قرآنی معلومات : حقوق قرآن


نواں باب: حقوق قرآن
 
ابوعدنان محمد طیب بھواردی
قرآنی معلومات
سوال273:قرآن مجید کے مسلمانوں پر کیا حقوق ہیں چند ایک کا تذکرہ کیجئے ؟

قرآن مجید کے درج ذیل حقوق ہیں :

(1) قرآن مجید کا پہلا حق یہ ہے کہ قرآن مجید پر ایمان لایا جائے (2) دوسرا حق یہ ہے کہ قرآن مجید کو پڑھا جائے (3) تیسرا حق یہ ہے کہ قرآن مجید کو سمجھا جائے (4) قرآن مجید کا چوتھا حق یہ ہے کہ قرآن مجید پر عمل کیا جائے (5) قرآن مجید کو آگر پہنچایا جائے یعنی اس کی تعلیم کو عام کیا جائے (6)قرآن مجید کے نظام کو اپنی ذات پر، خاندان پر، شہر پر، ملک پر اور ساری دنیا میں نافذ کیا جائے۔

 

سوال274:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں کتنی مرتبہ جبرئیل امین کے ساتھ قرآن کا دور کیا کرتے تھے ؟

جواب:آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال ماہ رمضان میں ایک مرتبہ جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے البتہ جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے دو مرتبہ دور فرمایا۔ ( صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن، باب کان جبریل یعرض القرآن علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم)

 

سوال275:تلاوت قرآن کے چند ایک آداب لکھیئے ؟

جواب:تلاوت قرآن کے درج ذیل آداب ہیں جن کا مد نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں آپ کی قرأت مقبول اور باعث اجر و ثواب ہو:

(1) قرآن کی تلاوت خالصاً لوجہ اللہ کی جائے (2) با وضو ہو کر قرآن کی تلاوت کی جائے (3)تلاوت قرآن کے وقت قبلہ رخ ہو کر بیٹھا جائے (4) قرأت سے پیشتر اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم پڑھے (5) سورت کے شروع سے اگر قرأت کرنا ہو تو بسم اللہ پڑھ کر قرأت شروع کرے (6) قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھے جلدی جلدی نہ پڑھے تاکہ حروف واضح ہو جائیں اور دل پر خوب اثر انداز ہو (7) تلاوت کے وقت خشوع، اطمینان اور وقار کا بحال رکھے (8) قرآن کی تجوید کے قواعد کے مطابق پڑھے (9) قرآن کو اچھی آواز کے ساتھ پڑھے (10) قرآن پڑھتے وقت ہر لفظ کی ادائیگی کا حق ادا کرے حتی کے لفظ پورا ہونے پر کلام ختم ہو جائے (11) قرآن کا احتارم کرے نہ اسے زمین پر رکھے نہ اس پر کوئی چیز رکھے نہ ہی اس کو کسی کی طرف پھینک کر بڑھائے (12) قرآن پڑھتے وقت تدبر و تفکر کیا جائے (13) تلاوت قرآن کرتے وقت مسواک کر لیا جائے۔

 

سوال276:قرآن مجید کیسے حفظ کیا جائے ؟

جواب:قرآن مجید حفظ کرنا ایک مقدس عمل ہے اسی لئے علماء کرام نے حفظ قرآن کے لئے چند اصول و ضابطے بیان کئے ہیں اگر حفظ قرآن کا طالب ان اصول و ضابطے کو اپنا لے تو وہ باذن اللہ قرآن اور حامل قرآن کے لقب سے ملقب ہو سکتا ہے ، یہ اصول و ضابطے حقیقت میں ان چند کبار حفاظ کے تجربوں کا خلاصہ ہے جسے آپ کے سامنے ذیل کے سطور میں رکھا جا رہا ہے :

( 1) قرآن حفظ کرنے سے پہلے اپنی نیت خالص اللہ کے لئے کیجئے کہ حفظ قرآن سے میرا مالک و مولی خوش ہو جائے کیونکہ جس نے ریا کاری اور شہرت کے لئے قرآن حفظ کیا وہ گنہگار ہے ایسے ایسے شخص کو سخت عذاب کی دھمکی سنائی گئی ہے اور ایسا شخص اجر و ثواب سے محروم رہے گا۔ (صحیح مسلم حدیث:1905)

(2) حفظ قرآن سے پہلے اپنا عزم پختہ کیجئے۔

(3) گناہ اور معصیت کے کاموں سے مکمل اجتناب کیجئے اس سے اللہ کی تائید و نصرت شامل حال رہے گی۔

(4)حفظ قرآن کے لئے ایک ہی طباعت والا مصحف (قرآن مجید) استعمال کیا جائے تاکہ حفظ کرنے والے کے ذہن میں صفحہ کا پورا نقشہ محفوظ رہے۔

(5) حفظ کے لئے ایسے استاد کا انتخاب کیا جائے جس کی اپنی منزل پختہ ہو۔

(6)حفظ قرآن کے لئے اوقات مقرر کیے جائیں پھر ان اوقات میں حفظ قرآن کا اہتمام کیا جائے ، حفظ قرآن کے لئے فجر سے پہلے کا وقت یا فجر کے فورا بعد کا وقت اختیار کیا جائے کیونکہ یہ وقت حفظ قرآن کے لئے انتہائی مناسب ہے اس لئے کہ اس وقت سکوں کا سماں رہتا ہے۔

(7)حفظ قرآن کے لئے ضروری ہے کہ اپنی قرأت اور حروف کے مخارج درست کئے جائیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کسی قاری قرآن کا ریکارڈ شدہ قرات سننے کا التزام کیا جائے یا کسی قاری قرآن یا ماہر حافظ سے براہ راست استفادہ کیا جائے ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو زبان کے معاملہ میں تمام عربوں سے زیادہ فصیح تھے پھر بھی جبریل امین علیہ السلام سے براہ راست سیکھتے اور اپنے صحابہ کو سکھاتے تھے اور یہ سلسلہ آج تک چلا آ رہا ہے۔

(8) حفظ قرآن کے لئے ضروری ہے کہ طالب علموں کو انعام کا لالچ دیا جائے کہ جو طالب علم جتنا جلدی حفظ کرے گا اسے اتنا اور اتنا انعام ملے گا۔

(9) حفظ کے لئے طالب علموں پر تشدد نہ کیا جائے۔

(10) عمر کے ابتدائی مرحلے میں قرآن حفظ کیا جائے جس کے لئے مناسب وقت سات سال سے پندرہ سال ہے کیونکہ اس عمر میں سہولت و آسانی کے ساتھ معلومات و محفوظات ذہن قبول کر لیتی ہے ، اس لئے اکثر صحابہ جو قاری قرآن مشہور ہوئے انہوں نے اپنے بچپنے میں قرآن حفظ کر لیا تھا وہ خود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میری عمر دس سال تھی اور میں قرآن حفظ کر چکا تھا۔

(11) حسب استطاعت روزانہ سبق لیا جائے اور استاد کو سنایا جائے پختہ یاد نہ رہنے کی صورت میں وہی سبق پھر دوبارہ یاد کر لیا جائے۔

(12) حفظ شدہ سورتیں یا آیات بار بار دوہرائی جائیں ایسا کرنے سے اچھی طرح حفظ ہو جائے گا۔

(13) قرآن حفظ کر لینے کے بعد روزانہ ایک سیپارہ یا آدھا سیپارہ سنایا جائے تاکہ قرآن نہ بھول سکے۔

(14)آیات کا معنی و مفہوم سمجھنے سے حفظ کرنا آسان ہو جاتا ہے ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن حفظ کرنے والا ان آیات کا ترجمہ و تفسیر پڑھے جن کو وہ یاد کرنا چاہتا ہے۔

(15) ہمیشہ اچھے حافظ قرآن کو قرآن سنایا جائے ، ایسا کرنے سے حفظ مضبوط رہے گا۔

 

معزز ناظرین: آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن حکیم خود سیکھا جائے اور اسے دوسروں کو سکھایا جائے ، اس کے معنی و مطالب کو سمجھا جائے ، قرآن حکیم سے تمسک کیا جائے یعنی اس کے احکام پر مضبوطی سے عمل کیا جائے تاکہ انسان دین اور آخرت میں سرخرو ہو۔

وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت والیہ انیب، واسالاللہ سبحانہ و تعالیٰ ان یجعل اعمالنا خالصۃ لوجہہ الکریم و صلی اللہ وسلم علی نبینا محمد وعلی آلہ و اصحابہ اجمعین۔

ابو عدنان محمد طیب بھواروی ​


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے