کورونا کا قہر اور احتیاطی تدابیر
تحریر۔۔"محمد عارف رضا عارفی" متعلم الجامعة الاشرفیہ مبارکپور*"
ہر طـرف شور اٹھـا لـوگـوں کرونا آیا....
دیکھ کے حالت مسجد مجھے رونا آیا....
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ آج *کورونا وائرس* ایک بھیانک شکل اختیار کر چکاہے۔جس کے باعث عالمی سطح پر احتیاطی تدابیر کی مہم چلائی جا رہی ہے۔اور چین، امریکہ ، اٹلی،جرمنی،انگلینڈ، فرانس اور اسپین جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کے خوف سے کانپ رہے ہیں۔ *خصوصا* چین اور اٹلی میں اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔
میڈیکل سائنس اس موذی کورونا کے کسی تیر بہ ہدف علاج سے ابھی بھی ناآشنا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک نے اپنے متاثرہ علاقوں یا ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔ کوئی شخص قریب و بعید کا کوئی سفر نہ کرے اور نہ ہی اپنے گھر سے باہر نکلے تاکہ کورونا سے متاثر شخص کا کوئی جرثومہ، کوئی بیکٹیریا اسے نہ لگ سکے۔ کسی شخص کی کوئی بیماری دوسرے شخص کو نہیں لگ سکتی مگر اس کا بیکٹیریا اور جرثومہ یا اس بیماری کا کیڑا اڑ کر دوسرے کو لگ سکتا ہے۔اس کے بعد دوسرے شخص کو وہ بیماری لگ بھی سکتی ہے اور نہیں بھی لگ سکتی ہے۔یہ دونوں صورتیں صرف اذن الہی پر منحصر ہیں۔اور یہی مفہوم و مراد ہے *"لا عدویٰ"* کا۔
لہذا اسی کو پیش نظر رکھتے ہوۓ ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں بھی مکمل لاک ڈاؤن کا حکومت کی جانب سے اعلان کر دیا گیا ہے اور ہمارے اکابر علماۓ کرام کی جانب سے بھی اس اعلان کی تائید کی گئی۔اور آج نماز جمعہ کا بھی اعلان علماۓ کرام اور حکومت کی جانب سے کر دیا گیاہے کہ سبھی لوگ اپنے اپنے گھروں میں تنہا ،تنہا نماز ظہر ادا کریں۔ عذر شرعی کی وجہ سے نماز جمعہ ساقط ہے۔ خداۓ پاک سے امید ہے کہ ہمیں جماعت کا ثواب ملے۔
اب مسلمانوں سے گزارش یہ ہے کہ حکومت اور خصوصا علماۓ کرام کے متفقہ فیصلے پر عمل کرتے ہوۓ آج نماز جمعہ یعنی ظہر کی نماز اپنے اپنے گھروں میں ادا کر کے حکومت کا تعاون کریں۔
اگر اس کے بر خلاف کام کرتے ہیں تو معاملہ بہت ہی سنگین ہوجاۓ گا۔باطل طاقتوں کو یہ موقع مل جاۓ گا کہ کورونا کو پھیلانے میں مسلمانوں کا ہاتھ ہے بلکہ اس کی خلاف ورزی کرنے پر آپ سخت مصیبتوں میں گھر سکتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر آپ اس وائرس کی زد میں آجاتے ہیں تو فورا آپ کو ہسپتال لے جایا جاۓ گا اور وہاں پر آپ کو ایک الگ روم میں رکھ دیا جاۓ گا اب نہ جانے آپ کا علاج صحیح طور پر
ہو کہ نہ ہو۔
یہ بھی معلوم نہ چلے گا کہ آپ کو کس ضلع یا کس شہر میں رکھا گیا ہے۔ لوگ آپ کا بائیکاٹ کر دیں گے اور آپ کے گھر بھی لوگ جانے سے کترانے لگیں گے۔ یہ بھی خدشہ ہے کہ اس دور کے لوگ آپ کو اچھوت بنا دیں۔
اب یہ بھی پتہ نہ چلے گا کہ آپ کی نماز جنازہ کیسے ہو تدفین کیسے کرائی جاۓ گی؟ آپ کے گھر والوں کو آپ کے قریب بھی نہ آنے دیا جاۓ گا۔ *اللہ تبارک و تعالی ایسی موت سے مسلمانوں کو بچاۓ*
لھذا مسلمانوں سے بالخصوص مسلمانان خیرآباد سے گزارش ہے کہ اپنے قائدین علماۓ کرام کی باتوں پر عمل کرتے ہوۓ اپنے گھروں میں رہیں باہر نہ نکلیں بصورت دیگر معاملہ بہت ہی پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ ابھی تو آپ کو جمعہ سے روکا گیا ہے کہیں آپ کی وجہ سے پنج وقتہ نماز سے بھی نہ روک دیا جاۓ۔ *ہم پہ جو وبا آتی ہے وہ ہمارے ہی گناہوں کا سبب ہوتی ہے*۔ اب ہمیں چاہئے کہ اپنے گناہوں سے تائب ہوکر اپنے مالک حقیقی کو راضی کرنے کی کوشش کریں""
اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو سچی توبہ کرنے کی توفیق مرحمت فرماۓ اور اس وبا اور بیماری سے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل نجات عطا فرماۓ۔
( *آمین یا رب العالمین*)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں