محافظ کہنا کیا صحیح ہوگا
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد ارشد رضا

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
  📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇  
💪عمر الیاس نامی نوجوان کو قرآن کا محافظ کہنا صحیح و درست ہے اور یہ بات بھی صحیح ہے کہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے 
 اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾ یعنی بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔
📗✒پ 14 سورہ حجر آیت مبارکہ 9

اس آیت مبارکہ کے ما تحت تفسیر نعیمی میں ہےکہ باری تعالی کے تمام افعال اسباب کے تحت ہوتے ہیں تو جس طرح ملائکہ رب تعالی کی طرف سے مدبرات امر ہیں اور فرشتوں کے کام رب کریم کے کام ہیں فرشتے افعال باری تعالی کے سبب اختیاری ہیں ۔اسی طرح صحابہ کرام اور تاقیامت اولیاء اللہ خصوصی مدبرات امر ہیں اور باری تعال جل مجدہ کے اسباب اختیاری ہیں صحابہ کرام کا یہ کام رب تعالی کاہی فعل حفاظت ہے۔ اس کی مزید بے شمار مثالیں ہیں 
📗✒تفسیر نعیمی ج 14 ص 20 پ 14 سورہ حجر آیت مبارکہ 9
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا التَّوۡرٰىۃَ فِیۡہَا ہُدًی وَّ نُوۡرٌ ۚ یَحۡکُمُ بِہَا النَّبِیُّوۡنَ الَّذِیۡنَ اَسۡلَمُوۡا لِلَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ الرَّبّٰنِیُّوۡنَ وَ الۡاَحۡبَارُ بِمَا اسۡتُحۡفِظُوۡا مِنۡ کِتٰبِ اللّٰہِ وَ کَانُوۡا عَلَیۡہِ شُہَدَآءَ ۚ فَلَا تَخۡشَوُا النَّاسَ وَ اخۡشَوۡنِ وَ لَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰیٰتِیۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ یعنی بیشک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور نور ہے، فرمانبردار نبی اور ربانی علماء اور فقہاء یہودیوں کو اسی کے مطابق حکم دیتے تھے کیونکہ انہیں (اللہ کی اس) کتاب کا محافظ بنایا گیا تھااور وہ اس کے خودگواہ تھے۔ تو لوگوں سے خوف نہ کرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی ذلیل قیمت نہ لو اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا تو وہی لوگ کافر ہیں۔
📗✒پ 6 سورہ مائدہ آیت مبارکہ 44
اس آیت مبارکہ کے ما تحت تفسیر نعیمی میں ہے مفسر قرآن حضرت العلام مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ کتاب الہی کی حفاظت کرنا علماء پرفرض ہے یہ فائدہ 
بِمَا اسۡتُحۡفِظُوۡا مِنۡ کِتٰبِ اللّٰہِ سے حاصل ہوا۔ چنانچہ الفاظ قرآن کی حفاظت کے لئے حفاظ طریقہ تلاوت کی حفاظت کے لئے قرأ معانی و احکام قرآن کی حفاظت کے لئے علماء اسرار و رموز قرآن کی حفاظت کیلئے صوفياء مقرر فرمائے گئے ۔ 
📗✒تفسیر نعیمی ج 6 ص 444 پ 6 سورہ مائدہ آیت مبارکہ 44
 اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ
اس آیت مبارکہ کے ما تحت تفسیر تبیان القرآن میں ہے اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ جب اللہ تعالی قرآن مجید کا محافظ ہے تو صحابہ کرام اس کو جمع کرنے اور اس کو مرتب کرنے میں کیوں مشغول ہوئے اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس حفاظت کے ظاہری اسباب مقرر فرمائے تھے۔ اس کا ایک سبب یہ ہے کہ قرآن مجید کو لکھ کر محفوظ کیا گیا اور اس کی اشاعت کی گئی اور جتنی اس کی اشاعت کی گئی تھی اتنی دنیا کسی کتاب کی اشاعت نہیں گئی اور قرآن مجید کو حفظ کیا گیا اور یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس کو اول سے آخر تک پورا حفظ کیا جاتا ہے اور ہر دور میں میں دنیا میں اس کے بیشمار حافظ ہیں اگر کسی مجلس میں کوئی پڑھنے والا کسی سورت یا کسی آیت سے ایک لفظ کم کردے یا اس میں میں اپنی طرف سے کوئی زیادہ کردے تو اسی مجلس میں لوگ بول اٹھیں گے آپ نے یہ لفظ چھوڑ دیا ہے آپ نے جو لفظ پڑھا ہے وہ قرآن مجید کا لفظ نہیں ہے اسی طرح اگر کوئی شخص قرآن مجید کو چھاپے اور اس میں کوئی لفظ کم یا زیادہ کر دے یا کسی نقطہ میں کمی و پیشی کردے یا کسی زیر زبر میں تغیر کردے تو سینکڑوں آدمی آکر اس غلطی کی نشاندہی کریں گے اللہ تعالی کا ارشاد ہے : لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من خلفه (٤٢) اس قرآن کے پاس باطل نہیں آسکتا نہ اس کے سامنے سے نہ اس کے پیچھے سے۔ علامہ عبداللہ محمد بن احمد قرطبی مالکی متوفی 668 ھ لکھتے ہیں : ابو لحسن علی بن خلف نے اپنی سند کے ساتھ یحیی بن الکثم سے روایت ہے کہ کہ جب مامون رشید حکمران تھا تو اس نے ایک علمی مجلس منعقد کی۔ اس مجلس میں ایک یہودی آیا جس نے عمدہ لباس پہنا ہوا تھا اور بہترین خشبو لگائی ہوئی تھی۔ اس نے بہت نفیس اور ادیبانہ گفتگو کی جب مجلس ختم ہوگئی تو مامون نے اس کو بلاکر پوچھا۔ آیا تم اسرائیلی ہو ؟ اس نے کہا ہاں ! مامون رشید نے کہا تم مسلمان ہوجاؤ، میں تمہیں بہت انعام واکرام دوں گا اور بہت بڑے منصب پر فائز کروں گا۔ اس نے کہا یہ میرا دین ہے اور میرے آباء اجداد کا دین ہے اور یہ کہہ کر چلا گیا پھر ایک سال کے بعد وہ پھر آیا اس وقت وہ مسلمان ہوچکا تھا اس فقہی مسائل پر کلام کیا اور بہت عمدہ بحث کی۔ جب مجلس ختم ہوگئی تو مامون نے اس کو بلاکر پوچھا کیا تم پچھلے سال ہماری مجلس میں نہیں تھے اس کہا کہ کیوں نہیں مامون نے پوچھا پھر تمہارے اسلام لانے کا کیا سبب ہے ؟ اس نے کہا جب میں تمہاری مجلس سے اٹھا تو میں سوچا کہ میں ان مذہب کا امتحان لوں اور آپ نے دیکھا کہ میرا خط (لکھائی) بہت خوبصورت ہے میں پہلے تورات کا قصد کیا اور اس کے تین نسخے لکھے اور اس میں اپنی طرف سے کمی پیشی کردی میں یہودیوں کے معبد میں گیا تو انہوں نے تورات کے ہو نسخے مجھ سے خرید لیے پھر میں انجیل کا قصد کیا، میں نے اس کے بھی تین نسخے لکھے اور ان میں کمی پیشی کردی پھر عیسائیوں کے گرجے میں گیا تو انہوں نے مجھ سے وہ نسخے خرید لیے پھر میں نے قرآن مجید کا قصد کیا میں نے اس کے تین نسخے لکھے اور ان میں کمی پیشی کردی پھر میں ان کو فروخت کرنے کے لیے اسلامی کتب خانہ میں گیا اور ان پر وہ نخ سے پیش کئے انہوں نے ان کو پڑھا اور ان کی تحقیق کی اور جب وہ میری کی ہوئی زیادتی اور کمی پر مطلع ہوئے تو انہوں نے وہ نسخے مجھے واپس کردیئے اور ان کو نہیں خریدا اس سے میں نے یہ جان لیا کہ یہ کتاب محفوظ ہے اور اس میں کوئی تغیر نہیں کیا جاسکتا تو یہ میرے اسلام لانے کا سبب ہے ! یحیی بناکثم نے کہا یہ خبر سچی ہے اور قرآن مجید میں اس کی تصدیق ہے 
قرآن مجید کی حفاظت کا ظاہر سبب حضرت عمر (رضیاللہ تعالی عنہ ) ہیں۔ جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں کہ قرآن مجید کی حفاظت کا ظاہری سبب اس کا بہت زیادہ چھپنا اور بہت زیادہ حفظ کرنا اور قرآن مجید کو لوگ تراویح میں قرآن مجید سنانے یا سننے میں حفظ کرتے ہیں اور جو لوگ تراویح میں قرآن مجید سننا یا سنانا چھوڑ دیتے ہیں انہیں قران مجید بھول جاتا ہے ہے اور جس فرقے کے لوگ تراویح نہیں بڑھتے ان میں کوئی حافظ قرآن بھی نہیں ہوتا اور قرآن مجید کو مصحف میں لکھ کر محفوظ کرنے کا مشورہ حضرت عمر نے دیا تھا اور تراویح میں قرآن مجید پڑھ کر سنانے کا طریقہ بھی حضرت عمر کی ایجاد ہے اس سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کا حقیقی محافظ تو اللہ تعالی ہے لیکن اس کی حفاظت کے ظاہر سبب حضرت عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) ہیں۔ 
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کا حقیقی محافظ اللہ تعالی کی ذات ہے اور ظاہری طور پر قرآن کے محافظ ہم سب ہیں اس بنا پر عمر الیاس نامی نوجوان کو قرآن مجید کا محافظ کہنا صحیح و درست ہے
_****************************************_
       (🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)
_****************************************_
✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ
(بتاریخ ۲۵/ نومبر بروز پیر ۲۰۱۹/ عیسوی)
( موبائل نمبر 📞8390418344📱)

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
♻️الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم دارالحدیث ودارالافتاء جامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
♻️ماشاء اللہ سبحان اللہ بہترین جوابــــ
✔الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
♻️ماشاء الله مفصل جواب 
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محــــمد معصــوم رضا نوری منگلور کرناٹک انڈیا
♻️ماشاءاللہ بہت عمدہ 
الجواب صحیح و المجیب نجیح فقط محمد راشد مکی گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار ہند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے