Header Ads

ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کے اذان کا حکم

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کے اذان کا حکم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 سوال :
ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کی اذان درست ھے یا نھیں 
یعنی مذکورہ شخص ایک مشت داڑھی ھونے نھیں دیتا بلکہ کاٹتے رھتا ھے۔
جواب عنایت کریں۔

سائل: حافظ جعفر علی نظامی بھیونڈی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللّٰھم ھدایة الحق والصواب :-
ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے لہذا اگر شخص مذکور داڑھی کٹوا کر ایک مشت سے کم رکھنے کا عادی ہے تو فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کی اذان مکروہ ہے اگر وہ اذان کہدے تو اس کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔
 *شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں”*
 گذاشتن آن بقدر قبضہ واجب است وآنکہ آنرا سنت گویند بمعنیٰ طریقہ مسلوک در دین است یا بجہت آنکہ ثبوت بسنت ست چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند 
 *(📘اشعۃ اللمعات ج ١ ص ٢١٢)*
 یعنی داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے اور جن فقہاء نے ایک مشت داڑھی رکھنے کو سنت قرار دیا ہے تو وہ اس وجہ سے نہیں کہ ان کے نزدیک واجب نہیں بلکہ اس وجہ سے کہ یا تو یہاں سنت سے مراد دین کا چالو راستہ ہے اور یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نماز عید کو مسنون فرمایا حالانکہ نماز عید واجب ہے.
 اوردرمختار مع ردالمحتارمیں ہے
 " یحرم علی الرجل قطع لحیتہ " (📗ج ٥ ص ٢٦١ ) یعنی مرد کو اپنی داڑھی کا کاٹنا حرام ہے ۔ اور مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں”داڑھی کترانا، منڈانا حرام ہے “ 
 (📗 فتاویٰ رضویہ جلدسوم صفحہ ٣٧٢)
اور حضرت صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں
”داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے “ 
 (📙 درمختار ج٩ص٦٧١بحوالہ بہار شریعت حصہ ١٦ص٥٨٥) 
 آپ بہار شریعت حصہ سوم میں در مختار کا حوالہ دیتے ہوئے رقمطراز ہیں ” خنثیٰ وفاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور نا سمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے“ 
 (📕 در مختار ج ٢ ص ٧٥ بحوالہ بہار شریعت حصہ سوم ٤٦٦ )
مذکورہ بالا حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ صورت مسئولہ میں شخص مذکور فاسق معلن ہے اس کا اذان کہنا مکروہ ہے اگر وہ اذان کہہ دے تو اس اذان کا اعادہ کیا جائے گا۔
 
وﷲ تعالیٰ اعلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 کتبـــہ: حضرت علامہ مفتی محمد شریف القادری امجدی شیرانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر المدرسین دارالعلوم فیض سبحانی، غوثیہ مارکیٹ ممبرا مہاراشٹر
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے