تقلید علماء اور اَولیاء کی اطاعت، اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے

تقلید علماء اور اَولیاء کی اطاعت، اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

اللہ و رسول کے مقابلے میں جس کی دینی اطاعت کی جائے گی گویا اسے رب بنا لیا گیا جیسا کہ عیسائی اور یہودی خدا کے مقابلے میں اپنے پادریوں اور درویشوں کی بات مانتے تھے اس لئے ان کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنے پادریوں اور درویشوں کو اللہ کے سوارب بنالیا ۔ 
جبکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فرمان کے ماتحت علماء، اولیاء اور صالحین کی اطاعت عین اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت ہے۔ 
رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ ‘‘ (النساء:۵۹)
 ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرواور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں۔
 
حضرت عطا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’ اس ا ٓیت میں رسول کی اطاعت سے مراد قرآن اور سنت کی پیروی ہے اور ’’اُولِی الْاَمْرِ‘‘ کی اطاعت سے علماء اور فقہاء کی اطاعت مراد ہے۔ 
(سنن دارمی، باب الاقتداء بالعلماء،  ۱ / ۸۳، الحدیث: ۲۱۹)

 ایک جگہ ارشاد فرمایا
’’ فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ‘‘ (النحل:۴۳)

 ترجمہ: اے لوگو! اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھو ۔

 ایک مقام پر ارشاد فرمایا
’’وَ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ  ‘‘ ل(لقمان:۱۵) 
 ترجمہ: اور میری طرف رجوع کرنے والے آدمی کے راستے پر چل۔

اور ارشاد فرمایا: 
’’وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ‘‘ (التوبہ:۱۰۰)
 ترجمہ: اور بیشک مہاجرین اور انصار میں سے سابقینِ اَوّلین اوردوسرے وہ جو بھلائی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والے ہیں ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں۔

اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ پیرو ی کرنے والوں سے قیامت تک کے وہ ایماندار مراد ہیں جو ایمان، طاعت اور نیکی میں انصار و مہاجرین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے راستے پرچلیں۔ ان سب سے اللہ عَزَّوَجَلَّ راضی ہوا ۔ 
(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۲ / ۲۷۵، مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ص۴۵۲، ملتقطاً)
 
 بکثرت احادیث میں بھی علماء کی اطاعت کی ترغیب دی گئی ہے، ان میں سے 2 اَحادیث درج ذیل ہیں :
(1) صحیح مسلم میں حضرت تمیم داری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’دین خیر خواہی (کا نام) ہے۔ صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،کس کی خیر خواہی کریں ؟ ارشاد فرمایا ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی، مسلمانوں کے امام کی اور عام مومنین کی۔ 
(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان انّ الدین النصیحۃ، ص۴۷، الحدیث: ۹۵(۵۵)

اس حدیث کی شرح میں ہے کہ یہ حدیث ان اماموں کو بھی شامل ہے جو علمائے دین ہیں ، ان کی روایت کی ہوئی احادیث کو قبول کرنا، احکام میں ان کی تقلید کرنا اور ان کے ساتھ نیک گمان رکھنا ان کی خیرخواہی سے ہے۔ 
(شرح نووی علی المسلم، کتاب الایمان، باب بیان انّ الدین النصیحۃ، ۱ / ۳۹، الجزء الثانی)

(2) حضرت جبیر بن مطعم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ تین چیزیں ایسی ہیں کہ مومن کا دل ان پر خیانت نہیں کرتا (1) اللہ تعالیٰ کے لیے عمل خالص کرنا۔ (2 ) علماء کی اطاعت کرنا اور (3) (مسلمانوں کی) جماعت کو لازم پکڑنا ۔ 
(مسند امام احمد، مسند المدنیین، حدیث جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ، ۵ / ۶۱۵، الحدیث: ۱۶۷۳۸)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے