حضرت مولانا رضا علی خان رحمۃ اللّٰه علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی:حضرت مولانا رضا علی خان۔
لقب: امام العلماء، قدوۃ الصلحاء۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: امام العلماء حضرت مولانا رضا علی خان بن حافظ محمد کاظم علی خان بن جناب محمد اعظم خان بن جناب محمد سعادت یارخان بن جناب محمد سعید اللہ خان بن عبدالرحمن بن یوسف خان قندھاری بن دولت خان بن داؤد خان۔ (علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: آپ 1224ھ کو پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ علیہ الرحمہ نے مولانا خلیل الرحمن علیہ الرحمہ سے "ٹونک" (راجستھان ،ہند) تمام علومِ نقلیہ وعقلیہ کی تحصیل و تکمیل فرمائی۔ آپ علیہ الرحمہ 1245 ھ کو سندِ فراغ حاصل فرمائی۔ آپ تمام علوم کے جامع تھے۔ بالخصوص فقہ و تصوف میں مرجعِ خاص وعام تھے۔
سیرت و خصائص: قدوۃ الواصلین، زبدۃ الکاملین، رئیس المتوکلین و متصوفین، قطب الوقت، امام العلماء، سندالاتقیاء حضرت علامہ مولانا رضا علی خان رحمۃ اللہ علیہ۔
خصوصاً نسبت کلام، سبقت سلام، زہد و قناعت، علم و تواضع، تجرید و تفرید آپ کی خصوصیات سے تھے۔ آپ کے اوصاف وکمالات شمار سے باہر ہیں۔ آپ جید عالمِ دین اور ولیِ کامل کےساتھ ساتھ پُر تاثیر خطیب بھی تھے۔ آپ کے بیان سے متأثر ہوکر بہت سے فساق و فجار تائب ہوکر لوٹتے تھے۔
کمالات: حضرت حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، حضرت مولانا رضا علی خاں صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے کمالات و کرامات میں بیان فرماتے تھے:
کہ حضرت کا گزر ایک روز "کوچۂ سیتا رام " کی طرف سے ہوا۔ ہنود کے تہوار " ہولی" کا زمانہ تھا۔ ایک ہندوانی بازاری طوائف نے اپنے بالا خانہ سے حضرت پر رنگ چھوڑ دیا۔ یہ کیفیت شارع عام (سڑک) پر ایک جوشیلے مسلمان نے دیکھتے ہی، بالا خانہ پر جا کر تشدد کرنا چاہا، مگر حضور نے اُسے روکا اور فرمایا۔ بھائی! کیوں اس پر تشدد کرتے ہو؟ اس نے مجھ پر رنگ ڈالا ہے خدا اسے رنگ دے گا۔ یہ فرمانا تھا کہ وہ طوائف بے تابانہ قدموں پر آکر گر پڑی، اور معافی مانگی، اور اسی وقت مشرف با اسلام ہوگئی۔ حضرت نے وہیں اس نوجوان کے ساتھ اس کا عقد (نکاح) کر دیا۔
اسی طرح 1857 انگریز کے غدر کے زمانہ میں ان کے ظلم وستم سے بچنے کیلئے بہت سے مسلمان شہر چھوڑ کر دیہاتوں کی طرف چلے گئے، اور بہت سے اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے۔لیکن حضرت کے معمولات میں کوئی فرق نہیں آیا۔ باجماعت نماز ادا کرتے تھے۔ ایک دن حضرت مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ادھر سے گوروں (انگریزوں) کا گزر ہوا۔ خیال ہوا کہ شاید مسجد میں کوئی شخص ہو تو اس کو پکڑ کر ماریں پیٹیں۔ (اس وقت مسلمانوں پر ایسے ظلم ہوا کرتے تھے) انگریز مسجد میں گھسے، ادھر ادھر دیکھا کوئی نظر نہ آیا۔ کہنے لگے کہ مسجد میں کوئی نہیں ہے۔ حالانکہ حضرت مسجد میں ہی تشریف فرما تھے۔ اللہ تعالیٰ نے گوروں کو اندھا کر دیا تھا کہ حضرت کو دیکھنے سے معذور رہے۔
یہ کرامت حضرت کی اس معجزۂ صادقہ نبویہ ﷺ کی تصدیق ہے کہ شب ہجرت کفار کے درمیان میں سے حضور ﷺ تشریف لے گئے۔ لیکن کفار کو نظر نہ آئے۔
*مجاہدِ جنگ آزدی:* آپ اپنے وقت جید عالمِ دین و مفتی و صوفیِ باصفاء کے ساتھ ساتھ "جلیل القدر مجاہد" بھی تھے۔ آپ جنگِ آزدی کے عظیم راہنماء تھے۔ آپ تمام عمر انگریز سامراجیت کے خلاف برسرِ پیکار رہے۔ "لارڈہسٹنگ" آپ کے نام سے کانپتا تھا۔ "جنرل ہڈسن" نے آپ کے سر کی قیمت "پانچ سو روپے" مقرر کر رکھی تھی۔ لیکن گیدڑ انگریز رسول اللہ ﷺ کے شیر کا کچھ نہ بگاڑ سکا۔ انگریز نے آپ کی جائیداد ضبط کر لی، لیکن دنیا کے کتوں کو کیا معلوم؟ ان نفوسِ قدسیہ کے ہاں تو دنیا کی حیثیت مردار کی سی ہے۔
حضرت علامہ مولانا محمد حسن صاحب علمیؔ (مصنف خطبہ"علمیہ") جن کا خطبہ پاک ہند میں ہر جگہ پھیلا ہوا ہے۔ شہر تو شہر، دیہات تک مساجد میں وہی خطبہ پڑھا جاتا ہے۔ وہ حضرت ہی کے شاگرد و مرید تھے، اور یہ خطبہ آپ کی نظر انور سے گزرا ہوا ہے۔ اور آج تک جو " خطبۂ علمی" چھپتا ہے اس کے اخیر مصنف کی یہ عبارت ضرور ہوتی ہے۔"اس مؤلف عاصی محمد حسن علمیؔ کو امیدواری جناب باری عَزَّ اِسْمُہٗ سے یہ ہے کہ اپنے فضل عمیم اور طفیل رسول کریم ملقب بہ "اِنَّکَ عَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ" کے ہم سب مومنین کو بعفو جرائم و عصیان اور فیضان تو توفیق و احسان کے عزت بخشے۔ اور ہمارے مرشد و مولیٰ، عالم علم ربانی، مقبول بارگاہ سبحانی، مخزن اسرار معقول و منقول، کاشف استار فروع و اصول، مطلع العلوم، مجمع الفہوم، عالم باعمل، فاضل بے بدل، منبع الاخلاق، منھل الاشفاق، مصدر احسان، مظہر امتنان، مولانا و مخدومنا، لوذعیِ زمان، مولوی رضا علی خان کو بیچ دونوں جہان کے رحمت خاصہ میں اپنے رکھ کر اقصیٰ مراتب قبولیت کو پہنچائے۔ آمین یارب العلمین
وصال: آپ کا وصال 2/جمادی الاول 1286ھ، مطابق اگست 1869ء کو ہوا۔ آپ کا مزار بریلی شریف میں ہے۔
ماخذ و مراجع:حیاتِ اعلیٰ حضرت۔ حیات مولانا نقی علی خان۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی 966551830750+📲
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں