Header Ads

چاند رات میں عبادت کے فضائل

چاند رات میں عبادت کے فضائل
چاند رات میں عبادت کی بڑی فضیلت منقول ہے ، 
چند ایک ملاحظہ فرمائیں : 

پہلی فضیلت :
عید الفطر کی رات انعام والی رات ہے 

رمضان المُبارک کے اختتام پر آنے والی شب یعنی عید الفطر کی رات یہ ایک بابرکت رات ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے انعام ملنے والی رات ہے ، چنانچہ حدیث میں اس کو ” لیلۃ الجائزہ “یعنی انعام ملنے والی رات کہا گیا ہے ، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس رات میں بندوں کو پورے رمضان کی مشقتوں اور قربانیوں کا بہترین صلہ ملتا ہے۔
سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ لَيْلَةَ الْجَائِزَةِ .
(شعب الایمان : 3421)


دوسری فضیلت
چاند رات میں عبادت کرنے والے کا دل قیامت کے دن مردہ نہیں ہوگا : 
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا : جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی)کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔
مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.(المنذري (٦٥٦ هـ)، الترغيب والترهيب ٢/١٥٨ • رواته ثقات إلا أن بقية مدلس وقد عنعنه • أخرجه ابن ماجه (١٧٨٢) واللفظ له، والشجري في «الأمالي» (١٦١٧) باختلاف يسير)
مَنْ صَلَّى لَيْلَةَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.( طبرانی اوسط:159)

مطلب یہ ہے کہ آدمی اِن راتوں کو عبادت ِ الٰہی میں مصروف رکھے۔ نماز تلاوت اَور ذکر ودُعا کرتا رہے۔ اِن راتوں میں عبادت کرنے والے کا دِل نہ مرے گا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے خوف ناک، ہولناک اَور دہشت ناک دِن میں جبکہ ہرطرف خوف و ہراس گھبراہٹ اَور دہشت پھیلی ہوئی ہوگی لوگ بدحواس ہوں گے اُس دِن میں حق جل شانہ اِس کو نعمت والی اَور پُر سعادت زندگی سے سر فراز فرمائیں گے۔ 


تیسری فضیلت :
چاند رات میں عبادت کرنے والے کے لئے جنت کا واجب ہونا : 

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺسے نقل فرماتے ہیں : جو چار راتوں کو عبادت کے ذریعہ زندہ کرےاُس کے لئے جنّت واجب ہوجاتی ہے : 
لیلۃ الترویۃ، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی رات،

عرفہ، یعنی نو ذی الحجہ کی رات ،

لیلۃ النحر، یعنی دس ذی الحجہ کی رات

لیلۃ الفطر ، یعنی عید الفطر کی شب
۔ مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْأَرْبَعَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ:لَيْلَةُ التَّرْوِيَةِ وَلَيْلَةُ عَرَفَةَ وَلَيْلَةُ النَّحْرِ وَلَيْلَةُ الْفِطْرِ 
۔(الذهبي (٧٤٨ هـ)، تلخيص العلل المتناهية ١٨٨ • فيه عبد الرحيم بن زيد العمي هالك متهم • أخرجه قوام السنة الأصبهاني كما في «الترغيب والترهيب» للمنذري (٢/٩٨)، وابن عساكر في «تاريخ دمشق» (٤٣/٩٣) باختلاف يسير)

الترغیب و الترھیب کی روایت میں پانچ راتیں ذکر کی گئی ہیں ، جن میں سے چار تو وہی ہیں اور پانچویں شعبان کی پندرہویں شب یعنی شبِ براءت ہے۔ من أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْخَمْسَ وَجَبت لَهُ الْجنَّة لَيْلَة التَّرويَة وَلَيْلَة عَرَفَة وَلَيْلَة النَّحْر وَلَيْلَة الْفطر وَلَيْلَة النّصْف من شعْبَان ۔
(الترغیب و الترھیب: 1656)


مذکورہ حدیث میں اِن پانچ راتوں کی ایک خاص فضیلت یہ بیان فرمائی ہے کہ جو شخص اِن پانچ راتوں میں جاگ کر ذکرِ الٰہی اَور عبادت میں لگا رہے گا اللہ تعالیٰ اُس پر اپنا خاص اِنعام یہ نازل فرمائیں گے کہ اُسے جنت کی دو لت سے مالا مال فرمائیں گے۔ پورے سال میں صرف اِن پانچ راتوں میں جاگ کر عبادت کرنا کوئی مشکل اَور دُشوار کام نہیں ہے۔ 

چوتھی فضیلت :
چاند رات میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی: 
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعاء کو ردّ نہیں کیا جاتا : جمعہ کی شب ، رجب کی پہلی شب ، شعبان کی پندرہویں شب ، اور دونوں عیدوں(یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ)کی راتیں۔ خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ 
(مصنف عبد الرزاق :7927۔
ابن عساكر (٥٧١ هـ)، تاريخ دمشق ١٠/٤٠٨ • [فيه] بندار بن عمر الروياني قال النخشبي كذاب • أخرجه الديلمى في «الفردوس» (٢٩٧٥)، وابن عساكر في «تاريخ دمشق» (١٠/٤٠٨)

چاند رات کی بے قدری :
مذکورہ اَحادیث سے معلوم ہوا کہ عید کی رات کتنی فضیلت ہے اَور کس قدراہم رات ہے مگر نہایت اَفسوس کا مقام ہے کہ ہم نے اِس مبارک رات کی فضیلتوں اَور برکتوں سے اپنے آپ کو محروم کیا ہوا ہے۔ اِس مبارک رات کو طرح طرح کی لغو اَور فضول باتوںاَور فضول خرچیوںمیں برباد کر دیتے ہیں۔ عید کا چاند نظر آتے ہی بے شمار لوگ بازار کا رُخ کرتے ہیں اَور رات کا بیشتر حصہ اِن بازاروں میں برباد کر دیا جاتاہے جہاں طرح طرح کے گناہ ہوتے ہیں۔ 
اگر اِس مبارک رات میں نیک کام کی توفیق نہ ہو تو کم اَزکم یہ کوشش کی جائے کہ گناہ میں تو مبتلاء نہ ہوں۔ غلط کاموں میں لگنے سے بہتر تو یہ ہے کہ عشاء کی نماز جماعت سے پڑھ کر آرام کرے اَور صبح کی نماز جماعت سے پڑھ لے اِتنا کر لینے سے بھی اِس رات کی فضیلت اَور ثواب سے محرومی نہ ہوگی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے