محمد قاسم چشتی صاحب کی وال سے منقول
ڈاکٹر طاہر القادری کتنے صحیح، کتنے غلط؟
شیخ المنہاج ڈاکٹر طاہر القادری کے قرآنی انسائیکلوپیڈیا کے بارے ایک دیرینہ محب ۔۔علم پرور ۔۔۔ علم دوست محترم جناب سید تجمل حسین شاہ صاحب سے تبادلہ خیال ہوا ۔۔۔پروپگڈنڈا کا اثر کتنا گہرا ہوتا ہے ۔!!!۔اس بات کا ہمئیں بخوبی اندازہ ہو گیا ۔۔۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احباب ذی وقار ۔۔۔عرض یہ ہے کہ توحید جیسے بنیادی عقیدے کا ادراک جس بندے کو نہ ہو ۔۔۔وہ عالم تو دور کی بات ہے ۔۔اسکا تو اپنا حال قابل رحم ہے
وہیمبلے پیس کانفرنس 2011ء کے اسٹیج پر طاہر القادری کی جانب سے لفظ اللّه کی تشریح سننے دیکھنے کے بعد۔۔۔
میں تو طاہر القادری کے ایمان پر شک کرتا ہوں۔۔چہ جائیکہ اسکو شیخ الاسلام کہا جاۓ ۔۔آج تک ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی اور مفتی محمد اشرف القادری کے علاوہ کسی کو بھی وہیمبلے پیس کانفرنس 2011ء کے صریح کفریات کے تعاقب کی برسر ممبر توفیق نہ مل سکی ۔۔۔۔
کیوں۔۔۔؟؟؟ یہ اہل علم و دانش کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے
"""۔۔۔۔۔ وہیمبلے پیس کانفرنس 2011ء کے اسٹیج پر شیخ المنہاج کی لاف زنی کی مطابق (نقل کفر ' کفر نباشد )۔۔۔اللّه ۔۔رام ۔۔کرشنا ۔۔۔ بدھا ۔۔۔O'God father .....واے گرو ۔۔۔سب ایک ہیں ۔۔۔"""
خدا کی پناہ ۔۔۔اگر کفر و شرک کے نمائندہ بت ۔۔۔اور اللّه سب ایک ہیں تو
۔۔۔۔۔حضرت محمّد علیہ السلام کس شرک کو مٹانے آئے تھے ؟؟؟؟
۔۔۔۔ان الشرک لظلم عظیم کا فلک شگاف اعلان بار بار کیوں کیا گیا ؟؟؟؟
۔۔۔۔۔قریش مکّہ اور حضرت محمّد علیہ السلام کی اسکے علاوہ کیا دشمنی تھی ۔۔؟؟؟؟
۔۔۔۔۔۔فتح مکّہ کی بعد 360 بت کیوں کر زمین برد کیے گئے ۔۔۔۔
وہیمبلے پیس کانفرنس 2011ءسے لے کر آج تک شیخ المنہاج کی طرف سے ان باتوں کی کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی
تو ثابت ہوا یہ بندہ اگر اسلام سے خارج نہ بھی ہو تو شدید ترین فاسق ۔۔۔گمراہ ۔۔گمراہ گر ضرور ہے ۔۔۔۔جس کو ضال اور مضل کہتے ہیں ۔۔۔۔
طاہر القادری کی جانب منسوب کردہ تحریرات و تصانیف کے بارے میرا نظریہ یہ ہے کہ (قرآن و سنّت'تالیفات اکابرین کے بعد) ۔۔۔فتاویٰ رضویہ شریف کے خطبے کے برابر ان تمام تصانیف کی کوئی بھی حیثیت نہیں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔خدا ناخواستہ اگر دنیا بھر سے علمی کتب کا وجود ختم بھی ہو جاۓ تو تب بھی طاہر القادری کی تحریروں کو دیکھنا بھی پسند نہیں کروں گا ۔۔۔پڑھنا تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔
36 سال عمر اور 15 سالہ مطالعہ کی زندگی میں آج تک مجھے کبھی خیال میں بھی طاہر القادری کی تحریروں کی حاجت نہیں ہوئی ۔۔۔انشاءلله نہ کبھی ہو ۔۔۔۔۔۔
ہمیں راسخ العقیدہ اکابر کی تالیفات ۔۔کافی ۔وافی و شافی ہیں ۔۔۔الحمدللہ رب العالمین ۔۔۔۔
صرف ایک دفعہ اتمام حجت کے لیے تحفظ ناموس رسالت خریدی تھی بس ۔۔وہ اس وقت جب 2011ء میں طاہر القادری نے ممتاز قادری کے خلا ف 13 گھنٹے کی تقریر کی تھی ۔۔۔وہ تقریر خود اسکی اپنی تحریر کے صف فی صد خلاف تھی۔۔۔
مصدقہ اطلاع کے مطابق طاہر القادری کی 90% تحریرات منہاج القرآن کی طالب علم یا دیگر سکالر لکھتے ہیں ۔۔مفتی محمّد خان قادری کا وہ انٹرویو اس بات کا گواہ ہے جو 1998 ء میں ماہنامہ اہل سنّت میں پبلش ہوا تھا ۔۔۔۔طاہر القادری کا صرف نام چھپتا ہے بس ۔۔۔۔اسی لئے تو اسکو خود پتہ نہیں ہوتا کہ میں کیا بول رہا ہوں ۔۔اور میرے نام کے ساتھ پبلش ہونے والی کتاب میں کیا لکھا جا چکا ہے ۔۔۔اکثر کتب انکل گوگگل ٹرانسلیٹر کی مرہون منت ہیں ۔اور 95% مضامین عرب سکالرز کی تصانیف سے چراے گئے ہیں ۔۔۔
جس بندے کو میرے اس دعوے کا ثبوت چاہیئے ہو ۔۔وہ منہاج القرآن کیطرف سے پبلش شدہ 40 حدیثوں کی کتابچوں کے سلسلہ اربعینات کو دیکھ لے ۔۔پھر امام یوسف بن اسماعیل نبھانی کی ترتیب دی گئی مایا ناز کتاب "مجموع اربعین الاربعین(اس کتاب کی تخریج کی دوران محقق محترم نے تقریباً 1000سے زائد کتب حدیث ۔علوم حدیث ۔کتب سنہ ۔۔۔تاریخ ۔۔رجال ۔۔سیرت النبی ۔۔۔سے استفادہ کیا ) " مطبوعہ دار الکتب العلمیہ (بیروت) لبنان سے تقابل کر لے ۔۔۔آنکھیں پھٹی کی پھٹی نہ رہ جائیں تو پھر کہنا ۔۔۔۔کسی بھی جگہ امام محمد یوسف بن اسماعیل نبھانی علیہ الرحمتہ کا نام تک لکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی ۔۔اس سے بڑی علمی خیانت کی اور کیا مثال ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔
Muhammad Qasim Chishti
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں