سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے گھروں میں موم بتی و دیا جلانا کیسا ہے؟
____________________
الجواب بعون الملک الوہاب
کورونا وائرس جو ایک مہلک بیماری ہے جس کی وجہ سے آج پوری دنیا میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ اس سے بچنے کے لیے لیے اطباء و ڈاکٹرز سے مشورہ کر کے مناسب اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔اور حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے جو بھی احتیاطی تدابیر اپنانے کو کہا گیاہےمثلا سمجاجی دوری بنائے رکھنا, بنا کسی ضرورت کے گھر سے نہ نکلنا, حفاظت کے لیےماسک وسینیٹائزر وغیرہ کا استعمال کرنا, صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنا, لوگوں سے زیادہ میل جول سے بچنا وغیرہ ان باتوں پر عمل کیا جائے۔
لیکن اس کے خطرات سے بچنے کے لیے گھروں میں موم بتیاں ودیےجلانا اس میں ضیاعِ مال ہے اور یہ غیر سَائنٹیفِک بھی ہے۔
لھذا اس طرح کے موہوم و غیر سَائنٹیفِک امور سے پرہیز کیا جائے اور دفعِ ضرر و وبا کے لیے انہیں باتوں پر عمل کیا جائے جن کی اسلامی شریعت نے اجازت دی ہے۔
اس لیےاحتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار کریں اور غرباء و مساکین کی امداد کریں,جان کاصدقہ نکالیں, تلاوتِ قرآن, درود و سلام اور ذکر و دعاکی کثرت کریں اور گھروں میں دفعِ وباء و حصولِ برکت و رحمت کے لیے بنا مائک کے اذان کہیں اور اس بات کا لحاظ رکھیں کہ اس سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔
حدیث میں ذکر اللہ کی فضیلت:
عن عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنھما عن النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ان لکل شیئ صقالۃ وان صقالۃ القلوب ذکرﷲ وما من شیئ انجا من عذاب ﷲ من ذکرﷲ
ترجمہ : حضرت عبدﷲ ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما کی سند سے حضوراکرم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے مروی ہے:
ہر شَے کی صفائی کے لئے کوئی نہ کوئی چیزہے اور دلوں کی صفائی ﷲ تعالٰی کے ذکر سے ہوتی ہے کوئی چیز خدا کے عذاب سے نجات کے سلسلے میں ذکرالٰہی سے بڑھ کر مفید نہیں . (📕الترغیب والترہیب )
محققِ جلیل,امام اہل سنت اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے مصیبت کے وقت روشنی کرنے کے بارے میں ایک سوال کیا گیا کہ برائے دفعِ وَبا اکثر محلوں میں چندچندلوگ ایک ایک جماعت ہوکر راتوں کو مع عَلم ونشان وروشنی وغیرہ نکلتے ہیں اور ہرگلی کوچہ وشارعِ عام میں آوازیں ملاملاکر بآواز بلند۔شعر:
لی خمسۃ اطفی بھا حرالوباء الحاطمہ
المصطفٰی والمرتضٰی وابناھما والفاطمہ
پڑھتے ہیں۔کیا یہ جائز ہے؟
آپ جواب میں تحریر فرماتے ہیں:
مضمونِ شعرفی نفسہٖ حَسن ہے اور محبوبانِ خدا سے تَوَسُّل محمود۔
اور آگے تحریر فرماتے ہیں:
مگر عَلم ونشان مُہْمَل اور ان سے تَوَسُّل باطل اورہیأت مذکورہ لہو اشبہ(24/مسئلہ نمبر 57)
ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں:
عملیات وتعویذ اسمائے الٰہی وکلام الٰہی سے ضرورجائزہیں جبکہ ان میں کوئی طریقہ خلافِ شرع نہ ہو مثلاً کوئی لفظ غیرمَعلومُ المعنی جیسے حفیظی، رمضان، کعسلہون۔اور دعائے طاعون میں طاسوسا، عاسوسا، ماسوسا، ایسے الفاظ کی اجازت نہیں جب تک حدیث یا آثار یااقوالِ مشائخِ معتمدین سے ثابت نہ ہو(24/مسئلہ نمبر 66)
ھٰذا ما ظھر لی
واللہ اعلم بالصواب؛
ا______(🖌)_________
کتبـــہ؛
حضرت علامہ مفتی محمد ھاشم رضا مصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر شعبئہ افتاء دارالعلوم جامعہ رضویہ شاہ علیم دیوان شیموگہ کرناٹکا؛
مورخہ؛5/4/2020)
ا________(🖊)__________
الجواب صحیح(حضرت علامہ مفتی) محمد عاقل رضامصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی؛)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں