السلام علیکم
ایک مسئلے کی تنقیح فرمائیں.
ایک بندہ تراویح میں الم تر کیف سے والناس کی بجاے سورۂ والضحی سے والناس تک سورتیں پڑھتا ہے, مگر درمیان میں سورۃ العلق شریف چھوڑ دیتا ہے تاکہ ایک الگ سجدہ نماز میں نہ کرنا پڑے. (اس کی نیت نہیں معلوم کہ ایسا وہ سستی کی وجہ سے کرتا ہے یا عوام کو تشویش یا کسی غلطی سے بچانے کی وجہ سے).
ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
بہارِ شریعت وغیرہ میں ہے کہ درمیان سے ایک چھوٹی سورت چھوڑنا مکروہ ہے.
یہ سورت اگرچہ حجم میں چھوٹی سورتوں کے قریب ہے مگر اوساطِ مفصل میں سے ہے, اس لیے چھوٹی سورت مان کر وہ جزئیہ منطبق کرنا محلِ نظر لگ رہا ہے.
ایک دوست نے الینابیع کا ایک جزئیہ پیش کیا جس میں ہے کہ پوری سورت پڑھنا مگر درمیان سے صرف آیتِ سجدہ چھوڑنا مکروہ ہے. (درمختار میں بھی مکروہ تحریمی ہونے کی صراحت ہے)
کسی نے کہا کہ یہ جزئیہ صورتِ مسئولہ پر منطبق نہیں. کیوں کہ جزئیہ صرف آیتِ سجدہ چھوڑنے اور باقی پوری سورت پڑھنے کے بارے میں ہے, جب کہ سائل پوری سورت چھوڑنے کا حکم دریافت کر رہا ہے.
اب انھوں نے کہا کہ قرآن مہجور کرنے(اتخذوا ھذا القرآن مہجورا..الفرقان:30) اور سجدے سے بھاگنے کی مذمت (واذا قرئ علیہم القرآن لایسجدون....الانشقاق:21) قرآن میں وارد ہے, اور یہ بندہ قرآن کا ایک حصہ چھوڑ رہا ہے (مہجور کر رہا ہے) نیز سجدے سے بھاگ رہا ہے اس لیے یہ ناجائز ہے.
اب آپ حضرات کی خدمت میں حکمِ مسئلہ کی تنقیح کی گزارش ہے.
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں