حضرت اویس قرنی نے اپنے د انت ٹوڑ ے تھے یانہیں ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کی زید کہتا ہے جنگ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا داندان مبارک شہید ہوا جب یہ خبر حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کو ملی تو انہوں نے نبی کے عشق میں اپنے پورے دندان کو ایک ایک کرکے توڑ دیا ان کو کھانے میں تکلیف ہوتی اسی لیے انہیں حلوا بنا کر کھلایا گیا تب ہی سے لوگ شب برات میں حلوا بناتے اور فاتحہ دلاتے ہیں تو جاننا یہ ہے کی شب برات کی جوفاتحہ ہوتا ہے کس کے نام سے ہوتا ہے برائے کرم اس کا جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
🌹 سائل🌹محمد رضوان القادری کشی نگر اتر پردیش
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
🌹👇👇جواب👇👇🌹
حضور مفتی محمد شریف الحق امجد ی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ،،
یہ روایت بالکل جھوٹ اور افترا ھے کہ جب حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے یہ سنا کہ غزوہ احد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ھوئےتھے تو انہوں نے اپنا سب دانت توڑ ڈ الا اور انہیں کھانے کے لئے کسی نے حلوہ پیش کیا ۔۔
( فتاو ی شار ح بخار ی جلد 2⃣ صفحہ 114 )
مشہور ھے کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے جب یہ سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دانت شریف جنگ احد میں شہید ہوگیا تو آپ نے اپنے سارے دانت حضور کی محبت میں شہید کر ڈالے پھر آپ کے لیے اللہ تعالٰی نے کیلا پید ا کیا لیکن تحقیق یہ ھے کہ
یہ واقعہ سراسر من گھڑت اور وضع جہال ہے بعض تذ کرہ کی کتابوں میں اگرچہ موجود ہے لیکن وہ بے د ینوں کی ملا وٹ ہے
فتاوی بریلی شریف میں ہے کہ
ایسی روایت نظر سے نہ گزری اور نہ ہی ایسی روایت ہے
( فتاوی بریلی شریف ص301 )
مشہور ہیکہ جنگ احد میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کے چار دندان شریف شہید ہوگئے تھے تحقیق یہ ھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی دانت شریف مکمل شہید نہ ہوا تھا یعنی جڑسے نہ اکھڑا تھا
بلکہ اس حوالے سے شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کہ دانت ٹوٹنے کا ہرگز یہ معنی نہیں کہ جڑ سے اکھڑ گیا ہوگا اور وہاں رخنہ پیدا ہوگیا ہوگا بلکہ ایک ٹکڑا شریف جدا ہوا تھا
( اشعة اللمعات شرح مشکوۃ ج4ص515 )
اس حوالے سے حکیم الامت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے داہنی کے نیچے کی چوکڑی کے ایک دانت شریف کا کنگرہ ٹوٹا تھا یہ دانت شریف شہید نہ ہوا تھا
( *مراۃ المناجیح ج8 ص107* )
اب رہا سوال یہ کہ شب براءت کی فاتحہ کس کے نام د لا ئی جائے تو اس کے بارے میں حکم یہ ھے شب برات کی فاتحہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کےنام د لانے میں حر ج نہیں لیکن بہتر یہ ھےکہ یہ فاتحہ جملہ مومنین و مومنات مسلمین ومسلمات اور بالخصوص اپنے اھل خانہ کے نام د لا ئیں اس لئے کہ اس رات روحیں اپنے گھر کوآتی ہیں جیسا کہ حد یث شریف میں ھے 👇
عن ابن عباس رضی اللہ عنہمااذا کان یوم العید اویوم الجمعۃ او یوم عاشوراء و لیلۃ النصف من الشعبان تاتی ارواح الاموات ویقومون علی ابواب بیوتھم فیقولون ھل من احد یذ کرنا ,, ھل من احد یترحم علینا ,, ھل من احد یذ کر غربتنا
🌹ترجمہ🌹 حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ جب عید یا جمعہ یاعاشورہ کاد ن یا شب برات ھوتی ھے تواموات کی روحیں آتی ہیں اوراپنے گھروں کے د رواز وں پر کھڑی ھوتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ھے کوئی جو ہمیں یاد کر ے ,, ھے کوئی کہ ھم پر ترس کھائے ,, ھے کوئی کہ ھمار ی غربت کی یاد د لائے ۔۔ ( فتاو ی رضویہ مترجم جلد 9 صفحہ 653 )
نیز شب برات کی فاتحہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی ضرور شامل کر یں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلوہ کو پسند فرماتے تھے جیسا کہ حد یث شریف میں ھے کہ 👇
,, عن عائشۃ رضی اللہ عنھاقالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب الحلواء والعسل ,,
( ابن ماجہ شر یف صفحہ 238 ,, ابواب الاطعمہ باب الحلواء )
والله اعلم با لصواب
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں