کس کس مقام پر جھوٹ بولنا جائز ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
معزز علمائے کرام و مفتیان ذوی الاحترام کی بارگاہ ناز میں سوال ہے کہ, کس کس مقام پر جھوٹ بولا جا سکتا ہے اور اس پہ گناہ بھی نہیں ہے؟
العارض " خاکپائے سرکار تاج الشریعہ بدرالطریقہ : عبدالوہاب انصاری قادری رضوی مقام اچلپور گھاٹ سعداللہ نگر ضلع بلرام پور یوپی مقیم حال پونہ مہاراشٹر
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ترمذی نے اسما بنتِ یزید رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:
جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں، مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔
*(📘سنن الترمذي کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في إصلاح ذاتالبین،الحدیث ۱۹۴۵،ج۳،ص۳۷۷)*
تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گناہ نہیں ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے، اسی طرح جب ظالم ظلم کرنا چاہتا ہو اس کے ظلم سے بچنے کے لیے بھی جائز ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے، مثلاً ایک کے سامنے یہ کہدے کہ وہ تمھیں اچھا جانتا ہے، تمھاری تعریف کرتا تھا یا اس نے تمھیں سلام بھیجا ہے اور دوسرے کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تا کہ دونوں میں عداوت کم ہوجائے اور صلح ہوجائے۔
تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلاف واقع کہدے۔
*(📗الفتاوی الہندیۃ‘کتاب الکراہیۃ، الباب السابع عشر في الغناء،ج۵،ص۳۵۲۔)*
*و بہار شریعت حصہ شانزدہم جھوٹ کا بیان*
یاد رہے کہ جس اچھے مقصد کو سچ بول کر بھی حاصل کیا جا سکتا ہو اور جھوٹ بول کر بھی ،تو اُس کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے۔
اگر جھوٹ سے حاصل ہو سکتا ہو،سچ بولنے میں حاصل نہ ہو سکتا ہو تو بعض صورتوں میں جھوٹ مُباح (جائز) ہے
بلکہ بعض صورتوں میں واجب ہے،
جیسے کسی بے گناہ آدمی کو ظالم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا اِیذا دینا چاہتا ہے وہ ڈر سے چھپا ہوا ہے،
ظالم نے کسی سے دَریافت کیا کہ وہ کہاں ہے؟یہ کہہ سکتا ہے مجھے معلوم نہیں اگرچہ جانتا ہو۔
یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے کوئی اُسے چھیننا چاہتا ہے پوچھتا ہے کہ امانت کہاں ہے؟
یہ اِنکار کرتے ہوئے کہہ سکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔
*(📙ردالمحتار کتاب الحظر والاباحة ملخصا دارالمعرفة بیروت)*
اِسی طرح کسی نے چُھپ کر بےحیائی کا کام کیا ہے تو پوچھنے پر وہ اِنکار کر سکتا ہے کیونکہ ایسے کام کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا یہ دوسرا گناہ ہے۔ یوں ہی اگر کوئی اپنے مسلمان بھائی کے راز پر مطلع ہو تو اس کے بیان کرنے سے بھی اِنکار کر سکتا ہے۔
اگر سچ بولنے میں فساد پیدا ہوتا ہو تو اس صورت میں بھی جھوٹ بولنا جائز ہے اور اگر جھوٹ بولنے میں فساد ہوتا ہو تو حرام ہے اور اگر شک ہو معلوم نہیں کہ سچ بولنے میں فساد ہوگا یا جھوٹ بولنے میں، جب بھی جھوٹ بولنا حرام ہے۔
*رسالہ انبیااور اولیاء کو پکارنا کیسا ہے*
*واللہ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کتبـــہ:
حضرت علامہ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، دولھاپور پہاڑی پوسٹ وتھانہ انٹیا تھوک بازارضلع گونڈہ یوپی الھند
رابطہ؛📞9918562794)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں