حضرت سید سعد اللہ سلونی قادری رحمۃ اللہ علیہ

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت سید سعد اللہ سلونی قادری رحمۃ اللہ علیہ🕯

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام ونسب:
اسمِ گرامی: علامہ سید سعداللہ۔
لقب: قصبہ سلون کی نسبت سے"سلونی" کہلاتےہیں۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولانا سید سعداللہ بن سید عبدالشکور بن سید غلام محمد سلونی۔ 
پیر محمد سلونی علیہ الرحمہ ولی کامل تھے۔
پورے ہندوستان میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔سلاطینِ مغلیہ آپ کے عقیدت مندوں میں شامل تھے۔ (علیہم الرحمہ)

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت "موضع سلون" ضلع الہ آباد (انڈیا) میں دسویں صدی ہجری کو ہوئی۔

تحصیلِ علم: موضع سلون میں ہی آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ سید سعداللہ کم سنی ہی میں علوم و فنون کی تحصیل کی طرف مائل ہوئے اور تھوڑی ہی مدت میں تمام علومِ متداولہ میں کامل دسترست حاصل کرلی اور عالمِ شباب ہی میں تعلیم و تربیت، درس و تدریس اور رشد و ہدایت کی مسند پر متمکن ہوگئے اور پرانے اور کہنہ مشق اساتذہ کے دوش بدوش آپ کا چشمہ فیض بھی جاری ہوگیا اسی دور میں آپ نے نہایت گراں قدر کتابیں بھی تصنیف فرمائیں خصوصاً علمِ معرفت، فلسفہ و حکمت اور فنِ منطق میں آپ کی تصانیف بہت بلند مقام رکھتی ہیں۔ جیسے"حاشیۃ علی الحکمۃ، کشف الحق، رسالۃ فی شرح اربعین، چہل بیت مثنوی، تحفۃ الرسولﷺ، حاشیۃ یمین الوصول علم الفقہ میں ہے اور" آداب البحث" علم منطق میں ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مایہ ناز کتب ہیں۔

بیعت وخلافت: آپ اپنے جد امجد پیر سید غلام محمد سلونی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے، اور ایک عرصے تک ان کی خدمت میں رہ کر سلوک کی منزلیں طے فرمائیں۔ والدِ گرامی سید عبد الشکور اور حضرت پیر سلونی علیہما الرحمہ سے خلافت حاصل ہوئی۔

سیرت وخصائص:شیخ العرب والعجم، امام الفقہاء و الصلحاء، جامع المنقولاتِ والمنقولات، جامع کمالاتِ علمیہ وعملیہ، امام، فاضل، کامل، عارف حضرت شیخ سیدسعداللہ سلونی قادری رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ کا شمار اس وقت کے جید علماء و مشائخ میں ہوتا تھا۔ تقویٰ و فضل وراثت میں ملا تھا۔ پھر اس پر آپ کے مجاہدات نے سونے پہ سہاگہ والا کام کیا۔درس وتدریس ،تصنیف وتالیف، وعظ ونصیحت آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔ آپ نے زیارتِ حرمین شریفین کا شرف بھی حاصل کیا اور کچھ زمانہ مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور یہاں آپ کو بڑی عزت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔مکہ معظمہ کے چھوٹے بڑے خواص و عوام سبھی آپ سے بڑی عقیدت رکھتے تھے۔ اہل مکہ نے آپ سے علم ظاہری اور باطنی کی خوب تحصیل کی۔

 شیخ عبداللہ بصری مکی رحمۃ اللہ علیہ (مصنف ضیاءالساری شرح صحیح بخاری ) یہ اپنے وقت کے ممتاز ترین علماء میں سے تھے اور ساری دنیا میں مسلم الثبوت استاد کی حیثیت رکھتے تھے، اور آج بھی عرب و عجم کے اکثر علماء کی اجازت کا سلسلہ انہی کی ذات گرامی تک پہنچتا ہے۔ انہوں نے سلسلہ قادریہ کا بلند پایہ طریقہ حضرت سید سعداللہ سے حاصل کیا۔ شیخ عبداللہ بصری کے فرزند شیخ سالم نے اپنے والدِ ماجد کی اجازت کے سلسلہ میں ایک رسالہ مرتب کیا ہے اس رسالہ میں شیخ سالم فرماتے ہیں۔ 
"مشایخہ فی الطریق و اساتذہ فی الارشاد و التحقیق جملۃ اجلاء منھم العلامۃ المحقق السید سعداللہ الھندی عن السید عبدالشکور عن شاہ مسعود الاسفرا ینی عن الشیخ علی الحسینی عن الشیخ ابراہیم الحسینی عن الشیخ عبداللہ الحسینی عن الشیخ عبیداللہ الحسینی عن الشیخ عبدالرزاق عن سیدنا عبد القادر الجیلانی قدس اللہ اسرارھم"۔

سلطان الاسلام حضرت عالمگیر بادشاہ رحمۃ اللہ علیہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے، اور بہت آداب بجا لاتےتھے۔ آپ کو "سیدنا و سندنا" کے القابات سے مخاطب کرتے تھے۔ ایک مکان اوردوگاؤں بطورِ نذرانہ پیش کیے۔ جن کی ماہانہ آمدنی آٹھ ہزار روپےتھی۔ آپ کے عظمت و مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شیخ الاسلام، فخرالاسلام، فاضلِ زمانہ، محدث ِیگانہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی رحمۃ اللہ علیہ آپ کی خدمت میں رہ کر مستفیض ہوئے تھے۔

تاریخِ وصال: آپ کا وصال 27/ جمادی الاولیٰ 1138ھ، مطابق جنوری/1726ء کو ہوا۔آپ کا مزار بندرگاہ سورت (ہند) میں مرجعِ خلائق ہے۔

ماخذ و مراجع: حدائق الحنفیہ۔ تذکرہ علمائے ہند۔ ہندوستان کے چالیس مشاہیر علماء کا تذکرہ۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی 966551830750+📲
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے