------------------------------------------
🕯شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی رحمۃ اللہ علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسم گرامی: عبد العزیز۔
کنیت: ابو محمد۔
لقب: شمس الائمہ حلوائی۔
سلسلہ نسب اس طرح ہے: شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی بن احمد نصر بن صالح حلوائی بخاری۔ علیہم الرحمۃ والرضوان۔(الاعلام،للزرکلی:13)
حلوائی نسبت: آپ مٹھائی و حلوہ کا کاروبار کرتے تھے۔ اس لئے حلوائی کہلاتے ہیں۔ بعض علماء نے فرمایا کہ آپ کا تعلق قصبۂ "حلوان" سے تھا۔ اس لئے علاقے کی نسبت سے حلوائی یا حلوانی کہلاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ علماء کو تجارت کرنا چاہئے، اور خوددار ہوکر یکسوئی کے ساتھ دین متین اور ملک و ملت کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہو کر کردار ادا کرنا چاہئے۔ (ایضاً:13)
تحصیل علم: ابن کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں شمار کیا ہے۔ فقہ آپ نے حسین ابی علی نسفی شاگرد ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبداللہ مونیس سے حاصل کی اور حدیث کو ابی شعیب صالح بن محمد بن صالح بن شعیب اور ابی سہل احمد بن محمد بن مکی الانماطی اور ابو اسحٰق رازی اور اسمٰعیل بن محمد زاہد اور عبداللہ بن محمد کلا باذی اور عبداللہ بن حسین کتاب اور حافظ محمد بن احمد غنجار وغیرہ سے سنا اورروایت کیا اور امام طحطاوی کی شرح معانی الآثار ابی بکر محمد بن عمر بن حمدان سے روایت کیا۔ علم میں ذوق شوق اور محنت کی بدولت امام الاحناف ،اورعظیم فقیہ بن گئے۔
(حدائق الحنفیہ:221/سیر اعلام النبلاء،ذکر شمس الائمہ)
سیرت و خصائص: شمس الائمہ، امام الحنفیہ، فقیہ، محدث، متکلم، مدرس، صاحبِ تصانیف مفیدہ، امام الکبیر ، فاضل ِجلیل، حضرت شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ پانچویں صدی ہجری کے فقہاء حنفیہ کے سرتاج ہیں۔ ابنِ کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں شمار کیا ہے۔ بخارا میں اپنے وقت کے امام الاحناف تھے۔
ان کے والد بہت مفلس اور تنگدست تھے اور مٹھائی بنا کر بیچا کرتے تھے ان کی عادت تھی کہ اکثر و بیشتر فقہاءکرام کو مٹھائیاں وغیرہ بھیجتے رہتے تھے اور ان سے عرض کرتے کہ بس میرے بیٹے کیلئے دعا فرمایا کریں کہ اللہ تعالیٰ میرے بیٹے کو علم دین کی دولت عطا کرے۔ ان کی سخاوت،حسنِ عقیدت اور گریہ و زاری کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے بیٹے شمس الائمہ نے علم کے اعلیٰ مدارج کو طے کیا اور وہ اپنے وقت کے مایہ ناز عالم ثابت ہوئے جو شمس الائمہ حلوائی، اور امام الاحناف کہلائے۔ ان کے شاگردوں میں شمس الائمہ سرخسی، فخرالاسلام بزدوی اور ان کے بھائی صدر الاسلام کا نام آتا ہے۔
(حدائق الحنفیہ:221)۔
(اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص یہ تمنا رکھتا ہو کہ اس کا بیٹا عالم دین بنے تو اسے چاہئے کہ اہل علم حضرات کی قدر کرے۔ ان کی برکت سے اللہ جل شانہ علم کی دولت عطاء فرمائے گا)۔
آپ کی تصانیف میں المبسوط، نوادر فی الفروع، فتاویٰ فی الفروع، اور شرح ادب القاضی، امام ابو یوسف مشہور ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ اخیر عمر میں بخارا سے شہر کش تشریف لے گئے، اور وہیں 13/شعبان المعظم 448ھ، کو ہوا۔ آپ کی نعش کو وہاں سے بخارا میں منتقل کیا اور یہیں دفن ہوئے۔ آپ کی قبر بخارا میں زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔
ماخذ و مراجع: الاعلام۔حدائق الحنفیہ۔ سیر اعلام النبلاء۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں