مروجہ تعزیہ داری اور ان میں ہونے والے رسومات حرام ہیں

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
مروجہ تعزیہ داری اور ان میں ہونے والے رسومات حرام ہیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
حضرت ایک سوال ہے کہ آج کے دور حاضر میں تعزیہ کے نام پر چندہ دینا کیسا؟
اور کچھ لوگ تعزیہ کو بدعت کہتے ہیں تو اور لوگ تعزیہ کو بدعت کہنے والوں کو بدعت کہتے ہیں کیا یہ درست ہے۔
*سائل: محمد یاسین القادری بریلی شریف*
________((🎴))__________

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*✍🏻الجواب بعون الملک الوھاب* 
سراج الھند حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں تعزیہ داری عشرہ محرم وساختن ضرائح وصورت وغیرہ درست نیست پھر چند سطر بعد تحریر فرماتے ہیں
 *تعزیہ داری ہمچوں مبتدعاں می کنندبدعت ست وہمچنین ضرائح وصورت قبوروعلم وغیرہ ایں ہم بدعت ست وظاھر ست کہ بدعت سیئہ است*
 *اورتحریرفرماتے ہیں👇🏻*
 *ایں چوبہا کہ ساختئہ اوست قابل زیارت نیستند بلکہ قابل ازالہ اند چنانچہ درحدیث آمدہ من رای منکم منکرافلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانه فان لم یستطع فبقلبه وذلک اضعف الایمان رواہ مسلم*
یعنی عشرہ محرم میں تعزیہ داری اورقبروصورت بناناجائز نہیں تعزیہ داری جیساکہ بدمذہب کرتےہیں بدعت ہے اورایسے ہی تابوت قبروں کی صورت اورعلم وغیرہ یہ بھی بدعت ہے ظاھر ہے کہ بدعت سیئہ ہے اوریہ تعزیہ جوبنایاجاتاہے زیارت کے قابل نہیں بلکہ اس قابل ہے کی اسے نست ونابودکیاجائے جیساکی حدیث شریف میں آیاہے کہ تم میں سے جوشخص کوئ بات خلاف شرع دیکھے تواسے اپنے ہاتھ سے ختم کردے اورہاتھ سےختم کرنے کی قدرت نہ ہوتو زبان سے منع کرے اوراگرزبان سے منع کرنے کی قدرت نہ ہوتودل میں براجانے اوریہ سب سے کمزور ایمان ہے۔
فتاوی عزیزیہ جلد اول صفحہ 7576 حضرت عبدالعزیز شاہ محدث دہلوی کی مذکورہ بالا عبارتوں سے بلکل واضح ہوگیا کی ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری بدعت سیئہ وناجائز ہے
 اوراعلی حضرت امام احمدرضا بریلوی علیہ الرحمہ نے ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری کوناجائز وحرام ومایئہ بدعات قرار دیا ہے تفصیل کے لئے فتاوی رضویہ جلدنہم نصف اول صفحہ 35 ملاحظہ ہو اور اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں تعزیہ ممنوع ہے شرع میں کچھ اصل نہیں اور جو کچھ بدعات ان کےساتھ کی جاتی ہیں سخت ناجائز ہیں۔ 
*(📕فتاوی رضویہ جلدنہم نصف اول صفحہ189 اورتحریر فرماتے ہیں تعزیہ کی تعظیم بدعت ہے* 
*(📘فتاوی رضویہ جلدسوم صفحہ 258)*
 اور تحریر فرماتے ہیں تعزیہ بناناناجائز ہے۔
*(📕فتاوی رضویہ جلدششم صفحہ 186)*
 اورتحریر فرماتے ہیں یہ جوباجے تاشے ماتم براق پری کی تصویر یں تعزئے سے مرادیں مانگنا اس کی منتیں ماننا اسے جھک جھک کرسلام کرنا سجدہ کرنا وغیرہ وغیرہ بدعات کثیرہ اس میں ہوگئ ہیں اوراب اسی کا نام تعزیہ داری ہے یہ ضرور حرام ہے۔
*(📘فتاوی رضویہ جلدنہم نصف آخر صفحہ194)*
عوام جواپنے ہاتھوں چوک بناتےاوراس پرتعزیہ رکھتے ہیں پھراسی چوک پراشیاء خوردنی رکھ کرنیاز کرتے اورکراتے ہیں جسے تعزیہ کاچڑھاواکہتےہیں یہ ناجائز ہے اعلی حضرت امام احمدرضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں تعزیہ کاچڑھاواناجائز؛ وبدعت وگناہ ہے۔
*(📘فتاوی رضویہ جلدنہم نصف*
 *آخر صفحہ ُ 194)*
*(📕فتاوی فقیہ ملت جلداول صفحہ53)*
اور جب مروجہ تعزیہ داری ناجائزو حرام ھے تو اس میں چندہ دینا کیونکر درست ہوگا۔

*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
________((🎴))__________

✍🏻از قـلــم حضــرت عـلامـہ ومــولانــا محمــــد اسمــــاعیـــل خـــان امجــــدی صــــاحـــب قبــلــہ مــدظلـــہ العــــالـــی والنــورانـــی خـــادم دارالعــــلوم شہـــید اعظـــم دولھـــا پــــور ضـــلـع گـــــــــــونڈہ*ل
رابطہ؛📞9918521953+91
________((🎴))_________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے